اشاعتیں

جولائی 10, 2016 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

پہلے اترکھنڈ اب اروناچل میں مرکز کو زبردست جھٹکا

اروناچل پردیش پر سپریم کورٹ کا فیصلہ مودی حکومت اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے لئے ایک بڑا جھٹکا ہے۔ اس سے پہلے اتراکھنڈ میں بھی صدر راج لگانے کے مرکز کے فیصلے کو بھی خارج کردیاگیا تھا۔ سپریم کورٹ نے بدھ کو اروناچل کی سات ماہ پرانی کانگریس حکومت بحال کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے اروناچل پردیش کے گورنر کے فیصلے کو غلط اور غیر آئینی قرار دیا۔ ساتھ ہی عدالت نے 15 دسمبر2015ء سے پہلے کی پوزیشن بحال کرنے کے بھی احکامات دئے۔ غور طلب ہے کہ اروناچل کی نبام تکی کی قیادت والی کانگریس حکومت دسمبر میں برخاست کردی گئی تھی۔ یہ صحیح ہے کہ کانگریس ممبر اسمبلی پارٹی میں بغاوت کے چلتے نبام تکی کی سرکار کی اکثریت مشتبہ ہوگئی تھی لیکن گورنر نے جو کیا اسے قطعی منصفانہ اور ان کے عہدے کی آئینی ذمہ داری کے مطابق نہیں کہا جاسکتا۔ اروناچل میں کانگریس کی قیادت والی نبام تکی حکومت اس لئے بحران میں پڑ گئی تھی کیونکہ کانگریسی ممبران نے بھی اس کے خلاف بغاوت کردی تھی۔ کیونکہ اسمبلی اسپیکر وزیر اعلی کے بھائی تھے اس لئے انہوں نے خاص طور پر حکمراں پارٹی کو راحت دینے والے فیصلے دئے۔ اس میں دورائے نہیں ہو سکتی کہ سپر

دو بیگموں کی جنگ میں پستا بنگلہ دیش، پھیلتی دہشت گردی

بنگلہ دیش میں نماز عید کے دوران دہشت گرانہ حملے میں ایک ہندو خاتون سمیت چارلوگوں کی موت ہوگئی۔ اس سے کچھ دن پہلے ڈھاکہ کے ایک ریستوراں پر دہشت گردانہ حملے میں 17 غیر ملکیوں سمیت 22 لوگوں کے مارے جانے کے واقعہ نے بھارت سمیت پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ بیشک یہ بنگلہ دیش میں سب سے بڑا حملہ تھا لیکن پچھلے تین سال میں بنگلہ دیش میں قریب40 دہشت گردانہ حملے ہوئے۔ اب تک ایشیائی مسلم ملک ہونے سے محفوظ سمجھے جاتے رہے اس دیش میں ایسے دھماکے ہونا سوال ضرور کھڑے کرتا ہے۔ 2015 ء سے ایسے واقعات میں تیزی آئی ہے۔ غیر ملکیوں، ہم جنس رشتوں کی وکالت کرنے والوں، مذہبی اقلیتوں اور بلاگرز کو اکثر نشانہ بنایا جانے لگا۔ عراق اور شام میں سرگرم اسلامک اسٹیٹ اور القاعدہ نے ان میں سے کچھ حملوں کی ذمہ داری لی ہے، لیکن بنگلہ دیش سرکار نے ان دعوؤں کو مسترد کردیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ان حملوں کے پیچھے ان کے ہی دیش کی تنظیم جماعت المجاہدین کا ہاتھ ہے اور سرکار کے اس دعوے کا سیاسی مقصد دیکھا جارہا ہے۔ بنگلہ دیش کی اصلی مشکل سیاسی ڈیڈ لاک ہے۔ وہاں پر کبھی شیخ حسینہ اور کبھی خالدہ ضیاء کی حکومتیں بنتی آرہی ہیں۔ دونوں ک

