اشاعتیں

مئی 17, 2020 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

نیپال ڈریگن کا مہرا بنا

بھارت کے ساتھ سرحدی تنازعہ کے درمیان نیپال نے ایک نیا سیاسی نقشہ جاری کرکے ایک طرح سے ناگزیر حالات پیدا کردیئے ہیں۔ اس نئے نقشے میں لیپولیکھ، کالا پانی وغیرہ کو نیپالی علاقے میں دکھایاگیا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان جو نیا تنازعہ کھڑا ہوا ہے اس کی کئی وجہ ایک نئی سڑک ہے جو لیپولیکھ کے کالاپانی خطے سے ہوتے ہوئے جاتی ہے۔ بھارت کے وزیردفاع راجناتھ سنگھ نے پچھلے دنوں اس سڑک کا افتتاح کیاتھا۔ اس علاقے پر دونوں دیش اپنا دعویٰ کرنے ہیں کہ یہ ان کا ہے۔ کورونا جیسی وبا میں بھی چین اپنے منصوبوں سے باز نہیں آرہا ہے اور بھارت کو گھیرنے کا کوئی موقع وہ نہیں چھوڑ رہا ہے۔ بھارت کو پریشان کرنے کے لئے ڈریگن نے نیا پینترا نیپال کو مہرا بناکر چکا ہے چین کی سازش کورونا وبا میں بھارت چاروں طرف سے پریشنای کرنے کی ہے۔ اس کی ناپاک حرکتوں میں پاکستان کے بعد اب نیپال کٹھ پتلی کی طرح ناچ رہا ہے۔ نیپال کے تازہ موڈ کے پیچھے چین کا ہاتھ ہے۔ نیال سرکار کے موجودہ تیور سے یہ صاف ہے کہ نیال اس وقت چین کے ہاتھوں کھلونا بنا ہوا ہے۔ بھارت کے ساتھ نیپال چین کے اشارے پر سرحد کے مسئلے پر طول دے رہا ہے۔ بھارت کو کوشش کرنی ہوگی

20سال کے سب سے طاقتور طوفان امفان!

یہ ہمارے دیش میں کیاہورہا ہے؟ لگتاہے کسی کی بددعا لگ گئی ہے۔ ایک طرف کورونا کی وبا تو دوسری طرف ایک مہینے میں تین تین زلزلوں کا آنا، رہی سہی کسر بدھ وار کو مغربی بنگال میں آئے خوفناک سائکلونک طوفان امفان نے پوری کردی۔ پورا ملک پہلے ہی کورونا وائرس سے لڑرہاہے۔ اب اوڈیشہ، مغربی بنگال کے کچھ سمندری علاقوں میں زبردست طوفان کا آجانا مشکلوں کے درمیان ایک اور آفت جیسا ہے۔ 20میں سب سے طاقتور طوفان امفان نے بڑی تباہی مچائی ہے۔ سوپر سائکلونک طوفان190کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے ساحل سے ٹکرایا۔ اس دوران اوڈیشہ میں بھی بھاری بارش ہوئی اور تیز آندھیاں چلیں۔ اس سے مغربی بنگال میں 10، اوڈیشہ میں کئی لوگوں کی موت ہوگئی۔ اترپردیش کے غازی پور، اعظم گڑھ میں آندھی طوفان کے ساتھ بارش میں درجنوں پیڑ اور بجلی کے کھمبے گرگئے۔ اور اس سے بھاری قیمت چکانی پڑی۔ مغربی بنگال میں بھی کافی نقصان ہوا ہے۔ سائنس دانوں کے مطابق پچھلی دودہائیوں میں کئی وجوہات سے موسم کے بے کنٹرول ہونے سے طوفانوں کا سلسلہ بڑھا ہے۔ اور یہ اچھی بات ہے ہم نے اپنے پرانے تجربوں سے سیکھا ہے ہماری تیاری ایسے طوفانوں کے لئے تیار رہی۔ اس لئے نقصا

