اشاعتیں

مارچ 18, 2018 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ووٹر فکسنگ والا فیس بک

قریب پانچ کروڑ فیس بک یوزرس کا ڈاٹا چرا کر امریکی صدارتی چناؤ میں بیجا استعمال کے انکشاف کے بعد امریکہ کی سیاست میں آیا طوفان بھارت بھی پہنچ گیا ہے۔ وزیر قانون روی شنکر پرساد نے بدھوار کو الزام لگایا کہ 2019 کا چناؤ جیتنے کیلئے کانگریس ڈٹا چوری کی ملزم ریسرچ فرم کیمبرج انالٹیکا کی خدمات لے رہی ہے۔ بھارت میں 20 کروڑ فیس بک یوزرس ہیں۔ چناوی عمل کو متاثر کرنے کی کوشش برداشت نہیں کریں گے۔ ضرورت پڑی تو فیس بک کے پی ای او مارک جگربرگ بھی طلب ہوں گے۔ بھاجپااور کانگریس کے درمیان چناؤ ڈاٹا فراہم کرنے والی ایک کمپنی کی سیوا کو لیکر جو الزام در الزام ثابت ہورہے ہیں ان کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ دنیا میں چناؤ کو متاثر کرنے کے لئے کمپنی نے ڈاٹا چوری کیا ہے۔ ادھر کانگریس کا کہنا ہے بھاجپا فیک یوز فیکٹری چلا رہی ہے۔ ترجمان رندیپ سرجے والا نے کہا کہ بھاجپا نے 2014 کے چناؤ میں اس فرم کی خدمات لی تھیں۔ دراصل امریکی اور برطانوی میڈیا نے دعوی کیا ہے کیمبرج انالٹیکا نے 5 کروڑ فیس بک یوزرس کے ڈاٹا کا غلط استعمال کر ٹرمپ کو جتانے میں مدد کی تھی۔ الزام لگا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکی صدر چناؤ جتانے کے لئے روس

ایس سی- ایس ٹی ایکٹ کا بیجا استعمال

کافی عرصہ سے یہ محسوس کیا جارہا تھا کہ درج فہرست ذاتوں و قبائلیوں اذیت ازالہ ایکٹ یعنی ایس سی؍ ایس ٹی ایکٹ کابیجا استعمال کیا جارہا ہے۔ جس مقصد سے یہ بنایا گیا تھا وہ پورا نہیں ہو پارہا ہے اس لئے عزت مآب عدالت نے مداخلت کرکے اس ایکٹ کا بیجا استعمال روکنے کی پہل کی ہے۔ سپریم کورٹ نے درج فہرست ذاتوں اور قبائلی ایکٹ 1989 کے بیجا استعمال کو روکنے کو لیکر فیصلہ کیا ہے۔ مہاراشٹر کے ایک معاملہ میں منگلوار کو فیصلہ دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے اس پر گائڈ لائن جاری کی ہے اس کے تحت ایس سی؍ ایس ٹی ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج ہونے پر ملزم کی فوری گرفتاری سے پہلے الزامات کی ڈی ایس پی سطح کا افسر ابتدائی جانچ کرے گا۔ اس میں الزامات کی تصدیق کے بعد ہی آگے کی کارروائی ہوگی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اس ایکٹ کے تحت درج ایف آئی آر یا شکایت میں ملزم سرکاری ملازم ہے تو اس کی گرفتاری کے لئے شعبہ جاتی افسر کی اجازت ضروری ہوگی۔ دیگر ملزمان کی گرفتاری جیل کے سینئر پولیس افسر کی تحریری اجازت کے بعد ہی ہوگی۔ یہ اچھا ہوا کہ سپریم کورٹ نے یہ ہدایت دی ہے کہ ٹارچر کی شکایت ملتے ہی نہ تو فوری اسے ایف آئی آر میں تبدیل کیا ج

