اشاعتیں

جون 21, 2020 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

لانچ کے پانچ گھنٹے بعد ہی دوا کی پبلسٹی پر روک

کورونا وبا سے دنیا متاثر ہے اس سے چھٹکارہ پانے کے لئے پوری دنیا ایسی دوا بنانے میں لگی ہے جس دوا سے اس بیماری سے نجات مل سکے۔ آئے دن نئے نئے دعوے آرہے ہیں ہماری دوا اس سے کارگر ثابت ہوگی۔ کچھ دوائیں تو مارکیٹ میں بھی آچکی ہے۔ باقی اب تجرباتی مرحلے پر ہے۔ اس درمیان یوگ گرو بابارام دیو نے کورونا کی دوا بنانے کا دعویٰ کیا اور بڑی دھوم دھام سے بابا اورآچاریہ بال کشن نے کورونا کی دوا ’کورونل‘نام کی ویکسین لانچ کرتے ہوئے بابا رام دیو نے کہا کہ اس سے صرف سات دن میں کورونا مریض سوفیصد ٹھیک ہوسکتے ہیں۔ لیکن دوا لانچ ہونے کے 5.30گھنٹے بعد ہی مرکزی حکومت نے اس دوا کی پبلسٹی پر روک لگادی۔ سرکار کی دلیل تھی کہ دوا کی سائنٹفک جانچ نہیں ہوئی ہے۔ وزارت نے دوا میں استعمال جڑی بوٹیوں پر ریسرچ کی جگہوں،ہسپتالوں، پروٹوکول، سمپل کا نمونہ اور انسٹی ٹیوشنل ایتھیٹکس کمیٹی کلیریئنس اور کلینکل ٹرائل رجسٹریشن اور ٹرائل کے نتیجے مانگے ہیں۔ اتراکھنڈ کے محکمہ آیوروید نے کورونا کی دوا بنانے کے دعوے پر رام دیو کی کمپنی پتنجلی کو نوٹس جاری کردیا ہے۔ محکمہ نے پوچھا ہے کہ کورونا کے علاج کی آیورویدک دوابنانے کی اجازت کہا

دہلی نے انفیکشن میں ممبئی کو پیچھے چھوڑا!

دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کجریوال نے صحیح ہی کہاہے کہ آج ہمیں چین کے خلاف دو جنگ لڑنی پڑرہی ہے۔ گلوان وادی میں خونی لڑائی اور دہلی میں چینی کورونا وائرس سے ایک طرف چین کے ذریعے بھیجے گئے کورونا وائرس کے خلاف دوسرے چین کے خلاف بارڈر پر جنگ چل رہی ہے۔ دیش کی راجدھانی دہلی میں کورونا انفیکشن تیزی سے بری حالت اختیار کرتا جارہا ہے۔ اقتصادی راجدھانی ممبئی کو بھی اس نے پیچھے چھوڑ دیا۔ اب دہلی دیش میں سب سے زیادہ کورونا مریضوں والا میٹرو شہر بن گیا ہے۔ دہلی میں روزبروز کافی تعداد میں نئے مریض بڑھ گئے ہیں۔ اس طرح کل 80000کو پار ہوگئے ہیں، جس میں 44765ٹھیک ہوئے ہیں اور 2429موتیں ہوئی ہیں جبکہ ممبئی میں یہ تعداد 4480نئے مریض سامنے آئے اور کل مریضوں کی تعداد ایک لاکھ 47ہزار 740ہے۔ ان میں 70453مریض ٹھیک ہوگئے ہیں۔ کل اموات 6931ہے۔ حالانکہ ایکٹیو مریضوں کے لحاظ سے ممبئی اب دہلی سے آگے ہے موتوں کے معاملے میں بھی دہلی کی پوزیشن بہتر ہے۔ دہلی میں موت کی شرح 3.3فیصد جبکہ ممبئی میں یہ شرح 5.70فیصد ہے۔ دیش میں کووڈ سے انفیکشن کا پہلا مریض کیرل میں 30جنوری کو سامنے آیا تھا اور اس کے پانچ مہینے بعد انفیکشن کے

ریڈیو کے ذریعے بھارت مخالف پروپیگنڈہ!