اقتصادی پیکیج: اعدادوشمار کا مایہ جال

حکومت ہند کے ذریعے 20لاکھ کروڑ کے اقتصادی پیکیج کی ملک وبیرون ملک نکتہ چینی ہورہی ہے۔ کئیی سیاسی پارٹیوں نے اسے نمبروں کی بازی گری قرار دیا ہے۔ وہیں کریڈٹ سوئس ویلتھ منیجمنٹ نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ سرکار کے 20لاکھ کروڑ روپے کی شکل میں اقتصادی پیکیج میں معیشت کے لئے طویل المدت مدد کی کمی ہے اور ہوسکتا ہے کہ یہ دیش کی ترقی شرح اضافے کو بحال کرنے کے لئے کافی نہ ہو۔ وزیراعظم نریندرمودی نے کورونا وائر وبا کے اقتصادی اثر کو کم کرنے کے لئے دیش کو خود انحصار بھارت مہم کے لئے 20لاکھ کروڑ روپے کی ڈوز دی تھی۔ وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے پانچ قسطوں میں اس پیکیج کا اعلان کیا تھا۔ ایڈیٹنگ ایجنسی فم یوشن نے کہاکہ پیکیج کی قریب آدھی رقم سرکاری خزانے کے قدموں سے وابستہ ہے۔ جس کا اعلان پہلے کیا جاچکا ہے۔ ساتھ ہی اس میں ریزرو بینک کی کرنسی راحت والی اعلانات کو معیشت پر پڑنے والے تخمینے کو بھی جوڑ دیاگیا۔ یعنی پہلے کئے گئے اعلانات کی نئے سرے سے پیکنگ کرکے پی ایم نے دیش کے مالیاتی اداروں کے لئے حالات کے خطرے میں کمی آئے گی۔ لیکن اس سے کووڈ۔19کا منفی اثر پوری طرح ختم نہیں ہوگا۔ سیاسی پارٹیوں نے اس اسکیم

سرپر گٹھری گود میں معصوم بچہ

لاک ڈاؤن کے چلتے دیش کے الگ الگ حصوں میں پھنسے پرواسی مزدوروں کے صبر کا باندھ ٹوٹنے لگا ہے اور اب وہ مشتعل ہونے لگے ہیں۔ پیرکو ایسی ہی تصویریں تین ریاستوں سے سامنے آئیں۔ گجرات میں لگاتار پانچویں بار پرواسی مزدوروں کا ہنگامہ دیکھنے کو ملا۔ یہاں احمد آباد میں سینکڑوں کی تعداد میں پیدل چل کر گھر کے لئے نکلے مزدوروں کو پولیس نے روکا تو وہ بھڑک گئے اور پولیس پر پتھراؤ شروع کردیا۔ گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔ اس جھگڑے میں دوپولیس والے بھی زخمی ہوگئے۔ ادھر راجکوٹ میں ٹرین کا وقت بدلنے کے بعد سڑک پر پتھر بازی کر گاڑیوں کو نقصان پہنچانے کے معاملے میں پولیس نے 29لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ راجکوٹ رینج کے ڈی آئی جی سندیپ سنگھ نے بتایا کہ اتوار کو یوپی اور بہار کی دو شرمک ٹرینوں کے منسوخ ہونے کی اطلاع کے بعد مزدور بھڑک گئے اور پتھر بازی کی۔ وہیں کرنال ہائی وے پر یوپی بہار اور دوسری ریاستوں کے مزدور اکٹھا ہوجانے سے حالات بے قابو ہوگئے۔ توڑ پھوڑ کررہے مزدوروں کو قابو کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے چھوڑے گئے۔ جوائنٹ کمشنر امت وشکرما نے بتایا مزدوروں کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ انہیں جلد گھر پہنچوایا جا