لنگایت الگ دھرم کے اشو پر سیاسی گھمسان

کرناٹک اسمبلی چناؤ سے ٹھیک پہلے ایک بڑا سیاسی داؤ چلتے ہوئے کانگریس کی سدارمیا حکومت نے لنگایت اور ویر شید فرقہ کو الگ مذہب کی مانیتا دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ بتادیں لنگایت فرقہ کو الگ مذہب کا درجہ دینے کی مانگ اس کے دھرم گورو کررہے تھے۔ اب چناؤ سے پہلے اس پر مہر لگاتے ہوئے کانگریس نے ناموہن داس کمیٹی کی سفارشیں ماننے کا فیصلہ کیا ہے۔ کرناٹک میں چناؤ کے پیش نظر اس فیصلہ کو کافی اہم ترین مانا جارہا ہے۔ بتادیں کہ کرناٹک خاص کرریاست کے شمالی حصہ میں لنگایت فرقہ کا کافی اثر ہے۔ ریاست میں لنگایت فرقہ کی 18 فیصدی آبادی ہے۔ یہ کرناٹک کی اگڑی برادریوں میں شامل ہے۔ 224 ممبروں والی کرناٹک اسمبلی میں اس فرقہ کے 52 ممبر ہیں۔ ریاست میں بھاجپا کے وزیر اعلی کے عہدے کے دعویدار وائی ایس یدی یرپا بھی اسی فرقہ سے آتے ہیں۔ ایسے میں یہ خیمہ بی جے پی کے حق میں تھا لیکن کانگریس سرکار کے اس قدم کے بعد بی جے پی کے لئے ریاست میں بڑی مشکل کھڑی ہوسکتی ہے۔ سدارمیا کا مقصد صاف ہے کہ کانگریس یدی یرپا کے مینڈینڈ کو کمزور کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ اس فیصلہ سے سیاسی طوفان کھڑا ہونا ہی تھا۔ مرکزی وزیر اننت کمار نے وزیر اع

پھر تیز ہوئی تیسرے مورچہ کی کوشش

جب بھی دیش میں سیاسی اتھل پتھل ہوتی ہے تیسرے مورچہ کی حسرت پھر جواں ہوجاتی ہے۔ 2019 کے عام چناؤ سے پہلے اتحادیوں کا بی جے پی سے الگ ہونا اور کانگریس کو کمزور پڑنے کے درمیان تیسرے مورچہ کی ایک بار پھر آہٹ ہونے لگی ہے۔ تمام علاقائی پارٹیوں میں غیر کانگریسی ،غیر بھاجپا مورچہ بنا کر اگلے چناؤ میں متبادل دینے کی بات اٹھ رہی ہے۔ اس کی شروعات مغربی بنگال کی وزیر اعلی نے کی تھی اور خود کو قومی متبادل کی شکل میں پیش کیا۔ دو دن پہلے ہی وہ تلنگانہ کے وزیر اعلی چندرشیکھر راؤ بھی نئے سیاسی تجزیئے بنانے میں لگ گئے ہیں۔ بھاجپااور کانگریس کی یکساں آئیڈیالوجی والی پارٹیوں کو لیکر تیسرا مورچہ بنانے کی قواعد میں لگے نیتاؤں کی نظر کانگریس اور بھاجپا سے جڑی پارٹیوں پر ہے۔ اس کا اندازہ خود کانگریس کو بھی نہ رہا ہوگا اس کے ڈنر پر آئی پارٹیاں فیڈرل فرنٹ کی کوشش کے ساتھ اس کے ہی خلاف مورچہ کھول دیں گی۔ دراصل یہ پارٹیاں غیر کانگریس ،غیر بھاجپا پارٹیوں کو ساتھ لیکر ایک تیسرا فرنٹ بنانے کے امکانات تلاش رہی ہیں۔ اس کے تعبیر ہونے کا اعتماد بڑا آسان ہے۔ یوپی اے 1-2 کے دوران کئے گئے گناہوں کے بوجھ سے کانگریس ابھی

