اشاعتیں

جون 21, 2015 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

چار دیویاں بنیں مودی کیلئے دردِ سر!

جب اٹل جی وزیر اعظم تھے تو ان کے لئے درد سر بنیں تھیں تین دیویاں ممتا ، مایااور جایا۔ یعنی ممتا بنرجی ، مایاوتی اور جے للتا۔ اب نریندر مودی کیلئے چار دیویاں سشما سوراج، وسندھرا راجے، اسمرتی ایرانی اور پنکجہ درد سر بن گئی ہیں۔آج میں پنکجہ منڈے کے بارے میں بات کرنا چاہتا ہوں۔ کرپشن فری حکومت کا دعوی کرنے والی بھاجپا سرکار میں ان کے وزیر ہی قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے اپنا الو سیدھا کررہے ہیں۔ مہاراشٹر کے وزیر تعلیم ونود تاوڑے کی فرضی ڈگری معاملہ ابھی ٹھنڈا نہیں ہوا تھا کہ ریاست کی خاتون و اطفال ترقی وزیر پنکجہ منڈے 206 کروڑ روپے کے گھوٹالے کے الزام میں گھر گئی ہیں۔ اسے مہاراشٹر کی دویندر پھڑنویس سرکار کا پہلا گھوٹالہ مانا جارہا ہے۔وہیں پنکجہ منڈے نے صفائی پیش کی ہے کہ انہوں نے جو فیصلے کئے ہیں وہ قاعدے کے مطابق ہیں۔ پنکجہ منڈے سابق مرکزی وزیر سورگیہ گوپی ناتھ منڈے کی بیٹی ہیں۔ الزام ہے کہ انہوں نے قواعد کو طاق پر رکھ کر ایک ہی دن میں24 آرڈیننس کے ذریعے کروڑوں روپے کے سامان خریدنے کا آرڈر دے دیا۔ اس خرید کے کام میں 206 کروڑ روپے کے گھوٹالے کا دعوی کیا جارہا ہے۔ دراصل تین لاکھ سے زیادہ

بجلی کٹی توہر گراہک کو ملے گا ہرجانہ!

دہلی حکومت نے اپنے اختیار کا استعمال کرتے ہوئے بجلی تقسیم کمپنیوں کے خلاف سختی کی ہے اس کا صارفین خیر مقدم کرتے ہیں۔سرکار نے دہلی الیکٹریسٹی ریگولیٹری کمیشن (ڈی ای آر سی) کو حکم دیا ہے کہ بغیر اطلاع کٹوتی کرنے پر ڈسکام پر جرمانہ کرے اور اس کا فائدہ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو دے۔ بجلی کٹوتی کے معاملے میں دہلی سرکار کی ہدایت پر فوری کارروائی کرتے ہوئے ڈی ای آر سی کے قاعدوں میں ترمیم کیلئے ڈرافٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ اس میں لوگوں سے 29 جون تک اعتراضات اور تجاویز مانگی ہیں۔ اس کے بعد بجلی کٹوتی کیلئے نیا قانون بنا دیا جائے گا۔ ڈرافٹ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی خرابی کی وجہ سے 50 سے زیادہ گھروں میں بجلی گل ہوتی ہے ، تو ڈسکام کیلئے ضروری ہے کہ وہ سب سے پہلے ایک گھنٹے کے اندر متبادل بجلی کا ذریعہ لوگوں کے گھروں میں اجالا کرنے کے لئے اپنائے۔ اگر بجلی کمپنیاں ایسا کرنے میں کامیاب نہیں ہوتیں تو نہ بجلی بند ہونے کے ایک گھنٹے بعد اگلے دو گھنٹے کے لئے 50 روپے فی گھنٹہ فی صارفین کو دینا ہوگا۔ اس کے بعد ہر گھنٹے فی صارفین کو 100-100 روپے چکانے ہوں گے۔ جرمانے کی رقم بجلی کمپنیوں ک