بھارت کے پڑوسی ملک چین کے حق میں ماحول بنتا دکھائی دے رہا ہے۔ میں نیپال کی بات کررہا ہوں۔ پہلے دیش کی حکمراں پارٹی کے نیتاو¿ں نے چین کی کمیونسٹ پارٹی کے ساتھ میٹنگ کر مانگ کی ہے کہ نیپالی گورکھا شہری ہندوستانی فوج میں شامل نہ ہوں، نیپال کی ایک ممنوعہ پارٹی نے گورکھا شہری بھارت کی طرف سے چین کے لئے لڑائی نہ لڑیں۔ کمیونسٹ پارٹی آف نیپال کے نیتا وکرم چند نے کاٹھمنڈو میں سرکاری لیڈر شپ سے اپیل کی ہے کہ گورکھا شہریوں کو ہندوستانی فوج کا حصہ بننے سے روکا جائے۔ ایک پریس ریلیز میں کہاگیا ہے کہ گلوان وادی میں ہندوستانی جوانوں کے مارے جانے کے بعد بھارت۔چین میں بڑھتے تناو¿ کے بعد بھارت نے گورکھا ریجمنٹ کے نیپالی شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی چھٹیاں منسوخ کرکے ڈیوٹی پر واپس آئیں۔ اس کا مطلب ہے کہ بھارت ہمارے نیپالی شہریوں کو چین کے خلاف فوج میں اتارنا چاہتا ہے۔ بھارت کے لمی یادھورا، کالاپانی اور لیپولیکھ کو نیپالی جغرافیائی حصہ بتانے والے اپنے دعوے کو مضبوط کرنے کے لئے اب نیپال بھارت مخالف پروپیگنڈہ پر اتر آیا ہے اس کے لئے وہ ایک ایف ایم ریڈیو چینل کا سہارا لے رہا ہے۔ سرحد کے پاس رہنے والے ہند

سستے کا لالچ چھوڑنا ہوگا!تبھی ڈریگن سے لڑپائیں گے

اس وقت پورے دیش میں چین کو مالی چوٹ پہنچانے کی مانگ اور منفی نظریہ زور پکڑچکا ہے حالانکہ پچھلے کافی وقت سے سوشل میڈیا پر چینی سامان کے بائیکاٹ کی مانگ چل رہی تھی۔لیکن شدت اس وقت اختیار کرگئی جب وزیراعظم نریندرمودی نے بدھ کے روز کہاکہ فوجیوں کی قربانی ضائع نہیں جائے گی اسی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے سرکاری مشینری اقتصادی محاذ پر چین کی گھیرابندی میں لگ گئی۔ وزارت ریل اور وزارت کمیونیکشن نے دوبڑے قدم اٹھائے۔ اب شہری ترقی وزارت کا نمبر ہے جو دہلی سے میرٹھ کے درمیان بن رہے ایم آر پی سی پروجیکٹ کا ٹھیکہ چینی کمپنیوں کو دیئے جانے کے فیصلے پر نظرثانی کررہی ہے۔ مرکزی حکومت نے سبھی پرائیویٹ موبائل سروس کمپنیوں کو چینی نیٹ ورک ہٹانے کے احکامات دیئے ہیں۔ بےشک آج پورے دیش میں چینی سامان کی بائیکاٹ کی مانگ اٹھ رہی ہے۔ لیکن باقاعدہ طورسے بھارت کس حد تک چینی سامان کو پوری طرح باہر کا راستہ دکھانے کی پوزیشن میں ہے؟ چین سے گہرے اقتصادی رشتوں کے پیش نظر چینی سامان کا پوری طرح سے بائیکاٹ کرنا اتنا آسان نہیں۔ اس پڑوسی دیش سے کاروباری رشتے پوری طرح ختم کرنے میں کافی مشکلیں ہیں۔ بھارت کا سب سے زیادہ انحصار الیک

