اشاعتیں

فروری 21, 2016 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

پل بھر میں خاک ہوگئی پیڑھیوں کی کمائی

ہریانہ میں جاٹ ریزرویشن تحریک کے دوران ہوئے بلوے اور آتشزنی سے ہوئے نقصان کی بھرپائی میں برسوں میں لگ جائے گے صوبے کے لوگوں نے بھائی چارہ ہی نہیں کھویا، روزی روٹی و انسانیت کھو ڈالی ۔ جس کاروبار کو کھڑا کرنے میں پیڑھیاں کھپ گئی وہ اس احتجاجی کے طوفان میں تنکے کی طرح تباہ ہوگیا۔ بچیں ہے تو بے بسی، لاچاری اور نفرت ۔ نفرت اور ان کے خلاف ہے جنہوں نے چمن کو اجاڑ دیا ہے غصہ ان پر ہی ہے جو ان کی بربادی کو تماش بین بن دیکھتے رہے ۔ سینکڑوں خاندانوں کی روزی روٹی کاسہارا چھین گیا ہے۔ کل تک جو مالک تھے آج وہ راکھ کے ڈھیر پر بیٹھے اپنی بے بسی کو کوس رہے ہیں۔ ہندوستانی ریلوے کے مطابق ایک درجن اسٹیشنوں کو جلا دیا گیا ہے۔ ٹرین کے تین انجن بری طرح سے احتجاجیوں نے تباہ کردیئے۔ کئی جگہ ریلوے ٹریک کو نقصان پہنچایا گیا ہے کروڑوں کانقصان ہوگیا ہے۔ ایسی تحریک ہم نے کبھی نہیں دیکھی ہریانہ کے سونیا پت جند ریزرویشن تحریک کی آگ میں جل رہا تھا اسی دوران پیر کی صبح جی ٹی روڈ پر مکھل کے پاس کچھ عورتوں سے بدسلوکی کی گئیں۔ ایسے بھی خبر ہے کہ بدمعاشوں نے عورتوں سے بدفعلی بھی کی ہے کہاں جارہا ہے کہ بدمعاشوں نے گاڑیوں

پٹھان کوٹ کے بعد اب پامپور

سیکورٹی فورسس نے جموں وکشمیر کے پامپور میں واقع انڈسٹریل ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ کی عمارت میں چھپے سبھی دہشت گردوں کو 48 گھنٹوں تک لمبی چلی مڈ بھیڑ کے بعد مار گرایا۔ عمارت میں تینو دہشت گردوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ ایتوار کوایک دہشت گرد کو مار گرایا تھا ۔ مڈ بھیڑ میں دو بہادرکیپٹن سمیت 5جوان شہید ہوگئے۔ ایک شہری کی بھی موت ہوگئی۔ سبھی دہشت گرد لشکر طیبہ کے غیرملکی آتنکی وادی تھے۔ مامپور میں ہوا یہ آتنکی حملہ محض 50دن پہلے پٹھان کوٹ کے ایئر بیس پر ہوئے حملے سے کم ضرور تھا لیکن یہ حملہ سرحد پار سے انجام دی جانے والی دہشت گردانہ کارروائیوں کی دوبارہ سے فروری جیسا تھا۔ یہ حملہ اور خوفناک ہوسکتا تھا اگر فوج کے نوجوانوں نے سی آر پی ایف کے قافلے پر حملے کے بعد پی ڈی آئی پر دہشت گردوں کے قبضے سے پہلے وہاں موجود 100 سے زیادہ طلباء اور اساتذہ کو ہٹا نہیں لیا گیا ہوتا تو یہی نہیں ای ڈی آئی کی عمارت پر بھی نیشنل ہائی وے پر واقع ہے جہاں آمدورفت بنی رہتی ہیں۔ 48 گھنٹے سے بھی زیادہ چلی اس کارروائی میں دیش نے دو نوجوان کیپٹن پون کمار اور تشار مہاجن سمیت پانچ جوان کھو دیئے اس آتنکی حملے کے لئے لشکر طیب