اظہار رائے کی آزادی کا اصول ہے صحافت کی آزادی

سپریم کورٹ نے منگل کو کہا کہ صحافت کی آزادی آئین میں دیئے گئے بولنے اور اظہار رائے کی آزادی کا اخلاقی اختیار اصل بنیاد ہے۔ بڑی عدالت نے یہ بھی کہاکہ بھارت کی آزادی اس وقت تک محفوظ ہے جب تک اقتدار کے سامنے صحافی کسی بدلے کی کارروائی کا خوف مانے بنا اپنی بات کہہ سکتا ہے۔ جسٹس ڈی وائی چندر چور، جسٹس ایم آرشاہ کی بینچ نے یہ سخت رائے زنی ریپبلک ٹی وی کے مدیر ارنب گوسوامی کے معاملے میں کہی۔ اس نے کہا ایک صحافی کے خلاف ایک ہی واقعہ کے سلسلے میں بہت سے مجرمانہ مقدمے دائر نہیں کئے جاسکتے۔ اسے کئی ریاستوں میں راحت کے لئے چکر لگانے کے لئے مجبور کرنا صحافت کی آزادی کا گلا گھونٹنا ہے۔ سپریم کورٹ نے اس وقت عارضی راحت دی جب عدالت نے پال گھر میں دو سادھوؤں اور تین تین افراد کے ذریعے پیٹ پیٹ کر قتل کے واقعہ سے متعلق پروگرام کے سلسلے میں ناگپور میں درج ایف آئی آر کے علاوہ باقی سبھی جگہ معاملے منسوخ کردیئے لیکن اس کی جانچ سی بی آئی کو سونپنے سے انکار کردیا۔ ناگپور میں درج ایف آئی آر  ممبئی میں منتقل کردی گئی۔ جس کی جانچ ممبئی پولیس کررہی تھی۔ عدالت کی بینچ نے 56صفحات کے فیصلے میں کہاکہ یہ ایف

الزام در الزام تراشی کے دورمیں پستا بے بس مزدور

لاک ڈاؤن میںپھنسے مزدوروں کی واپسی کے لئے بسوں پر سیاسی مہابھارت چھڑ گیا ہے۔ اترپردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ کی سرکار اور کانگریس کے درمیان جم کر تنازع شروع ہوا۔ خطوط کا دور چلتا رہا۔ بدقسمتی یہ ہے کہ اس تنازعہ کے چلتے مزدور گھر جانے سے لٹکے پڑے ہیں اور بسیں بارڈر کھڑی ہیں۔ کانگریس نے الزام لگایا کہ بسیں یوپی کی سرحد پر ہیں۔ انتظامیہ انہیں اندر آنے کی اجازت نہیں دے رہاہے۔ وہیں یوپی سرکار نے کہاکہ جو فہرست کانگریس نے 1049گاڑیوں کی سونپی تھی اس میں آٹو، ایمبولینس، ٹرک اور پرائیویٹ کار کے نمبر ہیں۔ دراصل کانگریس نے ان گاڑیوں کی فہرست یوپی سرکار کو سونپی تھی۔ اس میں 879بسیں ہیں۔ اس کے علاوہ 31نمبر آٹو اور ایک ایک ایمبولینس اور ٹرک دو ڈی سی ایم ٹاٹا 59اسکول بسیں ہیں۔ 297گاڑیوں کے کاغذات پورے نہیں ہیں۔ ان میں 79گاڑیوں کی فٹنس اور 140کا بیمہ نہیں ہے۔ وہیں 78گاڑیوں کی فٹنس اور بیمہ دونوں نہیں ہیں۔ اس پر کانگریس نے موقع پر آکر بسیں دیکھنے کی چونوتی دی۔ ان سب کے بیچ بے بس مزدور یا تو پیدل گھر جانے کو مجبور ہیں یا مدد کے بھٹک رہے ہیں۔ پرینکا نے سی ایم یوپی آدتیہ ناتھ کو ٹوئیٹ کیا جانچ میں صحی

