اشاعتیں

جولائی 7, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

جارحانہ چناوی موڈ میں آئی بھارتیہ جنتا پارٹی!

بھارتیہ جنتا پارٹی نے پیر کے روز اعلان کیا کے کانگریس وقت سے پہلے چناؤ کروا سکتی ہے اور ہم اس کے لئے پوری طرح تیار ہیں۔ پارٹی کی پارلیمانی بورڈ کی میٹنگ میں نریندرمودی، راجناتھ سنگھ کو چناؤ مہم ٹیم تشکیل کرنے کے لئے اختیار دیا گیا ہے۔ نریندر مودی کی سب کمیٹی میں ہوئی میٹنگ میں آنے والے لوک سبھا چناؤ میں اچھا انتظامیہ اور ترقی کو چناوی اشو بنانے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ اننت کمار نے میٹنگ کے بعد کہا کہ بھاجپا جارحانہ چناوی موڈ میں آچکی ہے۔چناوی تیاروں پر نظر رکھنے اور انہیں آگے بڑھانے کیلئے مختلف کمیٹیوں کی ہر ہفتے یا دس دن میں میٹنگ ہوا کرے گی۔ بی جے پی کی کمپین کمیٹی کی کمان سنبھالتے ہی نریندر مودی نے اپنا مشن 2014ء کی حکمت عملی بنا لی ہے۔ جمعرات کو پارلیمانی بورڈ کی میٹنگ سے پہلے پارٹی کی ہائی لیول کمیٹی کی میٹنگ میں اس گیم کے لئے ٹارگیٹ کے اشو طے کئے گئے۔ یہ ہیں کرپشن، سی بی آئی کا بیجا استعمال اور اقتصادی بحران۔ طے ہوا کے ان چاروں اشو کو لیکر پارٹی ریاستوں میں مہم چلائے گی۔ ان کے علاوہ دہشت گردی، دیش کا لچر سلامتی نظام و لوکل اشوز کو زور شور سے اٹھایا جائے گا۔ اگلے مہینے کانگریس کے

تحریر چوک نے کرائی دوسری کرانتی!

مصر کا تحریر چوک خاموش ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ ابھی پہلی کرانتی کا خمار ٹوٹا نہیں تھا کہ تحریرچوک پر د وسرا انقلاب برپا ہوگیا جب مصر کی فوج نے محمد مرسی کو صدارت سے ہٹانے کااعلان کیا تو قاہرہ کے تحریر چوک پر بھاری تعداد میں لوگ جمع ہوگئے اور خوشیاں منائیں۔ دیش کے دوسرے حصوں میں بھی بہت سے لوگوں نے جشن منایا۔ ایک سال پہلے مصر میں انہیں جمہوری لہر میں ڈکٹیٹر حسنی مبارک کی نہ صرف حکمرانی چلی گئی بلکہ وہ جیل میں اپنی زندگی کا باقی حصہ گزار رہے ہیں۔ تحریر چوک پر تب بھی ایسا ہی عوامی سیلاب امڑا تھا جس کے ساتھ فوج کی طاقت جڑتے ہی مصر تاناشاہی کے چنگل سے آزادہوگیا۔ اس کے بعد پہلی بار برسوں بعد جمہوری آئین سے دیش کے صدارتی چناؤ میں محمد مرسی نے اقتدار سنبھالا تھا۔ مصر کی 80 سال کی کٹر پسند پارٹی مسلم برادر ہڈ سے مرسی کے سامنے ویسے تو چنوتیوں کا پہاڑتھا لیکن سب سے ضروری چنوتی تھی دیش کی بدحال معیشت کو فوراً پٹری پرلانا۔ ایک قابل قبول آئین بھی ترجیح تھی۔ دیش کے مختلف نظریات کو ساتھ لیکر چلانے کے لئے ایک قومی پلیٹ فارم تیار کرنا تھا۔ مرسی سے امید تھی کہ وہ قومی ایجنڈے پر مسلم برادر ہڈ کا کٹر

اتراکھنڈ میں تباہی کا تجزیہ مشکل بازآبادکاری میں برسوں لگیں گے!

