اشاعتیں

جون 15, 2014 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

اچھے دنوں کے سپنے توڑنے لگی مہنگائی!

اچھے دن لانے کا وعدہ کر اقتدار میں آئی مودی سرکار کیلئے مہنگائی بڑی مصیبت بنتی دکھائی دے رہی ہے۔تھوک مہنگائی شرح مئی میں 6 فیصد سے اوپر پہنچ گئی ہے جو پچھلے پانچ مہینوں میں سب سے اونچی سطح پر ہے۔ اپریل میں یہ5.2 فیصد تھی۔ پچھلے سال مئی میں قریب ساڑھے چار فیصد تھی۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے دیش کی مالی حالت کو پٹری پر لانے کے لئے سخت فیصلے لینے کے اشارے دئے ہیں مگر مہنگائی کے تازہ اعدادو شمار بتاتے ہیں کہ ان کی پہلی اقتصادی چنوتی بے قابو ہوتی قیمتوں پر قابو کرنے کی شکل میں سامنے کھڑی ہے۔ جہاں تھوک مہنگائی شرح دو نمبروں کے قریب پہنچ گئی ہے۔ مودی سرکارکو اقتدار میں آئے ایک مہینہ بھی نہیں ہوا لہٰذا اس کے لئے اسے ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا مگر یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ مہنگائی ایک ایسا اشو ہے جو سیدھا عام آدمی کومتاثر کرتا ہے اور یہ کسی بھی سرکار کوغیر مقبول بنا سکتا ہے۔ مودی سرکار کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ یوپ ی اے سرکار کے جانے کی ایک بڑی وجہ یہ ہی مہنگائی تھی اور اس کی چوطرفہ مخالفت بھی ہوئی۔ غور طلب ہے کچھ دن پہلے جاری اعدادو شمار کے مطابق مئی میں خوردہ مہنگائی مسلسل تین مہینے میں کم

کچھ این جی او کے گورکھ دھندے!

دیش کی ترقی میں روڑا بن رہی غیر سرکاری انجمنوں(این جی او) پر بجلی گر سکتی ہے۔ وزارت داخلہ ایسی این جی او کو غیر ملکی مدد لینے کے لئے دی گئی اجازت کا جائزہ لے سکتی ہے۔ وزیر اعظم کے دفترکو بھیجی گئی انٹیلی جنس بیورو کی ایک خفیہ رپورٹ میں غیر ملکی پیسہ حاصل کرنے والی رضاکارانہ انجمنوں کو دیش کی اقتصادی سلامتی کے لئے خطرناک قراردیتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا گیا ہے کہ جی ڈی پی میں دو سے تین فیصد کی کمی کیلئے وہ ذمہ دار ہیں۔ خفیہ بیورو کی اس رپورٹ کے عام ہونے سے ہلچل مچنا فطری ہے۔ نئی حکومت بننے کے بعد جس طرح یہ رپورٹ سامنے آئی ہے اس سے یہ صاف ہے کہ اسے پہلے ہی تیار کرلیا گیا تھا۔ تعجب نہیں کہ اسے جان بوجھ کر دبائے رکھا گیا ہو۔ این جی او کو غیر ملکی مدد لینے کے لئے غیر ملکی امداد ریگولیٹری قانون کے تحت وزارت داخلہ سے اجازت لینی ہوتی ہے اس کے لئے این جی او کو بتانا پڑتا ہے کہ غیر ملکی پیسے کا استعمال سماجی کاموں کے لئے کیا جائے گا۔ آئی بی کی رپورٹ سے صاف ہے کہ کچھ این جی اوغیرملکی مدد کا استعمال سماجی کاموں کیلئے نہ کرکے دیش کی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے کیلئے کررہی ہیں۔ انٹیلی جنس بیورو کی رپورٹ م

یوپی اے سرکار کے مقرر گورنروں کو ہٹانے پرمچا گھماسان!