عمر خالد کی خودسپردگی سوچھی سمجھی حکمت عملی کا حصہ

ملک کی بغاوت کے ملزم جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے طالب علم عمر خالد اور انی بارم بھٹا چاریہ آخر کار منگل کو دیر رات دہلی پولیس کے سامنے سرنڈر کردیا تھا۔ یا یوں کہیں کہ وہ سپردگی کرنے پر مجبور ہوگئے۔ منگل کے روز دہلی ہائی کورٹ سے راحت نہ ملنے پر یہ دونوں آدھی رات میں جے این یو کیمپس سے باہر نکلے اور خود کو پولیس کے حوالے کردیا۔ دونوں کے خلاف وسنت کنج تھانے میں معاملہ درج ہے۔ اور انہیں تھانے کے ایس ٹی ایف دفتر میں رکھا گیا ہے دونوں طلباء کو دفعہ 124Aکے تحت گرفتار کیاگیا ہے۔ابھی بھی راما ناگا اور انند آشو توش نے سرنڈر نہیں کیا ہے میں سمجھتا ہوں کہ دہلی پولیس نے بڑی سمجھد اری اور صبر سے کام لیا ہے۔ اور وہ ان سیکولرسٹوں کی چال میں نہیں پھنسی۔ وہ کشیدگی چاہتے تھے کہ پولیس جے ا ین یو میں داخل ہوں اور ایک نیا اشو بنائے لیکن پولیس نے تحمل سے کام لیا۔ ہمیں تو یہ بھی لگتا ہے کہ عمر خالد اور دیگر طلباء اچانک سامنے آنا ایک سوچھی سمجھی حکمت عملی اور تیاری کا حصہ ہے۔ قانونی مشورے کے ساتھ تیاری کی گئی ہیں۔ ساتھ ہی پارلیمنٹ کے سیشن کو ذہن میں رکھا گیا ہے۔ وہ 9 فروری کے بعد سے لاپتہ رہنے کے بعد عمر ٹھی

حافظ سعید کچھ ہندوستانی صحافیوں کو بھرتی کرنے کے فراق میں

اب تک بھارت میں اپنے ناپاک منصوبوں سے کامیاب نہ ہونے سے بوکھلائی پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی نے اب اپنی حکمت عملی بدل لی ہیں اب اس کی کوشش ہے کہ بھارت کے نوجوانوں، صحافیوں اور کچھ انجمنوں تک اپنی پہنچ بنائیں اب آئی ایس آئی سوشل میڈیا کو اپنا ہتھیار بنا رہی ہیں ۔ اپنی انوٹھی چھاپ لشکر چیف حافظ سعید کے ٹوئٹر پر اور فیس بک اکاؤنٹ چلا کر بھارت کے خلاف زہر اگل رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق اب تک بھارت میں اپنے ناپاک منصوبوں میں ناکام ہونے کے بعد آئی ایس آئی اپنے جہادی پروپیگنڈے کے ساتھ نوجوانوں کو بھڑکانے اور ان تک پہنچ بنانے کے علاوہ کچھ تنظیموں تک اپنی پکڑ بنائے رکھنے کے لئے ٹوئٹر ، اور فیس بک اور یو ٹیوب اکاؤنٹ کا سہارا لے رہی ہیں یہ بھی خبر ہے کہ حافظ سعید ہندوستانی الیکٹرانک میڈیا چینلوں کے کچھ صحافیوں و اینکروں کے بارے میں جانکاری لینا شروع کردی ہیں۔ تاکہ ان سے رابطہ قائم کرکے اپنے پروپیگنڈوں کے لئے انہیں ذریعہ بنائے ان صحافیوں و اینکروں کا بیک گراؤنڈ کے بارے میں پتا لگایاجارہا ہے اور یہ بھی کوشش کی جارہی ہیں کہ مودی سرکار کے خلاف ہیں اور اکثر مودی اور ان کی سرکار کے خلاف اشو اٹھات