پانچ لاکھ تک کی سیکورٹی لے رہے ہیں پرائیویٹ ہسپتال

دلی میں کورونا کا علاج کئی پرائیویٹ اسپتالوں میں پیسے لے کر کئے جارہے ہیں۔ یہ خرچ مریضوں کو ہی بھرنا پڑرہا ہے۔ ان اسپتالوں نے پیمنٹ وصولنے کے لئے اپنی قاعدے اور شرائط طے کردیئے ہیں۔ کسی اسپتال میں سیکورٹی کے نام پر پانچ لاکھ روپے جمع کرائے جارہے ہیں۔ کہیں تین لاکھ روپے ڈپازٹ ہورہے ہیں کچھ اسپتالوں میں سیکورٹی کا کوئی پیکیج فکس نہیں ہے۔ لیکن اتنا ضرور ہے کہ پہلے کے مقابلے مریض ٹھیک ہوکر گھر پہنچ چکے ہیں۔ کورونا کی وجہ سے اشوک کمار گپتا کا علاج گنگا رام ہسپتال میں ہوا۔ وہاں پانچ لاکھ روپے ڈپازٹ کرائے گئے۔ جبکہ اپولوں میں یہ ڈپازٹ تین لاکھ روپے ہے۔ حالانکہ میکس نے ابھی تک علاج کے لئے کوئی ڈپازٹ رقم متعین نہیں کی ہے۔ لیکن رقم باری باری وصولی جارہی ہے۔ کئی دنوں تک سرکاری اسپتالوں کے چکر کاٹنے کے بعد گپتا داخل ہوئے تھے۔ پریشانی کی بات یہ ہے کہ پرائیویٹ ہسپتالوں میں بھی مہینوں سے مریضوں کو آسانی سے بھرتی نہیں کیاجارہا ہے۔ پانچ پرائیویٹ سینٹروں میں علاج چل رہا ہے۔ اور بیڈ بھی ملے ہوئے ہیں۔ دلی میں جس طرح کورونا کے مریض بڑھ رہے ہیں یہ پریشانی آگے اور بھی بڑھے گی۔ سرکار کو چوکس رہنا چاہئے۔ تاک

معیشت میں آنے والا ہے طوفان

یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ہمارے دیش میں اپوزیشن کو اتنا کمزور کردیاگیا ہے کہ وہ کچھ بھی بات کرے، یا آگاہ کرے چاہے وہ کتنے ہی ضروری کیوں نہ ہوں حکمراں فریق ہوا میں اڑادیتا ہے۔ یہی نہیں خبردار کرنے والے اپوزیشن کے لیڈر کو یا تو بدھو کہہ کر مذاق میں ٹال دیا جاتا ہے یا اپنے غرور میں اسے نظرانداز کردیاجاتا ہے۔ میں بات کررہا ہوں کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کی جنہوں نے اس سال فروری میں خبردار کیا تھا کہ دیش میں کورونا آچکا ہے۔ سرکار بلا تاخیر اس پر توجہ دینی ہوگی۔ اور ملکی شہریوں کی حفاظت کے لئے قدم اٹھانے چاہئیں لیکن سرکار نے ان کی وارننگ کو ہوا میں اڑادیا۔ آج نتیجہ سب کے سامنے ہے۔ کورونا نے ملک میں اتنی خوفناک شکل اختیار کرلی ہے کہ اس کو روکنا تو دور بلکہ انفیکشن کے مریضوں کے ریکارڈ ٹوٹ رہے ہیں اور لوگوں کی جان مال پر پڑرہی ہے اس کا سب سے زیادہ اثر ہماری معیشت پر پڑے گا۔ راہل گاندھی نے کورونا وائرس وبا میں مصیبت کا سامنا کررہے غریبوں، کسانوں، مزدوروں تک نیائے یوجنا کے طرز پر مدد پہنچانے کی مانگ کرتے ہوئے پی ایم نریندرمودی سرکار سے درخواست کی کہ وہ مالی پیکیج پر دوبارہ نظرثانی کرے اور س

لاک ڈاؤن۔4

کورونا مریضوں کی بڑھتی تعداد اور انفیکشن پھیلنے کے خطرے کو دیکھتے ہوئے مرکزی سرکار کی جانب سے لاک ڈاؤن۔4 پر کوئی تعجب نہیں ہوا۔ مہاراشٹر، تامل ناڈو، پنجاب جیسی اہم ترین ریاستوں میں جب اپنے یہاں لاک ڈاؤن کو 31مئی تک کے لئے بڑھادیا تب مرکزی حکومت کے لئے لاک ڈاؤن بڑھانے کا اعلان محض خانہ پری رہ گیا تھا۔ اس چوتھے لاک ڈاؤن کنٹین منٹ زون کو چھوڑ کر باقی علاقوں میں سبھی طرح کی اقتصادی سرگرمیوں کی اجازت دے دی گئی ہے۔ حالانکہ مال، سنیما ہال، ریسٹورنٹ، ہوٹل، میٹرو، ریل اور ہوائی خدمات پر پابندی پہلے کی طرح جاری رہے گی۔ اس مرتبہ ریڈ، اورنج اور گرین زون کی تشریح وہی رہے گی۔ لیکن اس کے تحت آنے والے علاقے کو طے کرنے کی ذمے داری ریاستوں کو سونپ دی گئی ہے۔ لاک ڈاؤن کے چوتھے مرحلے کے لئے جاری گائیڈ لائنز میں وزارت داخلہ نے صاف کردیا ہے کہ خاص طورپر ممنوعہ سرگرمیوں کو چھوڑ کر دیگر سرگرمیوں کو چھوٹ ہوگی۔ آمد ورفت کو آسان کرنے کا وقت کا مطالبہ تھا۔ کیونکہ اس کے بغیر کاروباری، مالیاتی کاموں کو طاقت ملنے والی نہیں یہ اس لئے بھی ضروری ہے کیونکہ اس کے بغیر معیشت کا نقصان بڑھنے کے ساتھ ساتھ روزی روٹی ک