مرکز میں تبدیلی اقتدار کے بعد دیش بھر کی ریاستوں کے راج بھونوں میں بیٹھے گورنروں کی تبدیلی ہونا فطری ہی ہے۔ مرکزی حکومت نے سابقہ یوپی اے سرکار کے ذریعے مقرر کچھ گورنروں کو بدلنے کا ارادہ کرلیا ہے۔ جن گورنروں کی میعاداس سال یا اگلے برس جنوری میں ختم ہورہی ہے ان کے لئے انتظار کیا جاسکتا ہے مگر اتنا طے ہے کہ بڑی ریاستوں میں یا ان ریاستوں میں جہاں اسی سال اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں وہاں کے گورنروں کو بدلا جائے گا۔ جن گورنروں کو مودی سرکار بدلنا چاہتی ہے ان میں خاص کر ہیں شیلا دیکشت(کیرل) ڈی وائی پاٹل (بہار) وی وی وانچو (گووا) سید احمد (جھارکھنڈ ) رام نریش یادو (مدھیہ پردیش) ایس سی جمیر(اڑیسہ)کے روسمیا (تملناڈو) عزیز قریشی (اترکھنڈ) دویندر کنور (تریپورہ) وغیرہ وغیرہ۔ غور طلب ہے کہ ہوم سکریٹری کے ذریعے 7 گورنروں کو استعفیٰ دینے کا سندیش بھیجا گیا۔ اترپردیش کے گورنر بی ۔ایل۔ جوشی نے تو مرکزی حکومت کے ارادے کو بھانپ کر استعفیٰ دے دیا۔ ممکن ہے دیگر گورنر بھی ایسا کریں۔ گورنروں کو بدلنے کا معاملہ بہت ہی حساس مانا جاتا رہا ہے۔ مرکزی حکومتیں انہیں اپنے نمائندے کے طور پر وہاں رکھتی ہیں اس لئ

دنیا بھر میں دہشت کے نئے دور کی آہٹ!

خطرناک آتنکی تنظیم القاعدہ کا وہ ویڈیو پریشان کرنے والا ہے جس میں کشمیر کی آبادی کیلئے یہاں کے مسلموں سے لڑائی چھیڑنے کی اپیل کی گئی ہے اور کہا گیا ہے افغانستان سے اس کام کیلئے جہادی کشمیر آرہے ہیں۔ حالانکہ اس ویڈیو میں جو پیغام ریکارڈ ہے اس کا اندیشہ پہلے سے ہی سکیورٹی کے ماہرین ظاہر کرتے رہے ہیں۔ بار بار کہا جاتا ہے کہ امریکی فوجیوں کی افغانستان سے واپسی کے بعد القاعدہ اور طالبان کی ساری توجہ بھارت کی طرف مرکوز ہوگی۔ وزیر دفاع ارون جیٹلی نے دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے اس ویڈیو سے ہندوستانی سکیورٹی کے لئے درپردہ خطرے سے آنکھ نہ چرا کر واجب چوکسی دکھائی ہے۔ اس درمیان طالبان کے مالی وسائل کے بارے میں اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ پریشانیاں بڑھانے والی ہے۔ القاعدہ کی افغانستان یونٹ نے سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو میں بھارت کے خلاف پر زور جہاد کی اپیل کی ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں آگے بتایا گیا ہے نشیلی دواؤں کی اسمگلنگ ، لوٹ مار، قدرتی وسائل کی نا جائز سپلائی سے طالبان کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔ جہاں تک دہشت کی بات ہے وہ صرف بھارت ہی نہیں دنیا کے تمام ملکوں میں اس وقت دہشت گردی کا نیا ٹرینڈ

وزیر اعظم نریندر مودی کے بھوٹان دورے سے ایک تیر سے کئی شکار!