چین کی ہیکڑی

بین الاقوامی جوڈیشیری نے چین کو ایک بڑا جھٹکا دیتے ہوئے عدالت میں ساؤتھ چین سمندر میں چین کے دائرہ اختیارکو نامنظور کردیا ہے۔ اپنے سمندر کے ایک حصے پر فلپین کے دعوے کی توثیق کردی ہے۔ ساگر پر اپنے حق کو لیکر فلپن 2013ء میں ہیگ میں واقع بین الاقوامی عدالت میں گیا تھا۔ منگلوار کو اسی پر تاریخی فیصلہ آیا ہے۔ جوڈیشیل اتھارٹی نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ایسا کوئی تاریخی ثبوت نہیں ملا جو ساؤتھ چین ساگر پر کبھی چینی حق کو ثابت کرے۔ چین ، فلپین اور دیگر ملکوں کے ساتھ اقوام متحدہ کے تحت تشکیل اس عدالت کے ذریعے تنازعہ سلجھانے کے بین الاقوامی معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔ اس لحاظ سے چین کو یہ حکم ماننا چاہئے۔ ساؤتھ چین سمندر پر حق کو لیکر دہائیوں سے تنازعہ ہے۔ کھربوں روپے مالیت کی چیزوں کے اس کاروباری راستے کو چین ہتیانا چاہتا ہے۔ وہ سمندر کے 85 فیصد حصے پر حق جتاتا ہے۔ اس کے چلتے فلپن، ویتنام ، ملیشیا، برونئی وغیرہ سے اس کا ٹکراؤ بنا ہوا ہے۔ ویسے چین کی ہٹ دھرمی ظاہر کرتی ہے کہ اس نے جوڈیشیری کی سماعت میں حصہ نہیں لیا۔ ساؤتھ چین ساگر بھارت کیلئے بھی اہم ہے۔ لک ایسٹ پالیسی کے خیال سے بھارت کیلئے سمندر م

وسنت وہار کانڈ میں ساڑھے تین سال بعد فاسٹ ٹریک عدالت

ساڑھے تین سال پرانے سرخیوں میں چھائے وسنت وہار اجتماعی بدفعلی کانڈ کی فاسٹ ٹریک عدالت میں سماعت کی امید جاگی ہے۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ لیا ہے کہ اس کیس کی سماعت کے لئے عدالت طے میعاد سے زیادہ دیر تک بیٹھے گی۔ 18 جولائی سے ہر سنیچر اور جمعہ کو 2 بجے سے6 بجے تک اس کی سماعت کی جائے گی جبکہ عدالت کا وقت 4 بجے ختم ہوجاتا ہے۔ سپریم کورٹ نے جمعہ کو اس بات کے اشارے دئے۔ پورے دیش کو دہلا دینے والے اس معاملے میں پھانسی کی سزا پا چکے چار قصوروار مکیش، پون، اکشے اور ونے کی اپیل سپریم کورٹ میں 2014 سے زیر التوا ہے۔ عدالت کے حکم پر فی الحال چاروں کی پھانسی پر روک لگی ہے۔ وہیں اہم ملزم ڈرائیور رام سنگھ تہاڑ جیل میں خودکشی کر چکا ہے۔ ایک نابالغ 3 سال اصلاح گھر میں سزا کاٹ کر رہا ہوچکا ہے۔ 16 دسمبر2012 ء کی رات چلتی بس میں درندوں نے 23 سالہ فیزیو تھیریپسٹ طالبا سے بدفعلی اور ظلم ڈھایا تھا ، جس کے بعد اس کی موت ہوگئی تھی۔ سارے دیش کی نظریں اس معاملے پر لگی ہوئی ہیں کیونکہ متاثرہ سمیت تمام دیش کے شہریوں کو یہ درد ستاتا ہے کہ ابھی تک ان درندوں کو پھانسی پر کیوں نہیں لٹکایا گیا؟ واردات کا اہم ملزم تو اپنی