شراب کے ٹھیکے کھل سکتے ہیں تو مذہبی مقامات کیوں نہیں؟

ہندوستان کی خوبصورتی میں خوبی ہے کہ یہاں الگ الگ مذاہب اور برادریاں ہونے کے باوجود سب آپسی بھائی چارے سے رہتے ہیں۔ مذہبی مقامات سے جب آرتی ، اذان، گربانی، بائبل کی آوازیں آتی ہیں تو ایشور میں عقیدت رکھنے والوں کا حوصلہ مضبوط ہوتا ہے۔ کورونا وبا کے دوران لوگوں کا حوصلہ گررہا ہے۔ کیونکہ تمام مذہبی عبادت گاہیں بند ہیں۔ اس لئے مذہبی پیشواؤں کا کہنا ہے کہ شراب کے ٹھیکے کھلے ہیں اور ان پر بھیڑ دیکھ کر مذہب میں عقیدت رکھنے والے مذہبی مقامات مندروں ، گردواروں، مساجد اور چرچ کو بند دیکھ کر مایوس ہیں۔ ان پیشواؤں کا کہنا ہے کہ پرارتھنا اور دعاؤں میں اثر ہوتا ہے اور پرارتھنا اور دعائیں ہوں گی تو دیش میں آئی مشکل گھڑی کے بادل بھارت اور دنیا سے ہٹیں گے۔ اکھل بھارتیہ سنت سمیتی اور کالکامندر کے مہنت سریندر ناتھ اودھوت مہاراج کہتے ہیں کہ دھارمک مقامات میں آکر پوجا ارچنا سے شخص میں ایک ایشوریے طاقت کا احساس پیدا ہوتا ہے اور مثبت سوچ بڑھتی ہے۔ ایسے ہی دلی سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے منجندر سنگھ سرسا کا خیال ہے کہ مختلف مذاہب کے لوگوں کو اپنی عبادت گاہوں میں آنے سے طاقت اور حوصلہ ملتا ہے اورایس

چین جھوٹ پر جھوٹ بول رہا ہے !

کورونا وائرس کے ایشو پر امریکہ مسلسل چین پر حملے کررہا ہے ، اب امریکہ کے قومی سلامتی مشیر رابرٹ ابدرین نے کہا کہ پچھلے 20سال میں یہ چین سے وبا آئی ہے۔ اس سلسلے کو روکا جانا چاہئے ۔ انہوں نے دنیا بھر میں ڈھائی لاکھ لوگوں سے زیادہ جان لینے والی کورونا وبا کے لئے چین کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ برین نے کہاکہ دنیا بھر کے لوگ کھڑے ہوں گے اور چین سرکار سے کہیں گے کہ ہم چین سے نکل رہی ان وبا ؤں کو برداشت نہیں کریں گے چاہے وہ جانور بازاروں سے یا پھر وہان کی لیب سے نکلی ہے۔ لیکن ثبوت بتاتے ہیں یہ لیباریٹری پشو بازار سے نکلی ہے۔ امریکہ کے نو با اثر ممبران پارلیمنٹ کے گروپ نے ایک بل پیش کیا ہے اس بل میں کہاگیا ہے کہ اگر چین کورونا وائرس انفیکشن پھیلنے کی وجوہات کی معلومات دستیاب نہیں کراتا اور اسے قابو کرنے میں تعاون نہیں دیتا تو صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو چین پر پابندی لگانے کی منظوری دی جانی چاہئے۔ صدر 60دن میں کانگریس میں یہ ثابت کریں گے کہ چین نے امریکہ اور اس کے ساتھیوں یا عالمی صحت تنظیم وغیرہ سے جیسی اقوام متحدہ سے وابستہ تنظیموں کی قیادت والی کووڈ 19سے متعلق جانچ کے لئے پوری جانکاری مہیاکرائے۔ اس در