وزیر اعظم نریندر مودی کا پہلا غیر ملکی دورہ کامیاب رہا ۔ انہوں نے اپنے دورے کے لئے بھوٹان ہی کیوں چنا؟ یہ ایک سوچی سمجھی دوررس نتیجے کا انتخاب تھا۔ بھوٹان بھارت کا اکیلا ایسا پڑوسی ہے جس کے ساتھ آپسی رشتوں میں کسی طرح کی کوئی تلخی نہیں ہے۔ پاکستان ،نیپال، بنگلہ دیش اور سری لنکا سبھی کے ساتھ چھوٹی بڑی دشواریاں ہیں ،مسائل ہیں لیکن بھارت اور بھوٹان کے درمیان موٹے طور پر ایسا کچھ بھی نہیں ہے پھر چین کی جانب سے بھوٹان کو لبھانے کی کوشش تیز ہوتے دیکھتے نریندر مودی نے اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے لئے ہمالیہ کی گود میں بسے اس چھوٹے سے دیش کو چنا۔ اس وقت پورے برصغیر میں بھوٹان بھارت کے لئے کئی طرح سے اہمیت کا حامل ہے۔ خاص طور پر ایسے وقت میں جب چین تقریباً ہر طرف سے ہندوستان کو گھیرنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے۔ وہ سری لنکا میں بندرگاہ بنا رہا ہے تو نیپال میں سڑکیں بنا رہا ہے۔ میانمار کے تیل کاروبار پر اپنی بالادستی قائم کرنے کی کوشش تو وہ پچھلے ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے کررہا ہے ۔ بنگلہ دیش کے بازار میں اس کا اچھا خاصہ دخل ہے اورپاکستان کو تو وہ اپنا سدا باہر دوست مانتا ہے۔ ایسے میں اکیلے بھوٹا

عمدہ طبی سہولیات کی دستیابی ڈاکٹر ہرش وردھن کی ترجیح!

10 برس بعد بھی عوام کو صحت اور میڈیکل سروس دینے میں ناکام رہی یوپی اے سرکار کی ناکامی سے نمٹنے کے لئے مودی سرکار کو اس خطے میں ایک ٹھوس پالیسی پیش کرنی ہوگی۔ وزارت صحت کو ایسی اسکیمیں بنانی ہوں گی جس سے عام جنتا کو سستا اور پائیدار علاج مل سکے۔ عام آدمی تک صحت کی پالیسیوں کا سیدھا فائدہ پہنچانا ہوگا۔ نئی حکومت سے ہر سماج کے طبقے کو کافی امیدیں ہیں۔ مودی سرکار کی کمان سنبھالنے کے بعد اپنے محکمے کولیکر خاصے سرگرم وزرا میں ایک ہیں وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن۔ وہ دیش کی خستہ حال ہیلتھ سروسز میں اچھے دن لانے کا دعوی کررہے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب کی کوشش ہے کہ مریضوں کو سستی دوائیں دستیاب کرائی جائیں۔ دہلی بھاجپا کے پردھان و دہلی کے ایک واحد وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن عہدہ سنبھالنے کے بعد خستہ حال طبی خدمات میں بہتری لانے کا ایجنڈا بنانے میں لگ گئے ہیں۔ دہلی میں میڈیکل سروسز میں بہتری خاص طور سے یمنا پار کی گھنی آبادی والے علاقوں میں دہلی کے دیگر علاقوں کی بہ نسبت صرف آدھا درجن ہسپتال ہیں اور اسے وہ میڈیکل ہب کی شکل دیتے ہیں لیکن یہاں بھی انتظامی لاچاری ہی مریضوں پر بھاری پڑنے لگی ہے۔ لمبی قطاریں، جانچ ک