ہند ۔نیپال میں دور ہوئی غلط فہمیاں

گزشتہ پانچ مہینوں سے مدھیشی آندولن کے چلتے بھارت سے نیپال کے رشتوں میں آئی گرواہٹ اب دور ہوگئی ہیں۔ اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر بھارت آئے نیپال کے وزیراعظم کے پی اولی شرما نے کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان ساری غلط فہمیاں دور ہوگئی ہیں۔ یہ ا چھا ہوا ہے کہ بھارت کے دورے پر آئے نیپال کے وزیراعظم نے کھلے دل سے یہ اعتراف کرلیا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیا ن جو غلط فہمیاں تھیں وہ اب دور ہوگئی ہیں یہ اس لئے بھی کیونکہ جو تلخی اولی اور ان کے وزراء نے پچھلے پانچ مہینوں میں دکھائی تھیں وہ اس دورے کے دوران ختم دکھائی دی۔ اچھا ہوتا یہ کام اور پہلے ہوجاتا۔ لیکن کم سے کم اب دونوں فریقین کو یہ یقینی بناناچاہئے کہ دوستی کی راہ میں آگے کوئی رکاوٹ آئے بھارت کی پالیسی کبھی ہندو مخالف تھی اور نہ ہی ہوسکتی ہیں۔ بھارت کبھی نیپال یا وہاں کے لوگوں کو نفرت کی نظر سے دیکھ ہی نہیں سکتا لیکن نیپال کے پہاڑی علاقوں میں جس طرح بھارت مخالف جذبات وقتا فوقتا بھڑک جاتے ہیں ان سے روایتی باہمی رشتوں پر اثر پڑتا ہے۔ جو آئین نیپال نے منظور کیا اس میں پورے مدھیشی علاقے کے ساتھ ناانصافی ہوتی ہے اولی اور ان کے وزراء نے و دوسر

رنگنگ بیلس کا فریڈم 251 اسمارٹ فون

صرف 251 روپے میں دنیا کا سب سے سستا اسمارٹ فون دینے کا دعوی کرکے شہرت بٹورنے والی رنگنگ بیلس کمپنی کے لئے خطرے کی گھنٹیاں بجنے لگی ہیں۔ فریڈیم ۔ 251 فون کے معاملے میں تنازعہ رکتا نظر نہیں آرہا ہے۔ رنگنگ بیلس بھلے ہی لاکھوں فون فروخت کرنے کا نشانہ طے کریں،لیکن ابھی تک کمپنی نے اسمارٹ فون بنانے کے لئے ایکسائز ٹیکس محکمہ سے اپنا رجسٹریشن نمبر تک نہیں لیا ہے۔ دراصل کسی بھی کمپنی کو کوئی بھی پروڈکٹ شروع کرنے سے پہلے محکمہ ا یکسائز سے رجسٹریشن نمبر لینا ضروری ہوتا ہے۔ رنگنگ بیلس میک ان انڈیا پروگرام کے تحت فون بنانے کا اعلان کرچکی ہیں۔ کمپنی کاکہناہے کہ 10 اپریل سے 30 جون کے درمیان 25لاکھ فریڈم 251اسمارٹ فون کی ڈلیوری شروع کرے گی۔ حالانکہ گزشتہ سنیچر تک فریڈم 251 کی پانچ کروڑ سے زیادہ بکنگ ہوگئی تھی لیکن کمپنی صرف 25لاکھ فون بنانے ہر مہینے رنگنگ بیلس کو چھ لاکھ سے زیادہ فون بنانے ہوں گے۔ یعنی یکم مارچ سے بھی فون کا پروڈکٹ شروع کیاجاتا ہے تو 3 جون تک یومیہ 20ہزار فون تیار کرنے ہوں گے۔ رنگنگ بیلس کے اسمارٹ فون کی بکنگ کے دوران کمپنی کی طرف سے کوئی ادائیگی نہیں لی گئی ہیں۔ کمپنی نے بکنگ کرانے