بھارت سے پھر دھوکہ، لکھوی کی ڈھال بنا چین

جماعت الدعوۃ کا کمانڈراور ممبئی حملہ کا ماسٹر مائنڈ ذکی الرحمن لکھوی گزشتہ اپریل میں جیل سے اس لئے رہا ہوگیا تھا کیونکہ پاکستان اس کے خلاف عدالت میں ضروری ریکارڈ و ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا تھا۔ اور اب لکھوی کی رہائی پر پاکستان سے وجوہات مانگنے کی اقوام متحدہ کی پابندی کمیٹی کی پہل کو چین نے یہ کہہ کر روک دیا ہے کہ بھارت نے اس معاملے میں پاکستان کو پختہ جانکاری نہیں دی ۔ چین نے بھارت کے ساتھ پھر بھروسہ کو توڑا ہے چین اقوام متحدہ سلامی کونسل کامستقبل ممبرہونے کے ناطے اس کمیٹی کا ممبر ہے جو دہشت گردوں کے خلاف کارروائی پر فیصلہ کرتی ہیں۔ ذکی الرحمن لکھوی کے معاملے میں اقوام متحدہ میں چین نے جو رویہ اپنایا ہے اس پر ہمیں تعجب نہیں ہوناچاہئے۔یہ پہلی بار نہیں ہے کہ چین نے بھارت کی ایسی کوشش میں ٹانگ اڑائی ہے مئی میں بھارت نے کشمیری آتنکی اور حزب المجاہدین کے نیتا سید صلاح الدین کو بین الاقوامی دہشت گردوں کی اقوام متحدہ کی فہرست میں شامل کروانے کی کوشش کی تھی، جسے چین نے رکوا دیا۔ چین پاکستان کے ساتھ اپنی حکمت عملی پالیسی کو اور مضبوط کررہا ہے ایسے اشارے کئی بار آچکے ہیں۔ا گر وہ دہشت گرد

مرض بڑھتا گیا، جوں جوں دوا کی!

بھارتیہ جنتا پارٹی کی مودی سرکار تنازعات میں گھیرتی جا رہی ہے۔ پارٹی میں ناراضگی بھی بڑھ رہی ہے۔ للت مودی تنازعہ رکتا نظر نہیں آرہا ہے۔ پارٹی کے بڑے لیڈر بھلے ہی اس معاملے کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن بیان بازی رک نہیں رہی ہے۔ بھاجپا ایم پی و سابق ہوم سکریٹری آر کے سنگھ نے للت مودی کو بھگوڑا قرار دیتے ہوئے ان کی مدد کرنے والے لیڈروں کو کٹھگرے میں کھڑا کردیا ہے سنگھ نے وزیر خارجہ سشما سوراج اور راجستھان کی وزیراعلی وسندھرا راجے کانام لئے بغیر دو ٹوک انداز میں کہا ہے کہ اگر کوئی شخص کسی بھگوڑے کی مدد کرتا ہے یا اس کے ملتا ہے یہ قانونی اور اخلاقی طور پر دونوں طرح سے غلط ہے۔بھاجپا صدر امت شاہ وزیر خزانہ ارون جیٹلی، وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ و ٹرانسپورٹ وزیر نتین گڈ کری کے کھل کر وسشما وسندھرا کی حمایت لینے کے بعد بھاجپا ایم آر کے سنگھ کے بیان سے صاف ہوگیا ہے کہ پارٹی میں سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے آر کے سنگھ کے بیان کو بھاجپا ایم پی کیرتی آزاد کے بیان کا رد عمل مانا جارہا ہے۔ آزاد نے سشما کے حق میں کھڑے ہوکر آستین کے سانپ ہونے کا بیان دے کر تنازعہ کھڑا کردیا تھا۔ اب سنگھ نے اس کے ب

طالبان کا افغان پارلیمنٹ پرحملہ

کابل میں افغانستان کی پارلیمنٹ پر طالبان دہشت گردوں کا حملہ اس دیش میں منڈرا رہے خطرے کی سنگینیت کو نئے سے سے بیان کرتا ہے۔ بیشک یہ باآور رہنے والی بات ہے کہ طالبان کو ان کی منشا پر کامیاب نہیں ہونے دیا گیا لیکن افغانستان کی پارلیمنٹ کو نشانہ بنا کر طالبان نے اپنے ارادے تو صاف کردئے ہیں کہ آنے والے دن وہاں کے لئے اور شورش والے ہونے والے ہیں۔ دراصل طالبان کا حوصلہ تو پچھلے سال کے آخر میں ہی نیٹو فوج کی افغانستان سے باقاعدہ وداعی کے بعدبڑھ گیا تھا۔ پیر کو پارلیمنٹ پر ہوئے حملہ کا شاید نشانہ نئے مقرر وزیر دفاع محمد معصوم ستنی کزئی تو نہیں تھے پچھلے 9 مہینے سے دیش میں وزیر دفاع کا عہدہ خالی تھا۔ صدر اشرف غنی اور پہلے ان کے حریف اور اب سرکار میں ساتھی عبداللہ عبداللہ کے درمیان وزیر دفاع کے نام پر عدم اتفاقی کی وجہ سے یہ عہدہ اب تک خالی پڑا ہوا تھا۔ پچھلے دنوں وزیر دفاع کے لئے ستنی کزئی کو نامزد کیاگیاتھا۔ پیر کو ان کی تقرری پر مہر لگانے کے لئے پارلیمنٹ کے ایوان میں ان کا تعارف کرانے کی کارروائی چل رہی تھی اسی دوران پارلیمنٹ پر طالبان دہشت گردوں نے حملہ کردیا۔ یہ راحت کی بات ہے کہ پارلیم