برہان کی موت پر نواز شریف اور حافظ سعید ساتھ ساتھ

جس طرح سے حزب المجاہدین کمانڈر برہان وانی کے قتل پر کشمیر وادی میں تشدد بھڑکا ہوا ہے، اس سے صاف نظر آتا ہے کہ کشمیر میں عدم استحکام اور شورش کا ماحول بنانے کی کوشش ہمارا پڑوسی ملک پاکستان کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ ایسا کم ہی ہوا ہے کہ کسی بھی اشو پر پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف اور لشکر طیبہ کا چیف ممبئی حملوں کا ماسٹر مائنڈ حافظ سعید ایک زبان بولے ہیں۔ بھارت سے دوستی کا دم بھرنے والے ،دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے والے میاں نواز شریف کے چہرے سے شرافت کا نقاب اترگیا ہے۔ دونوں نے کشمیر میں دہشت کے چہرے برہان وانی کی موت پر ایک آواز ملاتے ہوئے افسوس جتایا۔ اتنا ہی نہیں پاکستانی وزارت خارجہ نے ہندوستانی ہائی کمشنر گوتم بمباولے کو طلب کر وانی کی موت پر تشویش جتائی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سروپ نے بتایا کہ پاکستان کے موقف سے دہشت گردی سے پاکستان کی وابستگی ثابت ہوتی ہے۔ آتنکی عناصر کے ساتھ ہمدردی سے صاف ہے کہ دہشت گردی کو درپردہ حمایت دینا ان کی پالیسی کا حصہ ہے۔ دراصل حال میں لندن میں اوپن ہارڈ سرجری کراکر پاکستان لوٹے نواز شریف 10 لاکھ روپے کے انعامی آتنکی وانی کی موت پر اتنے دکھی ہ

ڈونگری میں 3 کمروں سے چلتا ہے ذاکر کا فاؤنڈیشن

متنازعہ کٹر پسند مبلغ ذاکر نائیک گرفتاری کے ڈر سے پیر کو بھارت نہیں لوٹا۔ اب کب تک نائیک کی گھر واپسی ہوگی یہ ابھی طے نہیں ہے۔ نائیک پیرکو سعودی عرب سے لوٹنے والا تھا۔ منگل کو ممبئی کے ایک ہوٹل (پانچ ستارہ) میں اس کی پریس کانفرنس ہونی تھی لیکن یہ منسوخ ہوگئی۔ ذاکر نائیک کی کہانی اسی ڈونگری علاقے سے شروع ہوئی جہاں سے کبھی حاجی مستان، داؤد ابراہیم، چھوٹا شکیل ،ارون گاولی نے شروع کی تھی۔ اندھیری گلیوں اور سکڑتی سڑکوں سے گھری وہ آبادی ڈونگری جو کبھی انڈر ورلڈ کا گڑھ مانا جاتا تھا۔ حاجی مستان، داؤد ابراہیم، چھوٹا شکیل، ارون گاؤلی جیسے نام یہیں پیدا ہوئے بڑے ہوئے ہیں بدنام ہوئے ہیں۔ پھر ڈونگری سے دوبئی تک پہنچ گئے۔ اسی ڈونگری میں ایس ای پی روڈ کا پتہ ہے ڈاکٹرذاکر نائیک کا اسلامی ریسرچ فاؤنڈیشن ہے یہ ہی ذاکر حال ہی میں ڈھاکہ حملے کے آتنکی کے بیعت ہونے کی وجہ سے سرخیوں میں ہے۔ بڑی سڑک پر ایک پرانی سی عمارت میں تین کمروں کے اوپر انگریزی میں اسلام پڑھانے والی کلاس کا بورڈ لگا ہواہے۔ دروازہ بند ہے، باہر چار کرسیوں پڑی ہوئی ہیں۔ اس اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کے کھاتے تھے 50 لوگوں کی تنخواہ ملتی ہے۔ ڈ