آئی ایس آئی نے گرینیڈ لدے ڈرون کو بھیجا

بی ایس ایف نے جموں کشمیر کے کٹھوعہ ضلع میں سنیچر کو ایک جدید رائفل اور کچھ چھوٹے بموں سے آراستہ ایک ڈرون کو بھیجا۔ یہ پاکستان سے آیا تھا۔ حکام نے بتایا کہ ڈرون میں امریکہ رائفل ودومیگزین، 60گولیاں اور 7دستے گولے رکھے گئے تھے۔ جنہیں پاک ایجنٹوں کو دینا تھا۔ جموں کشمیر میں یہ پہلا واقعہ ہے جب بی ایس ایف نے ہتھیاروں اور دھماکو سامان سے لیس ڈرون کو گرایا ہے۔ ساتھ ہی ڈرون سے علاقے میں ہتھیاروں کی اسمگلنگ روکنے کی پاک کی کوشش ناکام کردی۔ بی ایس ایف کا دعویٰ ہے کہ یہ ڈرون پاکستان کی ٹھاکر پور چوکی سے چھوڑا گیا تھا۔ جموں کشمیر فرنٹیر پوسٹ پر تعینات بی ایس ایف کے آئی جی جموال نے ایک نیوز چینل کو بتایاکہ بغیر آئی ایس آئی اور پاکستان کی فوج کی مدد کے پاکستانی سرحد سے اتنا بڑا ڈرون اڑنا اور ہتھیاروں کی اتنی بڑی کھیپ بھارت پہنچانا ناممکن ہے۔ فوج کے افسر نے بتایا کہ پاکستانی رینجرس نے صبح8بج کر50منٹ پر ہیرا نگر سیکٹر میں واقع بدھیا چوکی پر گولی چلائی۔ بین الاقوامی سرحد پر تعینات بی ایس ایف نے جوابی کارروائی نہیں کی تھی۔ حالت قریبی سے نظر رکھی جارہی ہے۔ ڈرون سے امریکہ میں بنی ایم۔4کاربنائن ملی ہے۔ ی

مریض بھرتی کرنے سے کتراتے سرکاری ہسپتال

لوک نائک ہسپتال میں ایک بزرگ استقبالیہ کاو¿نٹر پر پہنچا۔ وہاں موجود اسٹاف نے پوچھا کہ کیا آپ کورونا پازیٹو ہیں؟ ہاں! میں جواب ملنے پر وہاں پر بیٹھے اسٹاف نے کوئی جواب نہیں دیا۔ بزرگ جب خالی کرسی پر بیٹھنے لگا تو اسٹاف نے کڑک آواز میں اس کو روکتے ہوئے کہاکہ بابا وہاں نہیں بیٹھنا ہے، آپ انتظار کریں، ڈاکٹر کو بلارہے ہیں۔ یہ دہلی میں کووڈ۔19کا 2000 بیڈ والا سب سے بڑا ہسپتال ہے۔ اس کے باہر لگے ڈسپلے بورڈ پر بتایاجارہا ہے کہ ابھی 708مریض بھرتی ہیں۔ ساتویں منزل پر بھرتی ایک شخص شیوسنگھ یادو نے ویڈیو بناکر بھیجا ہے۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ وہ تین دن سے بھرتی ہیں لیکن کوئی ڈاکٹر انہیں دیکھنے نہیں آیا۔ ایک دوسرے بیڈ پر بیٹھے مریض نے بتایا کہ دس دنوں سے کوئی یہاں صاف صفائی نہیں ہوئی۔ صبح میں ایک صفائی کرمچاری جھاڑو ہلاکر چلاجاتا ہے، باتھ روم میں پانی نہیں ہے۔ اگر ایسے ہی رہنا تھا تو گھر میں رہ لیتے۔ دراصل دہلی کے ہسپتالوں میں کورونا انفیکشن کا ڈر ہیلتھ ملازمین میں اس قدر چھایاہوا ہے کہ وہ سنگین مریضوں کو چھوڑ کر باقی کسی اور پر خاص توجہ نہیں دیتے۔ اکیلے ایمس میں اسٹاف کے 550لوگوں کو زیادہ تر کے پوز