تومر سے عدالت نے کہا کب تک بیوقوف بناؤں گے

فرضی ڈگری معاملے کے ملزم جتیندر سنگھ تومر جنتا کے نمائندے ہیں۔ اس پر بی ایس سی، ایل ایل بی کی فرضی ڈگری رکھنے کا سنگین الزام ہے ایسے میں اسے کسی بھی طرح کی رعایت نہیں دی جاسکتی۔ عدالت نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے تومر کو ضمانت دینے سے انکار کردیا۔ پیر کوعدالت نے تومر کو ضمانت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوگوں کو کب تک بیوقوف بناتے رہیں گے۔ ایڈیشنل میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ ترون یوگیش نے کہا کہ معاملے کی جانچ بہت اہم مرحلے میں ہے۔ ایسے میں انہیں ضمانت پر رہا نہیں کیا جاسکتا۔ ہم اپنا نمائندہ چننے کیلئے ووٹ ڈالتے ہیں لیکن ہمیں کیا ملتا ہے۔ عدالت نے تومر کو اسمبلی چناؤ سیشن میں بھی حصہ لینے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ ساکیت عدالت میں مجسٹریٹ کے سامنے تومر کے وکیل رمیش گپتا نے دلیل رکھی کہ ان کے موکل کو فرضی ڈگری معاملے میں پھنسایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا پورا معاملہ دستاویز پر مبنی ہے اور زیادہ دستاویز پولیس ضبط کرچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ یقین دلاتے ہیں کہ ٹرائل کے دوران تومر عدالت میں پیش ہوگا اور کبھی بھی ثبوتوں کو ضائع کرنے کی کوشش نہیں کرے گا۔ اس کے علاوہ وہ سب ثبوت کو متاثر کرنے وال

اترپردیش کے بعد اب مدھیہ پردیش میں بھی صحافی کا قتل

تشویش کا موضوع یہ ہے لگتا ہے کہ دیش میں صحافی ایک مرتبہ پھر نشانے پر ہیں۔ کہیں پولیس ان کا شکار کررہی ہے تو کہیں مافیہ انہیں اپنے نشانے پر لے رہا ہے۔ابھی اترپردیش میں صحافی جگیندر کو پولیس کے ذریعے زندہ جلائے جانے کا واقعہ ٹھنڈا نہیں ہوا تھا کہ اس کے تین دن بعد مدھیہ پردیش کی کٹنگی تحصیل میں ایک صحافی کی جلی ہوئی لاش پڑوسی ریاست مہاراشٹر کے ناگپور کے ایک قصبے سے برآمد ہوئی۔ جرنلسٹ سندیپ کوٹھاری قتل کے سلسلے میں پولیس نے کچھ لوگوں کو گرفتار ضرور کیا ہے لیکن پولیس کی لاپرواہی سے انکار بھی نہیں کیا جاسکتا۔ کیا پریس کو ایمانداری سے کام نہ کرنے دینے کی کوئی سازش تو نہیں رچی جا رہی ہے؟ دیش کے میڈیا کو پوری سنجیدگی سے اس مسئلے پر غور کرنا ہوگا۔ صحافیوں پر حملوں کی وارداتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ اترپردیش کے بعد اب مدھیہ پردیش میں بھی ایک صحافی کو اپنی جان بنوانی پڑی ہے۔ بتایا جاتا ہے ریپ مافیہ سے وابستہ لوگوں نے عدالت سے معاملہ واپس نہ لینے پر جبلپور کے ایک ہندی اخبار کے نامہ نگار سندیپ کوٹھاری( 40 سال) کو زندہ جلا دیا۔ پولیس نے اس معاملے میں 3 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ اپرپولیس سپرنٹنڈنٹ نیرج