کیاسونیاگاندھی کانگریس پارٹی کو دوبارہ مضبوط کر پائیں گی؟

لوک سبھا چناؤ میں شرمناک شکست کے بعد کانگریس میں ابھی طوفان تھما نہیں۔ دراصل مہاراشٹر، جموں و کشمیر، دہلی، ہریانہ میں اس سال ہونے والے اسمبلی چناؤ میں پارٹی کو ہار کا ڈر ستانے لگا ہے۔ سونیا اور راہل کے چناوی ریاستوں میں کئی لیڈر اور ورکروں سے مسلسل اطلاعات مل رہی ہیں کہ چناوی ریاستوں میں پارٹی کو بڑی ہار کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ دہلی کے ممبران اسمبلی نے سونیا گاندھی سے ملاقات کر انہیں کہا کہ اگر اس وقت دہلی میں چناؤ ہوتے ہیں تو پارٹی کا کھاتہ کھلنا بھی ممکن نہیں ہے۔ حالیہ عام چناؤ میں ہوئی کانگریس کی بری ہار کے بعد اب سب جگہ سے پارٹی کے ورکروں کا غصہ اپنے مقامی اور ریاستی لیڈر شپ کے خلاف پھوٹنے لگا ہے جہاں کئی جگہ لوگوں نے مرکزی لیڈر شپ کے خلاف آواز اٹھانی شروع کردی ہے وہیں مہاراشٹر کے کئی وزرا ریاست میں پارٹی کی خراب ہوتی حالت کے بارے میں راہل گاندھی کو بتا چکے ہیں۔ بغاوت کی کچھ آوازیں اب مہاراشٹر میں بھی اٹھنے لگی ہیں۔ وہاں لوگ وزیر اعلی پرتھوی راج چوہان کے استعفے کی مانگ کررہے ہیں۔ نارائن رانے اور سرکار منتری نتن راوت جیسے لیڈروں نے نہ صرف بابلند احتجاج کیا ہے بلکہ اس کی شکایت

نیس کی سنئے !تم معمولی اداکارہ ہو پریتی غائب کرادوں گا

کبھی دیش بھر میں لَو برڈ کے طور پر مشہور فلم اداکارہ پریتی زنٹا اور نیس واڈیا کی لو اسٹوری آخر نفرت کی کہانی میں کیوں بدل گئی؟ لو اسٹوری ایسی بگڑی کے پریتی زنٹا کو نیس واڈیا کے خلاف پولیس تھانے جاکر باقاعدہ ایف آئی آر درج کرانی پڑی؟ سب سے پہلے بتا دیں کہ یہ نیس واڈیا کون ہیں؟ نیس واڈیا کاروبار سمیت فیشن دنیا کا جانا مانا نام ہے۔ وہ نسلی واڈیا اور مورین واڈیا کے صاحبزادے ہیں۔ وہ محمد علی جناح کاپڑپوتے ہیں۔پریتا زنٹانے اپنے پرانے دوست نیس واڈیا کے خلاف مقدمہ درج کرایا ہے۔ ایف آئی آر میں پریتا کا کہنا ہے کہ نیس نے مجھے بھدی گالیاں دیں ، دھمکی دیتے ہوئے کہا تم ایک معمولی اداکارہ ہو میں بہت طاقتور ہوں ، تمہیں غائب کرا دوں گا۔ پریتی کی شکایت پر ممبئی کے مرین ڈرائیور تھانے میں جمعہ کی رات مقدمہ درج کیا گیا۔ سنیچر کو پریتی نے صفائی پیش کرتے ہوئے کہا کسی کو نقصان پہنچانے کا ان کا کوئی ارادہ نہیں ہے بس اپنی سلامتی کی فکر ہے۔ معاملہ30 مئی کا ہے ، ممبئی کے وانکھڑے اسٹیڈیم میں پریتی (39 سال) اور نیس واڈیا (44 سال) کی ٹیم کنگس الیون پنجاب کا چنئی سپر کنگس سے میچ تھا۔ شکایت کے مطابق واڈیا سے تناز

پاکستان کواینٹ کا جواب پتھر سے دینا ہوگا!