کچھ نیتا لوٹ کھسوٹ و دبنگئی میں مصروف

اترپردیش میں اسمبلی چناؤ سر پر ہیں۔ سوا چار سال چلنے کے بعد سماجوادی پارٹی کی سائیکل کی رفتار دھیمی پڑ گئی ہے۔ شاید ایسا کوئی دن نہ جاتاہو جب نیتا جی ، ملائم سنگھ یادو اپنی پارٹی کے وزراء ، ممبران اسمبلی و ورکروں کو دھمکاتے نہ ہوں۔ وہ بھی سمجھ رہے ہیں کہ اگر سائیکل کی رفتار بڑھائی نہیں گئی تو آنے والے چناؤ میں پارٹی کی حالت خستہ ہوسکتی ہے۔ نیتا جی نے جمعہ کو صرف نصیحت دیتے ہوئے پارٹی لیڈروں کو سدھرجانے کی وارننگ دے دی۔ ان کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ زمینوں پر قبضے، پیسوں کے لئے لوٹ کھسوٹ اور دبنگئی میں لگے ہوئے ہیں۔ ہمیں سب معلوم ہے کہ کون کیا کررہا ہے۔ انہوں نے سپا ہیڈ کوارٹر میں سابق وزیر اعظم چندر شیکھر کی نویں برسی پر منعقدہ شردھانجلی سماروہ میں ان خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا ہم نے محنت کرکے سپا بنائی۔ پارٹی کی تشکیل کے 11 ماہ بعدہی پردیش میں سرکار بنا لی۔ اب تک ریاست میں چار بار سپا کی حکومت بن چکی ہے۔ ملائم کو احساس ہے کہ پردیش کے تقریباً سبھی اضلاع میں پارٹی کا جھنڈا لگا کر زمین پرقبضے اور مجرمانہ وارداتوں میں لگے ان کے نیتاؤں ،ورکروں کے برتاؤ سے سماجوادی پارٹی کی ساکھ اور مقب

بغیر وارننگ گرادینادیدہ دانستہ لاپرواہی

لاپروائی کی حد ہوگئی ہے۔ میرٹھ میں بنگلہ نمبر 210 بی کے آر آر مال کو چھاؤنی بورڈ کی ٹیم نے سنیچروار کو صبح سویرے بغیر کسی وارننگ کے گرادیا۔ عوام چلاتی رہی۔ عمارت کے اندر زندہ لوگ ہیں لیکن حکام نے ایک نہ سنی اور عمارت گرا دی گئی۔ عمارت گرانے کی کارروائی 13 منٹ چلی۔ اس دوران مال کے ملبے میں پانچ لوگ دب گئے جس کے بعد وہاں چیخ پکار مچ گئی۔ قریب دوگھنٹے تک چلے راحت و بچاؤ کے کام کے بعد چار لاشیں باہر نکالی گئیں جبکہ ایک کی حالت نازک ہے۔ بنگلہ نمبر210 بی گزشتہ22 برسوں سے متنازعہ بنا ہوا تھا۔ 3 جون کو وزارت دفاع نے میرٹھ چھاؤنی بورڈ کے سی ای او کو بنگلہ نمبر 210 بی کے کمپلیکس میں بنے آر آر مال کو مسمارکرنے کی ہدایات جاری کی تھیں۔ گزشتہ19 جون کو مال کو توڑنے پہنچی کینٹ بورڈ کی ایک ٹیم کو مخالفت کے چلتے جانا پڑا۔ جس کے بعد سی ای او نے ضلع مجسٹریٹ کو خط لکھ کر 9 جولائی کی کارروائی کے لئے فورس مانگی تھی۔ اس دوران جمعہ کی رات خبر پھیلنے پر بلڈر آنند پرکاش نے خود ہی مزدور لگا کر مال توڑنا شروع کردیا تھا۔ صبح اندھیرے 4.15 منٹ پر چھاؤنی بورڈ پولیس اور انتظامی افسران آر آر مال پہنچنے شروع ہوگئے۔ قری