بھارت۔چین تنازعہ میں روس کس کے ساتھ ہوگا؟

بھارت کے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ سہ روزہ دورہ روس پر ہیں۔ کووڈ۔19وبا کے پیش نظر چارمہینے تک لگی پابندی کے بعد کسی سینئر وزیر کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے۔وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کا دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب لداخ میں چین کے ساتھ بھارت کا تنازعہ بنا ہوا ہے۔ پیر کو ماسکو روانہ ہونے سے پہلے راجناتھ سنگھ نے ٹوئیٹ کر کہاتھا کہ سہ روزہ دورہ روس پر جارہا ہوں۔ یہ دورہ ہند۔روس دفاع اور فوجی شراکت کو مضبوط کرنے کے لئے بات چیت کا موقع فراہم کرے گا۔ اس دورے کو بھارت کی فوجی صلاحیت بڑھانے کی کوشش کے طورپر دیکھاجارہا ہے۔ کئی اخباروں نے لکھا ہے کہ لداخ ایل اے سی پر جاری کشیدگی کے درمیان بھارت کے وزیر دفاع اپنے ہتھیاروں کو پوری طرح کارگر بنانے اور مار صلاحیت کو بڑھانے کے لئے روس گئے ہیں تاکہ چین کو ہڑکایا جاسکے۔ ماسکو میں موجود سینئر صحافی ونے شکل نے بی بی سی سے بات چیت میں کہاکہ بھارت بہت لمبے عرصے سے کئی اہم ترین ڈیفنس سودوں کو ٹالتا رہا ہے، کبھی کہاجاتا ہے کہ پیسے نہیں ہیں تو کبھی کوئی دوسری وجہ بیان کردی جاتی ہے، جیسے ملٹی یوٹلٹی ہیلی کاپٹروں کے معاملہ میں ہوا ہے۔ روس نے کہاتھا کہ60ہیلی کاپٹرتیا

سشانت راجپوت کے پیشہ ور دشمنوں کی ہورہی ہے پہچان

اداکار سشانت سنگھ راجپوت کے پیشہ ور دشمنوں کی پہچان کی جارہی ہے۔ خودکشی معاملے میں جانچ کررہی ممبئی پولیس نے یش راج فلمز کو خط لکھ کر راجپوت کے ساتھ کئے گئے کانٹریکٹ کی تفصیل مانگی ہے۔ ایک افسر نے بتایا کہ سشانت کی دوست اداکارہ ریچا چکرورتی نے پولیس کو دیئے گئے بیان میں بتایا تھا کہ سشانت نے یش راج فلمز کے ساتھ اپنا کانٹریکٹ ختم کردیا تھااور انہیں بھی اس بینر کے ساتھ کام ختم کرنے کو کہاتھا۔ پائی پو ےے، ایم ایس دھونی، انٹلڈ اسٹوری اور چھچھورے جیسی فلموں میں کام کرچکے سشانت اپنے اپارٹمنٹ میں پھانسی سے لٹکے ملے تھے۔ چانچ افسر نے بتایا کہ پولیس اس معاملے میں پیشہ ور دشمنی سمیت مختلف وجوہات کے نکتوں پر کام کررہی ہے۔ اسی کڑی کے طورپر باندرہ پولیس نے اب تک سشانت کے رشتہ داروں نے ریچا چکرورتی اور ان کے دوستوں وہ کاسٹنگ ڈائریکٹر مہیش چھابرا سمیت 13لوگوں کے بیان درج کئے ہیں اور اس میں پروڈکشن ہاو¿س سے معلومات حاصل کرنے کے لئے رابطہ شروع کردیا ہے۔ واضح ہوکہ سشانت سنگھ راجپوت کی خودکشی کے بعد سوشل میڈیا پر نپوٹیزم ورسز آو¿ٹ سائڈر کو لے کر بحث چھڑی ہوئی ہے اب اس مسئلے نے قانونی موڑ لے لیا ہے۔ بہا

15جون کی جھڑپوں کی اصلی کہانی ایک نہیں تین مرتبہ جھڑپیں!

