اشاعتیں

جون 7, 2020 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کشمیری پنڈتوں کی گھر واپسی روکنے کےلئے

آرٹیکل 370ہٹنے کے بعد کشمیر میں دہشت گردوں نے اقلیتی کشمیری پنڈتوں کا ایک بار پھر نشانہ بنانے کی سازش رچی ہے۔ ساو¿تھ کشمیر کے اننت ناگ میں دہشت گردوں نے ایک پنڈت سرپنچ اجے پنڈت کو گولی مارکر ہلاک کردیا۔ اس واردات کو دہشت کی نئی علامت بنی جہادی تنظیم ریسسٹنس فرنٹ ٹی آر ایف نے انجام دیا ہے۔ پچھلے 17برسوں میں وادی کشمیر میں کشمیری پنڈت کی دہشت گردوں کے ذریعہ کی گئی ہلاکت یہ پہلی واردات ہے۔ سرپنچ کانگریس سے وابستہ تھا۔ پولیس ملزمان کی سرگرمی سے تلاش کررہی ہے۔ کشمیری پنڈتوں کی واپسی اور ان کی بساسط روکنے کے لئے آتنکی تنظیموں نے یہ سازش رچی ہے اور ساتھ ہی انتظامیہ کی کوشش کو جھٹکا دینے اور لوگوں میں خوف پیدا کرنے کی خاطر سرپنچ کو قتل کیاگیا۔ پلگام کے ناڑی مرگ میں2003کے قتل کے بعد وادی میں کسی پنڈٹ کا قتل ہوا ہے۔ فوج کی طرف سے زمین خریدنے کی پیش کش سے بھلائے یہ دہشت گردی تنظیموں نے یہ قتل کروایا۔ آر ایس ایس حمایتی عام شہروں کی آڑ میں جہاں بسنے کی کوشش کررہی ہے ایسے میں کسی بھی ہندوستانی کو جو کشمیر میں بسنے آئے گا وہ آر ایس ایس کا ایجنٹ سمجھا جائے گا۔ لوگوں کو زمین، دشمن اور اس کے ایجنڈے کے

اتراکھنڈ میں ہوئی ریورس ہجرت!

لاک ڈاو¿ن کے دوران دوسرے ملکوں سے بڑی تعداد میں یوپی لوٹے پرواسیوں کے لئے جس طرح وہاں کی سرکار مستقبل کے پلان پر کام کررہی ہے کچھ اسی طرح کی تیاری کا انتظار اتراکھنڈ میں موجود پرواسی مزدور بھی کررہے ہیں۔ جانکاری بتاتی ہے کہ لوٹنے والے لوگوں کی تعداد بہت بڑی ہے اور ایسے میں کورونا کے سبب ہوئی ریورس ہجرت کو سرکار کو بڑے موقع کی شکل میں دیکھنا چاہئے۔ انسٹی ٹیوٹ آف رورل ڈیولپمنٹ اینڈ پنچایتی راج سے وابستہ ڈاکٹر راجندرپرساد ممگئی کا کہنا ہے کہ میں نے اپریل کے وسط میں گاو¿ں لوٹے 165 ہندوستانی پرواسیوں پر ٹیلی فون پر سروے کیا ہے اور پایا کہ سب سے پہلے ان لوگوں کی واپسی ہوئی جو ہوٹل وریسٹورنٹ اور انڈسٹری سے جڑی تھے، زیادہ تر 19سے 29سال کے عمر کے ہیں جو کچھ برسوں میں ان سیکٹروں میں روزگار کے لئے گئے۔ میں بھی خود پروفیشنل ہوں اور میں نے پایا کہ سات گاو¿ں 165لوگ باہرسے آئے ہیں۔ 10میں سے 8ایسے ہیں جو غازی آباد، میرٹھ سے پیدل چل کر گاو¿ں پہنچے تھے۔ پورے اتراکھنڈ کی بات کریں تو ڈیڑھ لاکھ لوگوں کے گاو¿ں سے اس بار لوٹنے کا اندازہ ہے۔ اگر سرکار انہیں یہیں روکنا چاہتی ہے تو انہیں 5ماہ تک ڈھائی ہزار