چوطرفہ تشدد سے امریکہ میں خانہ جنگی جیسے حالات

جیسے جیسے امریکہ میں صدارتی چناؤ قریب آتا جارہا ہے وہاں کی اندرونی حالت بدسے بدتر ہوتی جارہی ہے۔ آج حالت یہ بن گئی ہے کہ امریکہ کی زیادہ تر ریاستیں تشدد کی زد میں ہیں۔ کچھ ریاستوں میں تو تقریباً خانہ جنگی جیسی حالت بنی ہوئی ہے۔امریکہ کی ریاست ٹیکساس میں جمعرات کو ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران اسنائپروں کے ذریعے گھات لگاکر حملے میں پانچ پولیس ملازمین کی موت ہوگئی ۔ حملے میں 7 لوگ زخمی ہوگئے جبکہ 1 ہزار سے زیادہ لوگوں کو چوٹیں آئی ہیں۔ حملے کا اہم بنیادی ملازم پولیس کے حملہ میں مارا گیا۔ جمعہ کو پولیس نے امریکی پارلیمنٹ کا راستہ تک بند کردیا۔ ٹیکساس کے ڈیلاس شہر میں یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب کچھ لوگ سیاہ فام کو گولی مارے جانے کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔ اس حملے کو امریکی سکیورٹی ملازمین پر ہوا اب تک کا سب سے بدتر حملہ بتایا جارہا ہے۔ پچھلے پانچ برسوں میں امریکہ میں نسلی تشدد میں قریب 16 فیصدی کا اضافہ ہوا ہے۔ پچھلے سال 250 سے زیادہ سیاہ فام مارے گئے۔ سب سے زیادہ سیاہ فاموں کا قتل کیلیفورنیا میں ہوا۔ اس کے علاوہ ایک سال میں100 سے زیادہ نفرت کرنے والے گروپ بھی بڑھ گئے۔ سب سے زیادہ ہیٹ گروپ ن

کشمیر میں ماتم کو بہانہ بنا کر تشدد

کشمیرمیں 10 لاکھ روپئے انعام کے مطلوب دہشت گرد تنظیم حزب المجاہدین کے پوسٹر بوائے برہان وانی کی موت پر ماتم منانے کے بہانے جس طرح سے بلوا کیاگیا اس سے یہی پتہ چلتا ہے کہ کشمیر وادی میں کس طرح شورش اور عدم استحکام پیدا کرنے والے لوگ سرگرم ہیں اور توڑ پھوڑ کا بہانہ ڈھونڈتے رہتے ہیں۔ ویسے یہ پہلی بار نہیں ہوا جب کسی آتنک وادی کی موت پر ماتم منانا اور اس دوران سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت توڑ پھوڑ کرنا اور سکیورٹی فورس پر نشانہ لگا کر حملے کرنا۔ لیکن پچھلے کچھ وقت سے ایسے واقعات میں اچانک اضافہ ہوا ہے۔ ان تازہ جھڑپوں میں اب تک 23 لوگوں کے مارے جانے کی اطلاعات ملی ہیں جبکہ سکیورٹی فورس کے 96 جوانوں سمیت126 لوگ زخمی ہوگئے۔ حالات پر کنٹرول کرنے کے لئے کرفیو جیسی پابندیاں لگائی گئی ہیں اور موبائل، انٹرنیٹ سروس پرروک لگادی گئی ہے۔ حساس ترین حالات کو دیکھتے ہوئے امرناتھ یاترا بھی روک دی گئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے مسافروں کی سلامتی یقینی ہونے کے امکانات پر یاترا کو بحال کردیا جائے گا۔ کشمیر کے کئی حصوں میں کرفیو کے باوجود جم کر ہوئے تشدد میں بہت سے لوگ زخمی ہوئے ہیں اور کئی مقامات پر پولیس نے گولی