پاکستانی فوجوں نے جمعہ کے روز پھر جنگ بندی کی خلاف ورزی کی اور اس ضلع میں کنٹرول لائن سے لگی ہندوستانی چوکیوں پر فائرننگ کردی۔ نریندر مودی سرکار کے لئے یہ ایک چنوتی ہے۔ خطے میں جنگبندی کی خلاف ورزی اور فائرننگ پاکستان کے ارادوں پر نئے سرے سے سوالیہ نشان بھی لگتا ہے۔ جمعہ کو پاکستانی فوج نے جموں وکشمیر کے اس سیکٹر میں گولے داغے اور فائرننگ کی۔ قریب آدھے گھنٹے چلی فائرننگ میں فوج کی چوکی کے ساتھ لگے رہائشی علاقوں کو بھی نشانہ بنایا گیا اور دو آئی ڈی دھماکے بھی ہوئے اس میں فوج کا جوان شہید ہوگیا تھا اور میجر سمیت پانچ جوان زخمی ہوئے تھے۔ سرحد پر ہو رہے ان واقعات کے درمیان قریب10 بجے وزیر اعظم نریندر مودی فوج کے ہیڈ کوارٹر پہنچے انہوں نے وار روم دیکھا اور قریب پونے تین گھنٹے تک فوج کے چیف جنرل وکرم سنگھ سے فوجی تیاریوں اور ضرورتوں پر رپورٹ لی۔ یہ واقعہ پاکستان کے ارادوں پر نئے سرے سے سوالیہ نشان لگاتا ہے۔ یہ فائرننگ ایسے وقت ہوئی ہے جب پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف اور ہندوستان کے وزیر اعظم کے درمیان خطوط کی ادلا بدلی ہورہی ہے اور دونوں طرف سے امن کی پہل کی جارہی ہے۔ پاکستان کی طرف سے ف

کیدار وادی میں قدرتی آفت کے زخم ابھی ہرے ہیں،شردھالو لاچار!

زندگی کی تکلیفوں سے جدوجہد کرتی کیدار وادی پچھلے سال 16-17 جون کی آسمانی آفت آنے کا ایک سال گزر جانے کے بعد بھی برسات ہونے سے گھبرا اٹھتی ہے۔ کیدار وادی کے لئے یہ طے کرنا مشکل ہے کہ یہ بارش کی بوندیں زندگی دینے والی ہیں یا موت کی آہٹ۔وجہ کیدار وادی کے لوگوں اور شردھالوؤں کو یقین نہیں ہوتا کہ وہ پہاڑوں میں محفوظ ہیں۔ کیدار وادی اور اتراکھنڈ کے دیگر حصوں میں آسمانی آفت سے ہوئی تباہی کو ایک سال گزر چکا ہے مگر اس ٹریجڈی کے زخم ابھی بھی ہرے دکھائی پڑتے ہیں۔ قدرت کے قہر سے تباہ ہوئے دیہات میں نہ تو ابھی تک زندگی پٹری پر لوٹ پائی ہے اور نہ ہی تباہ حال سڑکیں ، پل، اسکول و ہسپتال پوری طرح سے ٹھیک ہوسکے ۔ اس ٹریجڈی میں مرے لوگوں کے ورثاء اور رشتے داروں کو فوری راحت بھلے ہی مل گئی ہو مگر قدرتی آفت کی مار سے بے گھر ہوئے ہزاروں کنبوں کو ایک سال بعد بھی نئی چھت نصیب نہیں ہو پائی۔ چار دھام یاترا شروع کرنے کے لئے مسلسل ہاتھ پیر مارتی رہی صوبے کی حکومت نے اب تک ان 337 دیہات کی خبرگیری بھی کرنا مناسب نہیں سمجھا جو خطرے کے دہانے پر کھڑے ہیں۔ 16-17 جون 2013ء کی قدرتی آفت میں بے گھر ہوئے قریب ڈھائی ہزا

ورلڈ کپ کی شاندار شروعات!