لداخ کی گلوان وادی میں اس ماہ کی 15جون کو ہوئی خونی جھڑپ پر ایک مشہور ہندی اخبار نوبھارت ٹائمزکی نامہ نگار پونم کی ایک سنسنی خیز رپورٹ شائع ہوئی ہے اس کے مطابق 15جون کی جھڑپ لگاتار 6-7گھنٹے تک چلی بلکہ اس دوران تین جھڑپیں ہوئیں، پہلی جھڑپ میں ہندوستانی فوجیوں اور چین کے فوجیوں کی زیادہ تر ہاتھاپائی ہوئی، دوسری جھڑپ میں چینی فوجیوں نے خاردار راڈ کا بھی استعمال کیا۔ تیسری جھڑپ میں ہندوستانی فوج نے کنٹرول لائن پار جاکر اپنے شہید سی اواور جوانوں کا بدلہ لیا۔ جھڑپ میں دونوں طرف کے فوجی نیچے ندی میں گرے اور چین کا ایک کمانڈنگ افسرسمیت کچھ فوجی بھی ہندوستانی فوج کے قبضے میں تھے۔ بتادیں کہ مرکزی شاہراہ وٹرانسپورٹ وزیر اور جنرل وی کے سنگھ نے اتوار کو ایک ٹی وی انٹرویو میں کہاتھا کہ 15جون کی خونی جھڑپ میں ہمارے 20فوجی شہیدہوئے، چین کے بھی ہم سے دوگنا فوجیوں کی موت ہوئی۔ ہندوستانی فوج کی جانب سے یرغمال بنائے گئے چینی کمانڈروفوجیوں کو جمعرات کی شام اس وقت چھوڑا گیا جب چین نے اپنے قبضے میں 10ہندوستانی فوجیوں کو چھوڑا۔ یعنی فوجیوں کا آپس میں تبادلہ ہوا۔ ذرائع کے مطابق 15جون کی شام کو قریب شام7بجے کر

ایک ساتھ تین پڑوسیوں نے مورچہ کھولا!

دیش کی تاریخ میں ممکنہ طورپر یہ پہلا موقع ہے جب ایک ساتھ تین پڑوسی ملکوں کے ساتھ کشیدگی جاری ہے۔ پاکستان کے ساتھ کنٹرول لائن پر مسلسل کشیدہ صورتحال بنی ہوئی ہے اور تین مہینے سے بلاوجہ پاکستان کی طرف سے کسی نہ کسی کشمیر کے سیکٹر میں گولہ باری کی جارہی ہے وہیں چین کے ساتھ لداخ سے لے کر سکم تک لمبی سرحد پر کئی سیکٹر پر دونوں ملکوں کی فوجیں آمنے سامنے ہیں۔ لیپولیکھ، کالاپانی کے ساتھ سرحدی تنازعہ نے صرف شدت اختیار کرلی ہے بلکہ جمعہ کو نیپالی فوجی دستے ساری روایت کو بالائے طاق رکھ کر سیتا مڑھی سرحد پر ہندوستانی پر فائرنگ کردی جس میں ایک ہندوستانی کی موت ہوگئی اور دو دیگر زخمی ہوگئے۔ نقشہ تنازعہ کے دوران بدھوار کو نیپال کی فوج کی چیف اس کالا پانی علاقے میں پہنچے جسے بھارت اور نیپال دونوں اپنا مانتے ہیں۔ نیپالی آرمی چیف پورن چند تھاپا کالا پانی سے13کلومیٹر دور مشرق کی طرف گئے اور اس کے ساتھ وہاں بارڈر سیکورٹی دیکھ رہے مسلح فورس کے چیف بھی تھے۔ نیپالی مسلح نگراں فورس سے پھانگرو میں 13مئی کو نئی چوکی بنائی ہے۔ واقف کاروں کی مانیں تو ہندوستانی ڈپلومیسی کا سخت امتحان ہے جب اسے اپنے تین پڑوسیوں کے

کجریوال کے تلخ تیور پر ایل جی نے فیصلہ واپس لیا

دہلی میں کورونا سے متاثر مریضوں کو کورینٹائن کے فیصلوں کو لے کر دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر اور کجریوال سرکار کے درمیان چلی کھینچ تان سنیچر کی شام اس وقت ختم ہوگئی جب لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل نے کورونا انفیکشن کے پانچ دن کورینٹائن کے اپنے فیصلے کو 24گھنٹے کے اندر واپس لے لیا۔ واضح ہوکہ انہوں نے کووڈ۔19کے مریضوں کو ادارہ جاتی کورینٹائن میں رکھنے کا حکم دیا تھا۔ ان کے اس حکم کی کجریوال سرکار نے جم کر مخالفت کی اور اس معاملے کو لے کر ہائی کورٹ میں ایک عرضی بھی دائر کردی تھی۔ جس میں ایل جی کے حکم کو چیلنج کیاگیا تھا جس کووڈ۔19پوزیٹیو مریضوں کو کورینٹائن ضروری قرار دیاگیا تھا۔ ادھر لیفٹیننٹ گورنر کے فیصلے واپس لینے کے بعد دہلی کے نائب وزیراعلیٰ منیش سسودیا نے ٹوئیٹ پر لکھا ہے کہ ہوم آئیسولیشن کو لے کر ایل جی صاحب کے جو خدشات تھے انہیں ایم ڈی ایم اے کی میٹنگ میں سلجھا لیاگیا ہے۔ اب ہوم آئیسولیشن سسٹم جاری رہے گا۔ ہم اس کے لئے ایل جی صاحب شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ہمارے وزیراعلیٰ اروند کجریوال کی قیادت میں دہلی والوں کو کوئی تکلیف نہیں ہونے دیں گے۔ واضح ہوکہ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ایل جی کے حکم سے ہسپت