چار دھام یاترا کے تحت کیدارناتھ دھام کے درشن کرنے کے لئے شردھالوؤں کو اب لمبا انتظار کرنا پڑے گا۔ اترا کھنڈ میں آبی آفت سے تباہ ہوئے کیدارناتھ مندر کو دوبارہ ٹھیک کرنے میں کم سے کم 3-4 سال کا وقت لگے گا۔ مرکزی وزیر ثقافت چندریش کماری کٹوچ نے کہا کہ مندر کو ہوئے نقصان کا تجزیہ کرنے کے لئے آثار قدیمہ ہند کے محکمے کی ٹیم سروے کیلئے جلد اتراکھنڈ جائے گا۔حالانکہ یہ ٹیم کچھ دن پہلے بھی گئی تھی لیکن خراب موسم کے چلتے وہ مندر تک نہیں پہنچ پائی۔ انہوں نے یقین دلایا کے مندر کو پرانی شکل میں لانے کے لئے محکمہ آثارقدیمہ ہر ممکن کوشش کرے گا۔ کیدارناتھ دھام میں آئی تباہی کے چلتے جان و مال کا کتنا نقصان ہوا ہے اس کا اندازہ لگانا ممکن نہیں ہے۔ ابھی تک یہ بھی پتہ نہیں چل سکا کے کتنے لوگ لا پتہ ہیں۔ خبر آئی ہے کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے اس قدرتی آفت کے چنگل میں پھنسے کیدارناتھ مندر میں لوگ یوں ہی سوتے رہے ہوں گے چونکہ سرکار ابھی ملبے کے اندر دبی لاشوں کو نکالنے میں جلد بازی نہیں کررہی ہے۔ سائنسدانوں سے غور وخوض کے بعد یہاں سے ملبہ ہٹانے پر غور کیا جائے گا۔ سطح پر ملنے والی لاشوں کا دہا سنسکار کرنے کے بع

دوستی کی میٹھی میٹھی باتیں کرے اور سرحد پر جارحانہ چالیں؟

وہ کہاوت ’’چور چوری سے جائے پر ہیرا پھیری سے نہیں‘ ‘ ہمارے پڑوسی چین پر یہ کہاوت صادق آتی ہے۔ ہندوستان کے وزیر دفاع اے۔کے۔ انٹونی کے چین کے دورہ کے درمیان جمعہ کو چین اور پاکستان نے 8 معاہدے کئے۔ ان میں چونکانے والا ایک سمجھوتہ یہ بھی ہے کہ پاکستان کے قبضے والے ہندوستانی علاقے میں مقبوضہ کشمیر میں 18 ارب ڈالر کی لاگت سے چین 200کلو میٹر لمبی ایک سرنگ بنائے گا جو کہ پاکستانی مقبوضہ کشمیر سے ہوکر گزرے گی۔ پاک ۔ چین نے جمعہ کو جو سمجھوتے کئے ان سے دونوں ملک نہ صرف باہمی اقتصادی معاملات کو مضبوطی دینا چاہتے ہیں بلکہ توانائی کے لئے کافی کچھ درآمد پرمنحصر چین کے لئے تیل سپلائی راستہ بھی بنے گا۔ کہنے کو اس معاہدے کا مقصد چین کی توانائی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے اسے تیل سپلائی کے لئے راستہ دینا ہے لیکن یہ بھارت کے لئے حکمت عملی کے نظریئے سے خطرناک ہوسکتا ہے۔ پاک۔ چین اقتصادی گلیارے سے چین کا مفاد جڑا ہوا ہے۔ چینی وزیر اعظم نے کہا کہ 200 کلو میٹر لمبی سرنگ بحر عرب میں پاکستان کے گوادر بندرگاہ کے نارتھ ویسٹ چین میں شنگزیانگ میں جیل سے جڑے گی۔ حکمت عملی کے لحاظ سے اہم گوادر بندرگاہ کا کنٹرول ا