ٹیم انڈیا کے دھورندھروں نے گنوائی ساکھ اور سیریز

جس کرشمائی کپتان مہندر سنگھ دھونی کی رہنمائی میں ٹیم انڈیا نے کئی کارنامے اپنے نام کئے تھے وہیں ایتوار کو اسی بنداس ٹچ والے ٹیم انڈیا کے کپتان کا مان مردن ہوگیا۔ پوری طاقت کے ساتھ ون ڈے سیریز کھیلنے بنگلہ دیش پہنچی ٹیم انڈیا نے دوسرے ونڈے میں بھی شرمناک کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے بنگلہ دیش کے خلاف وکٹیں گنوا دیں۔ اس کے ساتھ ہی بنگلہ دیش نے تین میچ کی سیریز 2-0 سے اپنی بڑھت بنا لی ہے۔ اس تاریخی سیریز کی جیت کے بعد بنگلہ دیش نے چیمپئن ٹرافی 2017 کے لئے اپنی جگہ بھی پختہ کرلی ہے۔ 1986 ء سے ونڈے کھیل رہی بنگلہ دیشی ٹیم کی یہ ٹیم انڈیا کے خلاف پہلی سیریز جیت ہے۔ٹیم انڈیا جب بنگلہ دیش کے دورے پر آئی تھی تو اسے اندازہ نہیں تھا کہ جس ٹیم کو ورلڈ کپ میں آسانی سے مات دے رہی تھی وہ اس انداز میں حساب برابر کرے گی۔ بنگلہ دیش کے بائیں ہاتھ کے تیز گیند باز مشتفق الرحمن نے مسلسل دوسرے میچ میں ٹیم انڈیا کی مضبوط بلے بازی کو دھارا شاہی کردیا۔21 جون2015ء کو بنگلہ دیش کے لئے یادگار بنا دیا۔ اپنے کیریئر کی سب سے عمدہ گیند بازی کا مظاہرہ کر مشتفق الرحمن نے 43 رن دے کر 6 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ اپنے پہلے دو م

للت مودی کا پھیلتا مکڑ جال

للت مودی معاملہ سنگین ہوتا جارہا ہے۔ وزیر خارجہ سشما سوراج کا نام اس تنازعہ میں اس لئے آیا کیونکہ برطانیہ کے ایک اخبار میں یہ خبر شائع ہوئی تھی کہ انہوں نے للت مودی کے پرتگال دورے کے لئے برطانوی حکومت سے پیروی کرنے کو کہا تھا۔ اب راجستھان کی وزیر اعلی وسندھرا راجے سندھیا اس لئے اس تنازعہ کے گھیرے میں آگئیں کیونکہ للت مودی نے خود ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ کب کب وسندھرا راجے نے ان کی مدد کی تھی۔ یہ سمجھنا مشکل ہے کہ للت مودی اب کئی گڑھے مردے کیوں اکھاڑ رہے ہیں؟ مودی نے اس وقت وسندھرا راجے کو مشکل میں ڈالنے والے ثبوت کیوں اجاگر کئے؟ یہ بھی پتہ نہیں چلتا کہ وسندھرا راجے کے خاندان سے جس 30 سال کی وفاداری کا دعوی مودی کررہے ہیں وہ کب اور کیوں ختم ہوئی؟ ممکن ہے کہ وسندھرا کو پھنسوا کر مودی ان کے مخالفین کو خوش کرنا چاہ رہے ہوں۔ اس سے یہ تو پتہ چلتا ہی ہے کہ للت مودی کی دوستی اور دشمنی دونوں ہی خطرناک ہوسکتی ہیں۔ آئی پی ایل کو چلانے میں وہ جس طرح کی منمانی اور بے قاعدگیاں کررہے تھے وہ تو بی سی سی آئی سے وابستہ لوگ برداشت کررہے تھے کیونکہ آئی پی ایل میں بے شمار پیسہ آرہا تھا اور اس پیسے

بینک گارنٹی نہیں تو سبرت رائے جیل میں ہی رہیں گے

سہارا چیف سبرت رائے کو پھر ضمانت نہیں ملی۔ توہین عدالت معاملے میں 15 ماہ سے جیل میں رکھنے پر اٹھ رہے سوالوں پر سپریم کورٹ نے پہلی بار صفائی دی ہے۔ یہ وضاحت ضمانت کی شرطوں پر جمعہ کو آئے اپنے حکم میں دی ہے۔جسے کورٹ نے ایک اہم اور بیحدپیچیدہ معاملہ بتایا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ سہارا چیف کو جیل بھیجنے کا حکم توہین کے دائرے اختیار میں آتا ہے۔ بھلے ہی نہیں واضح ہو لیکن یہ کورٹ کو حق حاصل ہے کہ غیرمعمولی اختیارات (سیکشن142) سے لیا گیا ہے۔ اس میں کورٹ کو مکمل انصاف کرنے کے لئے بھی کوئی بھی حکم دینے کا اختیار حاصل ہے۔ عدالت نے کہا یہ جنتا کی 36 ہزار کروڑ روپے کی بھاری بھرکم رقم کی واپسی اور کورٹ کے احکامات پر توجہ نہ دینے کی عجب پوزیشن تھی جس نے یہ ایک اہم حکم جاری کرنے کے حالات پیدا کئے۔ عدالت نے کہا کہ ہم اس بات سے بے خبر نہیں ہیں کہ تین لوگوں کو شخصی آزادی سے محروم کیا گیا ہے۔ وہ پچھلے 15 ماہ سے جیل میں ہیں اور یہ ان پر کافی بھاری پڑ رہا ہے لیکن دوسری طرف ہمیں عوامی مفادات کی اس مانگ کو بھی دیکھنا تھا کہ جنتا سے 22 ہزار کروڑ روپے کی بھاری بھرکم پیسہ ناجائز طور سے اکٹھا کرنے والے کو ذمہ د