پوتن نہیں تو روس بھی نہیں

پوتن نہیں تو روس بھی نہیں یہ خیال ہے کریملن کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف کا۔ ولادیمیر پوتن کو روس کی جنتا نے چوتھی بار دیش کا اقتدار سنبھالنے کے لئے زبردست مینڈینڈ دیکر یہ اشارہ دیا ہے کہ ان کی لیڈر شپ کولیکر روسی جنتا کے دل و دماغ میں کوئی غلط فہمی نہیں ہے۔ پوتن نے لوگوں کو یقین دلا دیا ہے کہ ان کی جگہ کوئی اور نہیں لے سکتا۔ سرکاری نتیجوں کے مطابق انہیں 76 فیصدی سے زیادہ ووٹ ملے ہیں اور یہ فیصد سال 2012 کے چناؤ سے بھی زیادہ ہے۔ پوتن ایک ایسا شخص ہے جو کسی سے ڈرتا نہیں۔ پوتن نے صدارتی چناؤ ایسے وقت میں جیتا ہے جب بین الاقوامی سطح پر امریکہ سمیت مغربی ملکوں کے ساتھ ان کی ایک طرح سے واضح طور پر زبردست ٹکراؤ کی صورتحال چل رہی ہے لیکن ان کے رخ سے صاف ہے کہ وہ کسی بھی طاقت کے سامنے نہیں جھکے۔ نہ ہی کوئی ایسا سمجھوتہ کیا ہے جو دنیا میں روس کے کمزور پڑنے کا اشارہ دیتا ہے۔ اسی سے پوتن کی ساکھ اور مضبوط اور پختہ ارادہ والے عالمی لیڈر کی بنی ہے۔ ایسے وقت میں پوتن چناؤ جیتے ہیں جب روس اور مغربی دیشوں کے رشتہ خراب دور سے گزر رہے ہیں۔ روس کی جنتا نے پوتن کو ہی اگلے چھ برسوں کے لئے صدر چنا ہے۔ اب وہ 202

رام سیتو کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا جائے گا

لاکھوں ہندوؤں کی عقیدت سے جڑے رام سیتو کو فی الحال کوئی خطرہ نہیں ہے۔ سمندر میں جہازوں کی آمدورفت کو ٹھیک ٹھاک بنانے کے لئے مجوزہ سیتو سمندرم پروجیکٹ کے لئے رام سیتو کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔ مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں جمعہ کو حلف نامہ دے کر بتایا کہ دیش کے مفاد کو دھیان میں رکھتے ہوئے قدیمی رام سیتو کو کسی طرح کا نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔ سرکار سیتو سمندرم پروجیکٹ کے لئے پہلے طے کئے گئے الائمنٹ کا متبادل تلاش کرے گی۔ سرکار میں یہ حلف نامہ بھاجپا نیتا ڈاکٹر سبرامنیم سوامی کی عرضی پر داخل کیا ہے۔ پچھلے سال نومبر میں سپریم کورٹ نے مرکزی سرکار کو اپنا موقف رکھنے کے لئے آخری موقعہ دیا تھا۔ سرکار کی طرف سے پیش ایڈیشنل سالیسٹر جنرل پنک آنند نے چیف جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی والی بنچ سے کہا کہ کیونکہ اب وزارت کی طرف سے حلف نامہ داخل کیا جاچکا ہے ایسے میں سوامی کی عرضی کا نپٹارہ کردینا چاہئے۔ اپنی مفاد عامہ کی عرضی میں سوامی نے اپیل کی تھی کہ مرکز کو یہ ہدایت دی جائے کہ وہ اس پروجیکٹ کے لئے قدیمی رام سیتو کو نہ چھوئے۔ اس پروجیکٹ کا سیاسی پارٹیوں نے ماحولیاتی نقطہ سمیت کئی ہند