کیا لوک سبھا اسمبلی چناؤ ایک ساتھ ہونے چاہئیں

دیش میں لوک سبھا اسمبلی انتخابات ایک ساتھ کرانے کی مانگ وقتاً فوقتاً اٹھتی رہی ہے۔ اس کے حمایتی کہتے ہیں کہ یہ محض آسانی کے نقطہ نظر سے نہیں بلکہگڈ گورننس کے کروڑوں لوگوں کو بنیادی سہولیات دینے کی نظرسے بھی اہم ہے۔ عام طور پر دیکھا یہ گیا ہے کہ چناؤ ایک پردیش میں ہوںیا کچھ زیادہ پردیشوں میں اس میں پورے دیش کی سیاست الجھ کر رہ جاتی ہے۔ ہر برس کہیں نہ کہیں چناؤ ہوتے رہتے ہیں۔ ابھی پانچ ریاستوں کے چناؤ سے نمٹے اور اس کے بعد اگلی پانچ ریاستوں چناؤ تیاری شروع ہوگئی ہے۔ آہستہ آہستہ اب ہماری جمہوریت ہی چناؤ مشینری بنتی جارہی ہے۔ بھارت کے چیف الیکشن کمشنر نسیم زیدی نے بتایا کہ اگر سبھی سیاسی پارٹیوں میں عام رائے بنے اور اس سلسلے میں آئینی ترمیم ہوتو انڈین چناؤ کمیشن عام چناؤ ،ریاستی اسمبلی چناؤ کو ایک ساتھ کروانے کے لئے تیار ہے۔ زیدی نے کہا ایک چناؤ کمیشن اور قانون منترالیہ کو ہماری سفارش ہے کہ دیش میں ریاستی اسمبلی اور لوک سبھا کے چناؤ ایک ساتھ کرائے جائیں۔ ان چناؤ کو ایک ساتھ کروانے کیلئے ہمیں اور زیادہ الیکٹرانک مشینیں خریدنے اور عارضی ملازمین کو مقرر کرنے اور چناؤ کی تاریخوں میں تبدیلی ج

تین طلاق کا اشو پھرگرمایا

سپریم کورٹ نے حال ہی میں کہا کہ مسلم فرقے میں تین بار طلاق کہہ کر ازدواجی رشتہ توڑناایک بہت اہم موضوع ہے جو لوگوں کے ایک بڑے طبقے کو متاثر کرتا ہے۔ اسے آئینی ڈھانچے کی کسوٹی پر کسے جانے کی ضرورت ہے۔ عدالت عظمی کے ججوں نے کہا کہ ہم سیدھے سیدھے ہی کسی نتیجے پر نہیں پہنچ پا رہے ہیں کیونکہ دونوں طرف بہت مضبوط خیال ہے۔ یہ اس بات پر غور کرے گی کہ اشو کا نپٹارا کرتے وقت پچھلے فیصلوں میں کیا غلطی ہوئی ہے اور اس بارے میں فیصلہ کرے گی کہ کیا اسے اور بڑی یا پانچ رکنی آئینی بنچ کے سامنے بھیجا جاسکتا ہے۔ چیف جسٹس جسٹس ٹی ایس ٹھاکر اور جسٹس اے۔ ایم خان ولکر کی ممبر شپ والی ایک بنچ نے کہا کہ ہم سیدھے ہی کسی نتیجے پرنہیں پہنچ پا رہے ہیں۔ یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا آئینی بنچ کے ذریعے قانون پر کوئی غور کئے جانے کی ضرورت ہے؟ تین طلاق کے اشو کے درمیان قانون وزارت کی طرف سے آئینی کمیشن کو لکھے گئے اس خط کی اہمیت بڑھ جاتی ہے کہ وہ یونیفارم سول کوڈ کے مسئلے پر اسٹڈی کرے اور اپنی رپورٹ دے۔ آئینی کمیشن دی گئی ہدایت یہ اشارہ دیتی ہے کہ مرکزی سرکار یکساں سول کوڈ کی سمت میں قدم اٹھانا چاہتی ہے لیکن یہ بھی صاف ہے کہ