یوپی اے سوئم کا بلو پرنٹ تیار ہوگیا ہے

ایک طرف جہاں اپوزیشن پارٹیوں کے درمیان وزیر اعظم کی امیدواری کے لئے افراتفری مچی ہوئی ہے وہیں دوسری طرف کانگریس مسلسل تیسری بار اقتدار میں آنے کے لئے خاموشی کے ساتھ اپنی چناوی تیاریوں کو آخری شکل دے رہی ہے۔ اس کے لئے پارٹی میں یوپی اے ۔III کے لئے ایک بلوپرنٹ بھی تیار کرلیا ہے۔ جھارکھنڈ میں پارٹی سرکار بنانے جارہی ہے۔ دراصل جھارکھنڈ میں کانگریس صرف سرکار ہی نہیں بنا رہی ہے بلکہ یہ آئندہ لوک سبھا چناؤ کی زمین تیار کررہی ہے۔ ایک تو ہیمنت سورین کو وزیر اعلی بنانے کے بدلے کانگریس نے جھارکھنڈ کی کل14 لوک سبھا سیٹوں میں سے10 اپنے لئے ریزرو کرالی ہیں، جس میں وہ دوسیٹیں لالو پرساد یادو کی آر جے ڈی کے لئے چھوڑے گی۔ ان تینوں پارٹیوں نے 2004ء میں مل کر چناؤ لڑا تھا اور19 میں سے13 سیٹیں جیتی تھیں۔ بہار میں کانگریس دو کشتیوں میں سواری کررہی ہے۔ اگر چارہ گھوٹالے میں عدالت لالو یادو کو جیل بھیج دیتی تو پھر نتیش کمار کی جنتا دل (یو) کے ساتھ چناوی تال میل کرسکتی تھی۔ یہ بات نہیں بنی تو لالو پاسوان تو ہیں ہی۔ تاملناڈو میں ڈی ایم کے اور ترنمول کے ساتھ پھر پینگے بنانے کی ہر ممکن کوشش جاری ہے۔ حال ہی میں

ہندو دھارمک ا ستھلوں کے بعد اب بودھ نگری میں دھماکے!

دنیا کی تاریخی وراثتوں میں شمار بودھ گیا کامہا بودھی مندرایتوار کی صبح سلسلہ وار دھماکوں سے دہل گیا۔ بیشک ان میں کوئی بڑا نقصان نہ ہوا ہو لیکن اس حملے کا پیغام زیادہ حیرت زدہ کرنے والا ہے۔ سب سے تکلیف دہ پہلو یہ ہے کہ دہلی پولیس اور آئی بی نے بہار سرکار کو بھیجی گئی رپورٹ میں کہا تھا کہ انڈین مجاہدین کے آتنکی بودھ گیا میں مہا بودھی مندر کو نشانہ بنانے کے فراق میں ہے۔ اس کے باوجود نتیش سرکار اسے لیکر سنجیدہ نہیں تھی اور پنے دھماکے کے الزام میں اکتوبر 2012ء میں دہلی پولیس کے ہتھے چڑھے آئی ایم کے آتنکیوں نے بودھ گیا میں دھماکے کی سازش کی جانکاری دی تھی۔ گرفتار دہشت گردوں نے دو ہفتے تک مہا بودھی مندر کی ٹہو لی تھی۔ ان سب کے باوجود اتنے اہم اور عالمی سطح کے پوجا استھل کی حفاظت کے پختہ انتظامات نہیں ہوسکے۔ بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے مانا کے یہ سکیورٹی میں بڑی چوک ہے۔ بم دھماکوں میں تاریخی مہابودھی مندر اور اس کے آس پاس کوئی نقصان نہیں ہوا۔ بھگوان بودھ کی 80 فٹ اونچی پرتیما بھی پوری طرح محفوظ ہے۔ مہابودھی مندر بودھوں کی عقیدت کا سب سے بڑا مرکز ہے۔566 اور 486ء کے درمیان بودھ پیڑ کے نیچے

خطرے میں کیدارناتھ مندر کا وجود

کیدارناتھ میں ہوئی تباہی تو ایک علامت بھر ہے۔ اس کے ٹھیک 6 کلّے اوپر چورباڑی گلیشیئر بڑی تباہی کے لئے کلبلا رہا ہے۔ یہ کہنا ہے چاربار گلیشیئر کے اوپر سے ہوائی جائزہ لے چکے ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل ایم ۔ سی۔منگٹی کا۔ ان کا کہنا ہے چورباڑی گلیشیئر بڑا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے لیکن اتنی تباہی مچا دے گا اس کا احساس انہیں بھی نہیں تھا۔زمان�ۂ قدیم سے ہمالیہ کی گود میں واقع کیدارناتھ کے چاروں طرف خطرہ منڈرانے لگا ہے۔ مسلسل بارش اور حال ہی میں سیلابی آفت کے بعد اب پراچین مندر بھی خطرے کی زد میں ہے۔ جغرافیائی ماہرین کا خیال ہے کہ اگر برسات سے پہلے مندر کے بچاؤ کے ابتدائی انتظامات نہ ہوئے تو مندر کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ گذشتہ16-17 جون کی آفت میں تو مندر بچ گیا لیکن مندر کو نقصان پہنچا۔ سیلابی آفت کے قہر سے مندر احاطہ قریب ڈھائی سے تین فٹ ملبے اور پتھروں سے ڈھکا ہوا ہے جبکہ پچھلے حصے میں وسیع بولڈر گھر گئے ہیں۔ مندر کے آگے حصے سے پتھر بھی نکل رہے ہیں۔ محکمہ آثار قدیمہ اور جغرافیائی سائنس سے وابستہ ٹیم مندر کا معائنہ کرنے نہیں جا پائی ہے۔ اگر چہ پراچین مندر کے تئیں اس طرح کا ٹال مٹول والا رویہ رہا تو ب