وزیراعظم کا گمراہ کرنے والا بیان

چین سے لگی بھارت کی لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) کے پاس پیر اور منگل کی درمیانی رات میں 20ہندوستانی فوجیوں کی شہادت کے بعد سے سرکار اور اپوزیشن خاص کر کانگریس کے درمیان شروع ہوئی بحث مزید تیز ہوگئی۔ دراصل چین سے جاری ٹکراو¿ پر غوروخوض کے لئے بلائی گئی آل پارٹی میٹنگ میں وزیراعظم نریندرمودی نے صاف کہاکہ نہ کوئی ہماری سرحد میں گھسا ہے اور نہ ہی ہماری کوئی چوکی کسی کے قبضے میں ہے۔ ہماری ایک انچ زمین کی طرف کوئی آنکھ اٹھاکر بھی نہیں دیکھ سکتا۔ حکومت نے فوج کو کھلی چھوٹ دے دی ہے۔ وزیراعظم کو بزدل اور ڈرپوک بتانے کے بعد راہل گاندھی نے پھر ایک ٹوئیٹ کرتے ہوئے وزیراعظم کے ذریعے جمعہ کو آل پارٹی میٹنگ میں دی گئی اس جانکاری جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ چینی فوج نے نہ تو ہندوستانی علاقے میں کسی طرح کا قبضہ کرسکی ہے اور نہ ہی چینی فوج نے ہمارے کسی فوجی کو یرغمال بنایا ہے۔ راہل گاندھی نے وزیراعظم کی اس جانکاری پر پھر سوال کھڑا کردیا۔ انہوں نے کہاکہ کیا سرکار نے چین کے سامنے سرینڈر کردیا ہے؟ انہوں نے سرکار سے یہ مانگ کی کہ گلوان وادی پر چین جو دعویٰ کررہا ہے اس کے بارے میں پوزیشن واضح کرے۔ بتا

ہری دوار کنبھ میلے پر چھائے کورونا سنکٹ کے بادل!

دیش میں پھیلی کورونا وبا کے سبب اتراکھنڈ کی چاردھام یاترا چوپٹ ہوگئی ہے اور اگلے سال جنوری میں ہونے والے ہری دوار میں کنبھ میلے کے انعقاد پر بھی سوالیہ نشان لگنے شروع ہوگئے ہیں۔ کیونکہ 22مارچ سے اتراکھنڈ سے مکمل لاک ڈاو¿ن کے چلتے کنبھ میلے کی تیاریوں کے تمام کام بند پڑے ہیں یہ کام اس سال 30نومبر تک پورے ہونے تھے لیکن کورونا وبا کے سبب مزدور اپنی اپنی ریاستوں کو لوٹ گئے ہیں اور تھوڑے بہت بچے بھی ہیں تو ان سے کنبھ کا کام پورا ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ دوسری طرف کنبھ میلہ انتظامیہ مالی تنگی سے دوچار ہے۔ جس وجہ سے بہت سے تعمیراتی کام ٹھپ پڑے ہیں۔ اس میں ہری دوار قومی شاہراہ کی تعمیر، نارسن سرحد سے دہرادون تک جو سڑک بن رہی تھی وہ بھی لٹکی پڑی ہے۔ بجلی کی زیر زمین ڈالی جانے والی لائنیں بھی لٹک گئی ہے۔ اس طرح سے بہت سے کام بند ہوگئے ہیں۔ کنبھ میلہ افسر دیپک راوت نے پچھلے دنوں ان کاموں کو شروع کرنے کی کوشش کی تھی۔ لیکن مزدور کی کمی کے چلتے سب کام لٹک گئے ہیں اور میلے کے لئے اس سال 31دسمبر تک سبھی تعمیراتی اور ضروری تیاریاں پوری ہونی تھی۔ کنبھ میلے کو لے کر شش وپنج کی حالت ہے۔ اگر جلدی حالات