بیشک عدم اعتماد سے نمٹنے میں سرکار اہل ہے تب بھی۔۔۔

پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں جاری تعطل12 ویں دن بھی برقرار رہا۔ اس کے چلتے تیلگودیشم پارٹی اور وائی ایس آر کانگریس کے ذریعے سرکار کے خلاف لائے گئے تحریک عدم اعتماد کے پرستاؤ پر ایوان میں ہنگامہ کے چلتے کوئی کام نہ ہوسکا۔ حالانکہ سرکار کی طرف سے صاف طور پر کہا گیا کہ اسے تحریک عدم اعتماد کے پرستاؤ سمیت کسی بھی اشو پر بحث سے کوئی پرہیز نہیں ہے یہ بات شیشے کی طرح صاف ہے۔ تیلگودیشم، وائی ایس آر کے پروستاؤ سے نریندرمودی کی حکومت گرنے والی نہیں ہے لیکن اس سے این ڈی اے میں دراڑ ضرور اجاگر ہوگی اور اپوزیشن اتحاد کا ماحول ضرور بنے گا۔ تیلگودیشم پارٹی کے این ڈی اے سے ناطہ توڑ لینے کے باوجود ابھی بھاجپا کے بھی 274 ایم پی ہیں۔ این ڈی اے سرکار کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا کوئی اثربھلے ہی نہ پڑے لیکن حالیہ ضمنی چناؤ کے نتیجوں خاص کر اترپردیش کے گورکھپور اور پھولپور و بہار کے ارریہ میں بھاجپا کی کراری ہار کے بعد آنے والے انتخابات کے پیش نظر اس نے اپوزیشن کو ماحول گرمانے کا یکساں موقعہ تو دے دیا ہے۔ آندھرا پردیش کے وزیر اعلی چندرابابو نائیڈو خاصی جلدبازی میں ہیں اور ریاست کو اسپیشل درجہ کے معاملہ

سکما حملہ منظم تھا

چھتیس گڑھ کے سکما ضلع میں حال ہی میں سکیورٹی فورسز پر بڑا حملہ کر ماؤ وادیوں نے ایک بار پھر اپنی موجودگی کا پیغام دینے کی کوشش کی ہے۔ اس حملہ میں سی آر پی ایف یعنی سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی کوبرا بٹالین کے 9 کمانڈو شہید ہوگئے۔ دھماکہ کے لئے 75 کلو گرام دھماکو استعمال کیا گیا۔ دھماکو مواد اتنا طاقتور تھا کہ گاڑی ہوا میں 40 فٹ اونچے اڑ گئی اور گرنے کے بعد اس کے پرخچے اڑ گئے۔ سکما کے وستارم میں جس منظم طریقہ سے اینٹی مائن وہیکل (اے ایم وی) یعنی بارودی سرنگ تلاش کرنے والی گاڑی کو اڑاگیا۔ یہ ان کے منظم ہونے کا ہی نتیجہ مانا جارہا ہے۔ اس حملہ میں قریب 100 نکسلی ماؤ وادی شامل تھے۔ سی آر پی ایف چیف آر آر بھٹناگر نے کہا کہ یہ نکسل حملہ ٹالا جاسکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم معاملہ کی تفصیل میں نہیں جانا چاہئیں گے۔ ان علاقوں میں پیرا ملٹری فورسز سے کہا گیا ہے کہ وہ احتیاط برتیں اور اپنی کارروائی جاری رکھیں۔ بھٹناگر کا کہنا ہے بیحد افسوسناک واقعہ تھا، اسے ٹالا جاسکتا تھا۔ ہم اب ان حالات کی جانچ کررہے ہیں کیسے کارروائی کو چلایا جائے۔ انہوں نے کہا وستارم اورپلوڑی کے درمیان پانچ کلو میٹر لمبی زیرت