سانبا کی دھن پر تھرکتی رقاصاؤں،پٹ بل اور جنیفر لوپیزکی آواز کے جادو اور فٹبال کے لئے برازیل کی دیوانگی بیاں کرتی رنگا رنگ موسیقی ریزپیشکش کے درمیان اگلے ایک مہینے تک چلنے والے فٹبال کے مہاسمرکا آغاز ہوگیا۔اولے۔اولے انہی دو الگ الگ الفاظ کو ایک خوبصورت دھاگے میں پروتے ہوئے برازیل نے دنیا کے سب سے مقبول کھیل کے مہا کنبھ کا جمعرات کو زبردست سواگت کیا۔ ساؤپاولوکاکورن کیوئن ارینا اسٹیڈیم فٹبال کے چاہنے والوں سے پوری طرح سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ آخر برازیل فٹبال پریمیوں کے لئے یہ خاص لمحہ 64 سال کے لمبے انتظار کے بعد آیاتھا۔ امریکی سنگر جنیفر لوپیز امریکہ کے مشہور ریپر پٹ بل اور برازیل سنگر کلاؤڈیا لٹی نے مل کر جب فیفا ورلڈ کپ2014 کاباضابطہ گانا اولے اولے گایا تو اسٹیڈیم ہی نہیں بلکہ ٹی وی پر دیکھ رہے تمام فٹبال کے دیوانے بھی اپنے پیر تھرکنے سے نہیں روک سکے۔اس گیت کے ختم ہونے کے ساتھ ہی2014ء ورلڈ کپ کا آغاز بھی ہوگیا۔ ورلڈ کپ 2014ء میں 32 ٹیمیں شرکت کررہی ہیں۔ برازیل کے12 شہروں میں میچ کھیلے جائیں گے۔ 32 دن تک چلے گا یہ ورلڈ کپ۔ کل 64 میچ کھیلے جائیں گے۔ کل انعامی رقم576 ملین ڈالر ہے جو

عراق میں ابو بکر البغدادی دوسرے اسامہ بن لادن!

عراق میں سنی دہشت گردوں نے دیش کے دوشہروں پر قبضہ کرلیا ہے۔ دو سال پہلے امریکی فوج عراق سے ہٹ گئی تھی اس کے بعد کے سب سے بڑے سنکٹ سے عراق روبرو ہے۔ عراق کے دوسرے سب سے بڑے شہر موسل پر سنی دہشت گردوں نے منگلوار کو اور بدھوار کو بغداد کے نزدیک واقع بیزی اور صدام حسین کے آبائی شہر تکرت پر اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ لاوینٹ(آئی ایس آئی ایل) نے قبضہ کرلیا ہے۔ بغداد سے محض130 میل دور تیل ریفائنری کے لئے مشہور بیجی شہرکے لوگ جب صبح اٹھے تو دیکھا کہ 60 گاڑیوں میں آئے آتنکیوں نے شہر پر قبضہ کرلیا ہے اور فوجی چیک پوسٹ اور دیگر ادارے چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں۔ بیجی شہر کے جس پاور پلانٹ سے بغداد کو بجلی سپلائی ہوتی ہے وہ بھی آتنکیوں کے قبضے میں ہے۔ قریب6 مہینے پہلے آتنکیوں نے فالوجا شہر پر قبضہ کرلیا تھا، تب امریکہ نے کئی طرح کے فوجی سازو سامان عراق سرکار کو مہیا کرائے تھے لیکن بتاتے ہیں کہ ان میں سے زیادہ تر ہتھیاروں پر آتنکیوں کا قبضہ ہوچکا ہے۔واشنگٹن تازہ حالات سے فکرمند ہے۔وہ ڈرون حملے سمیت دوسری فوجی مدد دینے کیلئے کئی متبادلوں پر غور کررہا ہے۔ امریکی وزارت داخلہ کی ترجمان جین پساکی نے کہا کہ ام