ماحولیات سے چھیڑ چھاڑ :گومکھ گلیشیئر کا حصہ ٹوٹا

پچھلے کچھ برسوں سے اتراکھنڈ میں ماحولیات سے چھیڑ چھاڑ کی وجہ سے قدرتی آفات کے واقعات مسلسل بڑھتے جارہے ہیں۔ حال ہی میں پٹھوڑا گڑھ ۔چمولی میں بادل پھٹنے سے حادثہ ہوا۔ اس سے پہلے کیدار ناتھ ٹریجڈی کو کون بھول سکتا ہے۔ ابھی گزشتہ ہفتے گو مکھ گلیشئر میں ایک حصہ کے ٹوٹنے کی خبر آئی ہے۔ گومکھ گلیشیئر کے بائیں طرف کا حصہ ٹوٹ گیا اور اس کے ٹکڑے بگھیرتی میں بہاؤ کے ساتھ گنگوتری تک پہنچ گئے۔ بگھیرتی کے ٹورازم مقام یعنی گو مکھ تک جانے پر فی الحال پابندی لگادی گئی ہے۔ یہاں جانے والوں کوبھوج باسا سے تین کلو میٹر تک آگے ہی جانے کی اجازت ہوگی۔ سکیورٹی پہلوؤں کے پیش نظر کوہ پیمائیوں اور تیرتھ یاتریوں کے لئے گنگوتری نیشنل پارک انتظامیہ نے نئی گائڈ لائنس جاری کی ہیں۔ ادھر گلیشیئر کی اصلی پوزیشن کا پتہ کرنے کے لئے وہاں اسٹڈی کے لئے موجود سائنسدانوں کی ٹیم اپنی رپورٹ تیار کررہی ہے۔ گو مکھ گلیشیئر کے ٹوٹنے کا پتہ چلنے کے بعد سے ہی گنگوتری نیشنل پارک انتظامیہ میں ہلچل مچ گئی ہے۔ پچھلے ایتوار کو گنگوتری میں بھگیرتی کے بہاؤ کے ساتھ برف کے ٹکڑے پہنچنے سے گلیشیئر ٹوٹنے کی بات سامنے آئی تھی۔ حالانکہ گلیشیئر سا

جرم کے مشہور کھلاڑی

سابق بلیڈ رنر کے نام سے عالمی شہرت یافتہ ایتھلیٹ آسکر پیسٹوریس کو اپنی گرل فرینڈ کے قتل کے معاملے میں 6-7 سال کی سزا سنائی گئی ہے۔ 29 سال کے پسٹوریس نے تین سال پہلے ریوا اسٹان کیم کو گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔ ایک سال جیل کاٹنے کے بعد پچھلے سال اکتوبر میں پسٹوریس کو رہا کردیا گیا تھا تب سے وہ نظربند تھے۔ مانا جارہا تھا کہ انہیں کم سے کم 15 سال کی سزا ہوگی لیکن جج نے رعایت دے دی تھی۔ بتادیں کہ پسٹوریس جب چھوٹے تھے تبھی سے ان کے دونوں پیروں کے نچلے حصے خراب ہوگئے تھے۔ وہ ریس کے دوران فائبر کے دونوں نقلی پیر لگا کر دوڑتے تھے اسی وجہ سے ساؤتھ افریقہ اور پھرساری دنیا میں وہ بلیڈ رنر کے نام سے جانے جانے لگے۔ پسٹوریس ایسے اکیلے کھلاڑی نہیں جو سنگین جرائم کی لسٹ میں رہے ہوں۔ کچھ اور نامی کھلاڑی بھی جرائم میں پھنس چکے ہیں۔ تازہ مثال دنیا کے سب سے بڑے فٹبال کھلاڑی لیونیل نیسی ہیں، جنہیں اسپین کی ایک عدالت نے 21 مہینے کی جیل کی سزا سنائی ہے ساتھ ہی 15 کروڑ روپے کا جرمانہ بھی لگایا ہے۔ میسی دنیا کے سب سے امیر کھلاڑی ہیں۔ ارجنٹینا کے میسی کے خلاف سال 2007 ء سے 2009ء کے درمیان اسپین میں 31 کروڑ ر