کیا بغیر اثرات والے انفیکشن پھیلاسکتے ہیں؟

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کے سائنس دانوں نے صاف کیا ہے کہ بغیر کورونا اثرات والے کورونا وائرس انفیکٹڈ لوگوں سے جتنا انفیکشن پھیلتا ہے یہ ابھی صاف نہیں ہے۔ ڈاکٹر ماریہ وین کیرخوف نے پیر کوکہاکہ یہ بے حد کم ہے کہ ایسمٹومیٹک لوگ بیماری کو پھیلائے۔ لیکن انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ان کا یہ بیان چھوٹے کیسز میں کی گئی ریسرچ پر مبنی ہے۔ ابھی تک ملے ثبوت یہ اشارہ کرتے ہیں کہ کورونا انفیکشن اثرات والے لوگ زیادہ ہی انفیکشن پھیلاتے ہیں لیکن یہ بیماری جسم میں پیدا ہونے سے پہلے ہی آگے پھیلائی جاسکتی ہے۔ حالانکہ لوگوں کے ایک ایسے طبقے کا پتہ چلا ہے جو بنا اثرات کے بھی کورونا ٹیسٹ میں پوزیٹیو پائے گئے تھے۔ لیکن انہوں نے کتنے لوگوں میں پھیلایا اس کا بھی پتہ نہیں ہے۔ ڈاکٹر وین کیرخوف نے بتایا کہ جن ثبوتوں کا وہ ذکر کررہی ہیں وہ ان ملکوں سے آئے ہیں جہاں پر تفصیل سے کورونا ٹریسنگ کی گئی۔ مختلف دیشوں کے انفیکشن کے کلسٹر کو آگے دیکھاجائے تو ایسمٹومیٹک معاملے میں اس سے ہوئے دوسرے انفیکشن کے معاملے بے حد کم تھے۔ لندن اسکول آف ہائی جین اینڈ ٹروپیکل میڈیسن میں وبائی ماہر پروفیسر لیام ایمک کہتے ہیں کہ ل

مریض بڑھے تو کیاہوگا؟:دلّی سرکار بنام لیفٹیننٹ گورنر

راجدھانی دہلی میں کوروناکے بڑھتے مریضوں سے پہلے ہی ہانپ رہی دہلی کے نظام کی پول کھلتی جارہی ہے۔ اپنی جواب دہی سے بچنے کے لئے دہلی کے وزیراعلیٰ، نائب وزیراعلیٰ عجیب وغریب بیان دے رہے ہیں۔ پہلے وزیراعلیٰ اروند کجریوال کا بیان آیا کہ اب دہلی میں صرف دہلی کے باشندوں کا ہی علاج ہوگا اور دیگر ریاستوں سے آنے والے کا نہیں۔ کجریوال کے اس بیان پر ہنگامہ کھڑا ہونا لازمی تھا۔ اس پر دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل نے کجریوال سرکار کا فیصلہ منسوخ کردیا۔ یہ یقینی تھا ایل جی آفس کی جانب سے منگل کے روز کہاگیا کہ دہلی سرکار کا فیصلہ یکساں حقوق، زندگی کا حق اور صحت کا حق جیسے آئینی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ اس لئے اسے منسوخ کیاجاتا ہے۔ اس پر منگل کو دہلی قدرتی آفت منیجمنٹ اتھارٹی (ایس ڈی ایم اے) کی میٹنگ میں شرکت کے بعد دہلی کے نائب وزیراعلیٰ منیش سسودیا نے یہ بیان دے کر دہلی میں دہشت پھیلادی کہ جس تیزی سے کورونا کے مریض بڑھ رہے ہیں اس سے اندازہ ہے کہ اگلے ماہ 31جولائی تک 5.5لاکھ ہوجائیں گے اور 31جولائی تک دہلی میں مریضوں کے علاج کے لئے 80ہزار بیڈ کی ضرورت ہوگی۔ دہلی کے لیفٹننٹ گورنر کو ذمہ دار مانتے ہو

کیا چینی دراندازی کا سچ دبایا جارہا ہے؟

لداخ میں کنٹرول لائن پر چینی فوجیوں کے قبضے کو لے کر کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی اور وزیردفاع راجناتھ سنگھ کے درمیان پیر کو کورونا کو لے کر ایک دوسرے کے درمیان الزامات کے تیز چلے۔ راہل گاندھی نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے سرحد کی حفاظت پر دیئے گئے بیان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ٹوئیٹ کیا کہ سب کو معلوم ہے سرحد کی حقیقت۔ لیکن دل کو خوش رکھنے کے لئے شاہ کا یہ خیال اچھا ہے۔ راہل کے ٹوئیٹ کا جواب دیتے ہوئے راجناتھ سنگھ نے جوابی ٹوئیٹ کر کہاکہ مرزا غالب کا ہی شعر تھوڑا الگ انداز میں ہے۔ ہاتھ میں درد ہوتو دوا کیجئے،جب درد ہوتو کیا کیجئے۔ اس سے پہلے راہل نے ایک ڈیفنس کے ایکسپٹ کے ٹوئیٹ پر کہاکہ وہ جانتے ہیں کہ لداخ میں کیا ہورہا ہے۔ چینی قبضے کی سچائی سب کو معلوم ہے۔ اگر میڈیا کو ڈرایا اور دبایا جارہا ہے اور اس وجہ سے خبروں کو کنارے کیاجارہا ہے۔ لداخ میں ایل سی اے پارکر ہندوستانی علاقے میں چینی فوجیوں کی گھسنے کی صحیح تصویر بتانے کی پچھلے دوہفتے سے مانگ کررہے راہل گاندھی کے سوالوں کا سرکار اب تک جواب نہیں دے پائی، اس لئے بھارت چین کے بڑے کمانڈر سطح پر ہوئے اجلاس میں تعطل پر بات چیت کے بارے