نتیش بنام تیجسوی: پہلا راؤنڈتیجسوی کے نام

بہار میں ارریہ لوک سبھا سیٹ اور جہان آباد اسمبلی سیٹ کا نتیجہ جو آیا ہے وہ جولائی میں اقتدار کا تجزیہ بدلنے کے 8 ماہ بعد پہلے چناؤ کا ہے۔ بڑی جیت حاصل کر آر جے ڈی نیتا اور بہار کے سابق نائب وزیراعلی تیجسوی یادو نے نہ صرف ریاست کی سیاست میں بہت بڑی کامیابی حاصل کی بلکہ نتیش کمار سے اتحادٹوٹنے کے بعد دونوں کے درمیان سیدھی لڑائی کے پہلے راؤنڈ میں بھی کامیابی حاصل کرلی ہے۔ اب تیجسوی کی قیادت پر شبہ نہیں ہوگا اور 2019 سے پہلے آر جے ڈی کے لئے یہ ایک بڑی راحت کی بات ہے۔ پچھلے چناؤ میں جہان آباد اسمبلی اور ارریہ لوک سبھا سیٹ پر آر جے ڈی کا قبضہ تھا۔ اس بار کے ضمنی چناؤ میں وہ اپنی دونوں سیٹیں بچانے میں کامیاب رہا۔ اسی طرح بھگوا اسمبلی سیٹ بھی پھر بھاجپا کی جھولی میں آگئی۔ اس طرح پارٹی وار دیکھیں تو آر جے ڈی ۔بھاجپا اپنی اپنی سیٹیں بچانے میں کامیاب رہے۔ ہاں سیاسی گٹھ جوڑ کے لحاظ سے دیکھیں توضمنی چناؤ کمپین کے محاذپرایک طر ف جہاں این ڈی اے کی طرف سے وزیر اعلی نتیش کمارتھے تو دوسری طرف مہا گٹھ بندھن کی طرف سے چارہ گھوٹالہ کے معاملہ میں جیل میں ہونے کے باوجودآرجے ڈی صدر لالو پرساد یادو کی ساکھ

کیجریوال کی معافی پر مچا واویلا

عام آدمی پارٹی اور اس کے سینئر لیڈر اروند کیجریوال کو اس لئے دہلی کی جنتا نے بھاری اکثریت سے اسمبلی چناؤ میں جتایا تھا کیونکہ وہ ایمانداری اور شفافیت کے نئے تجربہ کے دعوی اور وعدے کے ساتھ سیاست میں اترے تھے۔ جنتا کو یہ امیدنہیں تھی کیجریوال کسی جھوٹ یا افواہ کے سہارے اپنی سیاست چمکانے میں یقین رکھتے ہیں لیکن کیجریوال نے اقتدار میں آتے ہی آناًفاناً میں دوسرے لیڈروں پر الزام لگانے شروع کردئے۔ اروند کیجریوال نے پارٹی کے قیام کے پہلے دن سے ہی اس وقت کی وزیر اعلی شیلا دیکشت پر بڑا زبانی حملہ کیا تھا وہیں بعد میں رابرٹ واڈرہ ،بھاجپا نیتا نتن گڈکری جیسے بڑے نیتاؤں و صنعت کاروں پر الزام لگادئے۔ میڈیا نے بھی کیجریوال کے سنسنی خیز الزامات کو توجہ دی تھی۔ اس کا نتیجہ ہتک عزت کے مقدموں کے طور پر سامنے آیا۔ پنجاب اور دہلی اسمبلی کے لئے چناؤکمپین کے دوران کیجریوال نے اس حکمت عملی پر کام کیا۔ تازہ معاملہ پنجاب میں شرومنی اکالی دل لیڈر اور سابق ریاستی وزیر بکرم سنگھ مجیٹھیا سے اروند کیجریوال کے معافی مانگنے سے وابستہ ہے۔ غور طلب ہے کہ انہوں نے پنجاب اسمبلی چناؤ کے دوران مجیٹھیا کو منشیاتی چیزوں کے