ماما بھانجے کی پھلتی پھولتی دوکان سی بی آئی نے بنیادی ملزم کو گواہ بنایا

ریل رشوت گھوٹالے میں نام آنے کے بعد سابقہ ریل وزیر پون کمار بنسل کو استعفیٰ دینا پڑا تھا۔ جانچ ایجنسی کا کانگریس بیورو آف انویسٹی گیشن یعنی سی بی آئی نے نہ صرف بنسل کو کلین چٹ دے دی ہے بلکہ انہیں بچانے کے لئے سرکاری گواہ بھی بنا لیا ہے۔ پون بنسل کو سرکاری گواہ بنانے کی سی بی آئی چال کی جم کر مخالفت ہورہی ہے۔ جس طرح اشوانی کمار نے وزیر اعظم اور ان کے دفتر کو بچانے کے لئے سی بی آئی کے حلف نامے میں تبدیلی کی تھی ٹھیک اسی طرح مبینہ طور پر پیسے کے بدلے ریلوے بورڈ کی ممبر کی ترقی کے معاملے میں پی ایم او کے کردار کو چھپانے کے لئے بنسل بچانے کے لئے سی بی آئی نے پہلے کلین چٹ دے دی اور بعد میں سی بی آئی نے انہیں سرکاری گواہ بنا لیا۔ بنسل کے جس ملزم بھانجے وجے سنگلا نے ان کے ہی بنگلے اور فون و نام کا استعمال کرکے ریلوے بورڈمیں من چاہا عہدہ دلانے کے لئے 10 کروڑ کی سودے بازی کی ،وہی بنسل اب پاک صاف ہیں۔ یہ کوئی نئی بات نہیں سی بی آئی کی مختاری سے متعلق سوال ایسے ہی واقعات سے زیادہ جواز بن جاتے ہیں اس لئے سی بی آئی کے رویئے پر سوال اٹھنا فطری ہے۔ ملزمان نے بھی اس پر سخت اعتراض کیا ہے۔ ملزمان کی طر

یہ کیسا قدرتی آفت راحتی انتظام سامان سڑنے لگا لوگ بھوکے مرنے لگے

قدرتی آفات کے تین ہفتے گزرنے کے بعد بھی اتراکھنڈ میں راحت رسانی کا سسٹم ڈھنگ سے کام نہیں کرپایا۔ ایسا نہیں کے دیش میں مدد کرنے والوں کی کمی ہے۔مدد تو بہت آرہی ہے لیکن وہ ضرورتمند لوگوں تک نہیں پہنچ پا رہی ہے جو کافی پریشان ہیں جنہیں زندگی بچانے کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔ٹرک بھر بھر کر سامان رشی کیش اور دہرہ دون پہنچ رہا ۔ کروڑوں روپے وزیر اعظم، وزیر اعلی اور مختلف ٹریجڈی فنڈ میں پہنچ رہے ہیں لیکن غذائی سامان کی صحیح تقسیم کا کوئی انتظام نہیں ہو رہا ہے اور سامان سڑنے لگا ہے۔ دوسری طرف امداد کی امیدلگائے متاثرہ لوگ فاقہ کشی کی وجہ سے مرنے پر مجبور ہیں۔ وزیر اعلی ریلیف فنڈ، چیف منسٹر ریلیف فنڈ میں پیسے کا کیا استعمال ہورہا ہے ،کسی کو پتہ نہیں چلتا۔ مرکزی حکومت نے اتراکھنڈ سرکار کو 1 ہزار کروڑ روپے راحت کے لئے دستیاب کرا دئے ہیں۔ ابھی تک یہ نہیں پتہ چل سکا اس کا استعمال کس کس کام میں ہورہا ہے اور کن اسکیموں میں کیا جارہا ہے۔ اتراکھنڈ کے آفت کے شکار علاقوں میں کہیں راحت سامان پہنچ رہا ہے اور کہیں اس کا انتظار ہے۔ بڑی تعداد میں لوگ اب بھی راحتی امداد سے محروم ہیں۔ ٹھیک سے دیہات کا تجزیہ نہیں کی