گھر لوٹ رہے مزدوروں کی موت کا ذمہ دار کون؟

اپنے گھروں کو لوٹ رہے مزدوروں کے ساتھ روزانہ حادثے ہورہے ہیں اب تک 139مزدوروں کی موت ہوچکی ہے۔ مختلف حادثوںمیں یہ سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ تازہ حادثہ اترپردیش کے اوریا میں ڈی سی ایم اور ٹرک کی ٹکر کی شکل میں ہوا ۔ جس میں اب تک 26پرواسی مزدوروں کی موت ہوچکی ہے۔ ادھر مدھیہ پردیش کے ساگر میں ٹرک پلٹنے سے 8مزدوروں کی جان چلی گئی۔ اوریا میں حادثہ کتنا خطرناک تھا کہ اس کے ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے۔ ہائی وے پر ڈی سی ایم گاڑی کھڑی تھی تبھی ٹرک ڈرائیور چائے پینے کے لئے رکا تھا، تبھی ٹرک نے ٹکر ماردی۔ بنگال کے باشندے گڈو نے بتایا کہ کھانے کی پریشانی ہونے لگی تھی تبھی مزدوروں نے گھر لوٹنے کا فیصلہ کیا۔ صبح شاید تین بجے طے ہوا کہ آگے جو ڈھابہ ملے گا وہاں رک کر روٹیاں لے لیں گے ، کچھ ڈھابے پر اترے باقی لوگ ڈی سی ایم منی ٹرک میں سوئے ہوئے تھے تبھی سے پیچھے سے ایک زور دار ٹکر ماری گئی۔ گاڑی میں سے اچھل کر دور جاگرے۔ کچھ اس کے نیچے دب گئے لوگ مدد کے لئے چلا رہے تھے لیکن رات کے اندھیرے میں کوئی سننے والا نہیں تھا۔ ڈھابہ پر محفوظ لوگوں کو باہر نکال رہے تھے۔ ڈی جی پی نے بتایا کہ جانچ میں ٹرولا کے ڈرائی

وجے مالیہ کو وطن لانے کا راستہ صاف

بھگوڑے کاروباری وجے مالیہ کا کھیل ختم ہونے والا ہے ۔قانونی داو ¿ پیج کے چلتے وجے مالیہ بھارت حوالگی سے اب تک کوئی نا کوئی قانونی جگا ڑ لگا کر بچتا رہا ہے لیکن اب اس کی قانونی متبادل ختم ہوتے جا رہے ہیں ۔وجے مالیہ کو بھارت کو سونپے جانے کے خلاف عرضی کو برطانیہ کی سپریم کور ٹ نے خارج کر دیا ہے اب برطانیہ میں اس کے تمام جو قانونی پہلو تھے وہ ختم ہو چکے ہیں اب اس کو 28دنوں میں بھارت کو سونپا جا سکتا ہے حالانکہ اس پر قطعی فیصلہ برطانیہ کے وزیر داخلہ پرتی پٹیل کو کرنا ہے میڈیا رپورٹ کے مطابق کورٹ سے ملے جھٹکے کے بعد مالیہ اب یوپروپین کورٹ آف ہیومن رائٹس میں درخواست دے سکتا ہے اگر ایساہو سکتا ہے تو اس کے فیصلے تک بھارت کو روانگی لٹک سکتی ہے ۔واضح ہو کہ مالیہ پر الزام ہے کہ اس نے ہندوستانی بینکوں سے دس ہزار کروڑ روپئے کا قرض لیا اور بنا واپس کئے بنا بھارت سے فرار ہو گیا ۔اس پر بھارت نے جعل سازی اور منی لانڈرنگ کے مقدمہ درج ہیں سپریم کورٹ کے فیصلے سے پہلے مالیہ نے کورونا سنکٹ پر مالی راحت پیکج کے اعلان کے لئے وزیراعظم کو بدھائی دی اور سرکار کا قرض سرکار کو قرض واپس کرنے کی بات بھی کہی تھی انہ