اپنے ہی گھر میں گھرتی جارہی ہے بھاجپا

لوک سبھا ضمنی چناؤ میں ملی کامیابی کے بعد اپوزیشن اب مودی سرکار کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی تیاری میں ہے۔ وائی ایس آر کانگریس نے سرکار کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کا نوٹس دیا ہے۔ ادھر تیلگودیشم پارٹی نے جمعہ کو بھاجپا کے ساتھ اپنے چار سال پرانے اتحاد کو ختم کرلیا ہے۔ این ڈی اے سے الگ ہوگئی ہے۔ وزیر اعلی چندرابابو نائیڈو کے ذریعے بھاجپا این ڈی اے سے الگ ہونے کا اعلان کرنے کے کچھ گھنٹے کے بعد ہی پی ڈی پی نے لوک سبھا میں مودی سرکار کے خلاف عدم اعتماد کی تجویز پیش کی ہے۔ این ڈی اے سرکار سے تیلگودیشم پارٹی کا ناطہ توڑ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ کیا بھاجپا اتحادیوں میں بڑھ رہی بے چینی کا یہ پیغام ہے؟ بھاجپا کی ایک سب سے پرانی ساتھی پارٹی شیو سینا تو یہی مانتی ہے کہ آنے والے عام چناؤ میں مہاراشٹر میں بھاجپانے تال میل سے انکار کردیا ہے۔ یہ ہی نہیں شیو سینا اب گووا کے آر ایس ایس کے چیف رہے سیمادیو ولیگرکر کے ساتھ دونوں سیٹوں پر چناؤ لڑنے کا ارادہ جتایا ہے۔ بہار میں حال تک بھاجپا کے اتحادی رہے جیتن رام مانجھی نے تین دن پہلے ہی اپنی پارٹی ’ہم‘ کاانضمام آرجے ڈی میں کر لیا ہے۔ اسی ریاست میں بھا

1765 ایم پی اور ایم ایل اے پر 3045مقدمہ التوا میں

ہندوستانی سیاست کا آئینہ دکھاتے ہوئے ہمارے نمائندہ کتنے صاف ہیں ان اعدادو شمار سے پتہ چلتا ہے۔ محترم صاحبان کے جرائم کا لیکھا جوکھا سیاست کو جرائم سے پاک بنانے کی امید کو دھاراشاہی کرتی دکھائی دے رہی ہے۔ دیش بھر میں 1765 ایم پی اور ممبران اسمبلی کے خلاف3045 مجرمانہ مقدمہ التوا میں ہیں۔ اس تعداد سے زیادہ حیران کرنے والی بات یہ ہے کہ ان سبھی پر درج معاملہ 3045 ہیں۔ اس کا سیدھا مطلب ہے کہ ان میں کئی ایم پی اور ممبران اسمبلی ایسے ہیں جن پرایک سے زیادہ معاملہ درج ہیں۔ سرکار نے ان اعدادو شمار کے ساتھ سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کر ان کا ازالہ فاسٹ ٹریک عدالتوں میں ایک سال کے اندر کرنے کا عزم دوہرایا ہے۔ اس معاملہ میں اترپردیش پہلے اور تامل ناڈو دوسرے ،بہارتیسرے، مغربی بنگال چوتھے، آندھرا پانچویں نمبر پر ہے۔ ویسے کل مجرمانہ معاملہ 3816 تھے جن میں سے 771 نمٹ چکے ہیں۔ کورٹ نے مرکز سے 2014 میں نامزدگی بھرتے وقت مجرمانہ مقدمہ التواہونے کا اعلان کرنے والے ممبران اسمبلی اور ایم پی کے مقدمات کی پوزیشن پوچھی تھی۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ میں 10 مارچ 2018 کے حکم کے مطابق ایک سال میں نپٹائے گئے مقدموں ک