بہارریجمنٹ کے جانبازوں پر دیش کو فخر ہے

چین کی ڈریگن فوج کے ساتھ خونی جھڑپ میں بہار ریجمنٹ کے جانبازوں نے دیش کا سر فخرسے اونچا کردیا۔ لداخ کی گلوان وادی میں پیر کی رات گھسی چینی فوج( پی ایل اے) کو سرحد سے بھگانے کے ساتھ ساتھ بھارتی فوج کی بہار ریجمنٹ کا اس سے ٹکراو¿ ہوا۔ اس دوران کرنل بی ایس سنتوش بابو اور دوجوان کندن اوجھا اور پلانی نے اپنی شہادت دے دی۔ سنتوش بابو ریجمنٹ کے کمانڈنگ افسر تھے، وہ ایل اے سی پر تعینات تھے اور چینی فوجیوں کے سامنے ہندوستانی فوجیں ڈٹی ہیں۔ 1941میں بنی اس بہار ریجمنٹ نے اس سے پہلے بھی چین کے ساتھ ہوئی جنگ میں اپنی جانبازی دکھائی تھی۔ کارگل جنگ میں سب سے پہلے مورچہ اسی ریجمنٹ کا تھا۔ کرنل وی سنتوش بھلے ہی بہار کے رہنے والے نہیں تھے لیکن اس ریجمنٹ کو اپنی ماں کی طرح پیار دیا کرتے تھے۔ پچھلے ایک سال سے وہ چینی سرحد کے پاس تعینات تھے۔ وہ تلنگانہ کے علاقے سوچی پیٹھ کے رہنے والے تھے۔ حیدرآباد کے ملٹری اسکول کے تعلیم یافتہ تھے۔ ان کے والد ایک ٹیچر ہیں۔ گلوان وادی میں چینی فوج کے ساتھ خونی جھڑپ میں شہید ہوئے کرنل سنتوش پیر کو چینی فریق سے ہوئی بات چیت کی بھی رہنمائی کررہے تھے اور لیکن دیر رات ہوئی خونی

دیش گلوان جھڑپ کی اصلیت جاننا چاہتا ہے!

ایل اے سی (کنٹرول لائن) پر شہید ہوئے جوانوں کو لے کانگریس نے مرکزی سرکار آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ پارٹی سابق صدر راہل گاندھی نے جمعرات کو سوال کیا کہ فوجیوں کو بنا ہتھیاروں کے خطرے کی طرف کس نے بھیجا؟ وہیں کانگریس سکریٹری جنرل پرینکا گاندھی واڈرا نے سرکار نے دہلی، میرٹھ سیمی ہائی اسپیڈ ٹرین کوریڈور کا ٹھیکا ایک چینی کمپنی کو دے کر گھٹنے ٹیکنے کی حکمت عملی کیوں اپنائی؟ ادھر وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے راہل گاندھی کے الزامات کا جواب دیا تو بھاجپا نے سابق صدر پر ہی سوال کھڑے کردیئے۔ لداخ کے گلوان وادی میں چینی فوجیوں کے ساتھ خونی جھڑپوں میں 20جوانوں کے شہید ہونے کے بعد کانگریس لگاتار سرکار کو گھیررہی ہے۔ اس معاملے میں وزیراعظم کی خاموشی پر سوال اٹھانے کے بعد کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے سوال کیا کہ اس عمل کے لئے کون ذمہ دار ہے کہ انہیں بغیر ہتھیار کے کیوں بھیجا؟ اس سے پہلے ایک سابق فوجی افسر کے انٹرویو کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے ٹوئیٹ کیا تھا کہ چین کی ہمت کیسے ہوئی کہ اس نے ہمارے نہتے فوجیوں پر حملہ کرکے ان کو ہلاک کیا۔ کانگریس سکریٹری جنرل پرینکا گاندھی واڈرا نے چین کو سخت پیغام دینے کی وک