کیجریوال کی اپیل پر 5لاکھ لوگوں نے دی رائے

راجدھانی کے لوگوں سے 17مئی کے بعد لا ک ڈاو ¿ن4-کے خاکے پر وزیر اعلیٰ کیجریوال نے رائے مانگی تھی اس کے 24گھنٹے کے اندر 5لاکھ 48ہزار لوگوں نے اپنی اپنی رائے رکھی اس کے علاوہ 4لاکھ 76ہزار واٹس ایپ پر اور ای میل دس ہزار سات سو اور فون پر انتالیس ہزار اور چنج اوور جی پر بائیس ہزار سات سو ملی تجاویز شامل ہیں اب سرکار نے ان تجاویز پر ماہرین سے رائے لے کر دہلی سرکار نے ایک پرستاو بنا کر مرکزی حکومت کو 15مئی کو بھیج دیا انہوں نے یہ اعلان ڈیجیٹل پریس کانفرنس میں کیا تھا ۔دہلی کے لو گ کن کن سیکٹروں میں کتنی نرمی چاہتے ہیں اس پر انہوں نے 13مئی کی شام 5بجے تک اپنی تجاویز بھیجنے کا ٹائم مقرر کیا تھا اس کے بعد لوگوں نے اپنی اپنی رائے رکھی تھی زیادہ تر لوگوں کی رائے تھی مارکیٹ پارک اور پبلک مقامات پر ڈبلیو ایچ او سے منظور سیناٹائزیشن ٹرنل قائم کریں اس کے علاوہ ورک فرام ہوم اور 50فیصد ملازمین کے لئے آڈ ایون کے حساب سے چھوٹ دی جائے ۔مال اور شاپنگ کمپلیکس کو آڈ ایونگ رجسٹریشن و سینی ٹائزیشن پروٹوکول کے حساب سے کھولنا چاہیے ۔ایسے ہی بازاروں میں ایک دن چھوڑ کر ایک دن کھولنے کی چھوٹ ہونی چاہیے اور رہائشی

دوسرے شہر میں بھوکے مرنے سے اچھاہے اپنے گھر چل دیں

کورونا وائرس وبا کے درمیان دیش میں لاک ڈاو ¿ن نافذ ہے اور اس کی سب سے بڑی مار دیش کے کروڑوں مزدوروں پرپڑرہی ہے ۔لاک ڈاو ¿ن کا وقت بڑھتا دیکھ کر پرواسی مزدوروں کاصبر جواب دے گیا ہے وہ اب بس کسی طرح اپنے گاو ¿ں گھر پہونچنا چاہتے ہیں اس کے لئے سفرسہولت کی کمی کی پرواہ کئے بغیرکئی سوکلو میٹر پیدل چلنے کے لئے بھی تیار ہیں ۔کام بند ہونے اور پیسہ ختم ہونے سے دووقت کی روٹی اور مکان کا چڑھتا کرایہ انہیں شہر چھوڑنے پر مجبور کررہا ہے اسیے میں اب وہ کسی طر ح اپنے گھرجانا چاہتے ہیں ایک شخص گڈو پرساد اپنے کنبے اور گورکھپور جانے والے تقریباً نو ساتھیوں کے ساتھ دہلی کے آنند وہار بس اڈے پررکے تھے انہیں لگ رہا تھا کہ یہاں سے آگے جانے کے لئے کوئی بس وغیرہ مل جائےگی کسی سماج سیوی نے ان کے پریوار کو کھانا دے دیا تھا وہ لوگ کھانا کھ ارہے تھے گڈو روہتک سے بدھوار کی صبح 6بجے پیدل چلے تھے ایک بوری و کھانے کا سامان دو بیٹے بیوی کے علاوہ ساتھ میں کچھ مزدور ساتھی بھی تھے وہ روہتک میں مزدوری کاکام کرتے تھے ۔انہوں نے جو کام کیا تھا ٹھیکیدار نے جو کھانا دیاتھا اس کے پیسے کاٹ لئے اب ان کے پاس گزر بسر کے لئے کوئی پی