امریکہ کے سیاہ فاموں کے تاریخی چرچ پر حملہ

امریکہ میں سیاہ فام افراد کے خلاف نفرتی کرائم رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ سیاہ فام و پولیس ملازمین میں تو ٹکراؤ چل ہی رہا ہے۔ اب ایک چرچ میں گولہ باری کی خبر آئی ہے۔امریکی ریاست ساؤتھ کیرولینا کے چارلسٹن میں سیاہ فاموں کے ایک تاریخی گرجا گھر کے اندر ایک گورے بندوقچی کی فائرننگ میں کم سے کم9 لوگوں کی موت ہوگئی۔ پولیس نے اسے نفرت آمیز جرائم بتایا ہے۔اس ریاست کی گورنر ہندوستانی نژادامریکی نکیتی ہیلی ہیں۔21 سال کے گورے حملہ آور کو قریب 13 گھنٹے بعد گرفتار کرنے میں پولیس کو کامیابی مل گئی۔ مقامی ٹیلی ویژن کی رپورٹ کے مطابق پکڑے گئے بندوقچی کا نام بلان روف ہے۔اس اندھا دھند فائرنگ میں بچے ایک شخص پکنی کے رشتے دار نے بتایا کہ حملہ آور روف نے حملے کے وقت کہا کہ وہ ایسا اس لئے کررہا ہے کیونکہ سیاہ فام لوگ ہماری عورتوں سے بدفعلی کرتے ہیں اور ہمارے دیش میں قبضہ جماتے جارہے ہیں۔ جس گرجا گھر میں یہ واردات ہوئی ہے وہ امریکہ کے سب سے اہم افریقن امریکن گرجا گھروں میں سے ایک ہے۔1816 میں یہ بنایا گیا تھا۔ چرچ کی ویب سائٹ کے مطابق سال1822 میں چارلسٹن میں چرچ کے معاون بانی ڈینمارک ویسے نے غلاموں کو متح

پچھلے 5 برسوں میں مہلا شرابیوں کی تعداد25 فیصد بڑھی

ایک نئے جائزے میں دعوی کیا گیا ہے کہ پچھلے پانچ برسوں میں عورتوں میں شراب پینے کی لت25فیصد بڑھی ہے۔ عورتوں میں شراب برداشت کرنے کی صلاحیت مردوں سے کم ہوتی ہے۔ ان کا شراب پینے کے بعد گاڑی چلانا زیادہ خطرے بھرا ہوتا ہے۔ ایک امریکی رپورٹ کے مطابق عورتوں کے جسم میں پانی کی مقدار مردوں سے کم ہوتی ہے اس لئے جب یکساں وزن والا مرد اور عورت برابر مقدار میں شراب پیتے ہیں تو عورت کو نشا زیادہ ہوتا ہے انہیں زیادہ چڑھتی ہے۔ دوسری بڑی وجہ یہ ہے الکحل ہضم کرنے کے لئے ضروری ہے ہضم کرنے والا مادہ جو عورتوں میں کم ہوتا ہے۔ ہندوستان میں شراب پینے والی عورتوں پر زیادہ اسٹڈی نہیں ہوئی ہے، لیکن ایک غیر سرکاری تنظیم کے اعدادو شمار کے مطابق فی الحال دیش میں شراب پینے کے معاملے میں عورتوں کا تشدد پانچ برسوں میں بڑھ کر 25 فیصد ہوجائے گا۔ پچھلے دنوں ممبئی میں کارپوریٹ وکیل جیہانی گاڈکر کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سوال اٹھ رہے ہیں کہ یہاں بھی شراب پینے والی عورتوں پر پختہ مطالع کیا جائے۔ شراب بنانے والی کمپنیاں ہندوستانی عورتوں کو راغب کرنے کا کوئی موقعہ نہیں چھوڑ رہی ہیں، وہیں شراب کی لت چھڑانے کیلئے اصلاح گھ