جے این یو کی بساط پر سیاسی روٹیاں سینکتی سیاسی پارٹیاں

پچھلے کئی دنوں سے جاری جے این یو تنازعے کے لئے گناہگار کون کون ہے یہ تو اب عدالتیں ہی طے کرے گی لیکن سیاسی پارٹیاں بحال اس اشو کو لے کر اپنی سیاسی فائدے ونقصان کے لئے اپنی روٹیاں سینکنے میں کوئی کسر چھوڑ رہی ہیں۔ حب الوطنی اور ملک دشمن گیرپالے کھینچ کرا یک دوسرے کو نیچا دکھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ہیں۔ دراصل تلخ حقیقت یہ ہے کہ جس دن سے نریندر مودی دیش کے وزیراعظم بنے اسی دن سے ایک طرف کانگریس پارٹیاں اور مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ ان کے خلاف ہوگیا ہے۔ آپ پچھلے دو سال دیکھے شاید ہی کوئی ایسا اشو ہو جب کانگریس و اس اقلیتی طبقے نے مودی کی مخالفت نہ کی ہو۔ جہاں تک لیفٹ پارٹیوں کا سوال ہے تقریبا ساری دنیا میں سمٹ چکی لیفٹ پارٹیوں کی بھی موقع کی تلاش تھی۔ جب وہ اپنی کھوئی ہوئی زمین حاصل کرسکے۔ ان کی مدد کررہی ہے الیکٹرانک چینل کے اینگر اور مینجمنٹ۔ ٹی وی پر روز یہ کسی نہ کسی بہانے مودی اور ان کی حکومت کو نقطہ چینی کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ آج الیکٹرانک چینل بھی خیموں میں بٹ گئے ہیں کچھ تو کھل کر مخالفت کررہے ہیں اور کچھ حمایت میں ہے ۔ اس سیاسی جنگ میں اصل اشو دب رہے ہیں۔ جواہر لعل نہرو یو

سرپھرے عاشق کی یکطرفہ پیار کی داستاں

حال ہی میں اسنیپ ڈیل کی لیگل ایگزیکٹو دپتی سرنا کا مشہور زمانہ اغوا کانڈ سامنے آیا۔ سوموار کو جب پولیس نے اس کی پرتیں کھولیں تو جو کہانی سامنے آئی وہ کسی رومانچک فلم کی کہانی کو مات دیتی نظر آئی۔ اس کانڈ کو ہریانہ کے 3 لاکھ کے انعامی بدمعاش دیویندر نے انجام دیا۔ جو 16 سال کی عمر میں قتل کے جرم میں جیل جاچکا ہے۔جیل میں اس نے جرمنی کے تاناشاہ ہٹلر اور اپنی بے رحمی کے لئے مشہور منگول بادشاہ چنگیز خاں کی خودنوشت پڑھی۔ یہی نہیں شاہ رخ خاں کی فلم ’’ڈر‘‘ سے بھی وہ کافی متاثر ہے جس میں ہیرو یکطرفہ پیار میں پاگل رہتا ہے۔ دپتی سرنا سے ایک طرفہ پیار کرنے والے دیویندر نے اس کی نگاہ میں اپنا عکس ہیرو کی طرح بنا کر اس کے دل میں اپنے لئے پیارجگانے کیلئے اس واردات کو انجام دیا لیکن اس کی یہ اسکیم دھری کی دھری رہ گئی اور پولیس نے اہم ملزم کے ساتھ اغوا کانڈ میں شامل5 لوگوں کو گرفتار کرلیا۔ گرفتار کئے جانے کے بعد دیویندر نے فلمی انداز میں کہا ’’مجھ پر پہلے سے اتنے کیس چل رہے ہیں ایک مقدمہ محبت کا بھی صحیح‘‘ ۔ ایس ایس پی دھرمیندر نے بتایاکہ ایک سال پہلے1 جنوری 2015ء میں دیویندر نے دپتی کو دہلی کے راجیو

جنک فوڈ ریکٹ پر صحت تنبیہ کتنی اثر دار ہوگی

پیزا، برگر، نوڈلس جیسے جنک فوڈ پر تمباکو اور سگریٹ کی طرح ہی فوٹو سمیت تنبیہ پیغام لگانے کے متعلق آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (ایمس) کے ڈاکٹروں کے سجھاؤ کا سواگت ہونا چاہئے۔ ایف ایس ایس آئی کو ڈاکٹروں کے اس سجھاؤ پر جلد سے جلد غور کرنا چاہئے اور اسے سختی سے لاگو کرنے کی سمت میں قدم اٹھانا چاہئے۔ یہ اس لئے بھی ضروری ہے کہ فاسٹ اور جنک فوڈ کھانے سے کئی طرح کی بیماریاں ہورہی ہیں۔ مثال کے طور پر بچوں میں بڑھتی ڈائبٹیس، بلڈ پریشر، فیٹی لیور وغیرہ بیماریاں ہوتی ہیں پھر بھی بچے ان کو کھانے سے پرہیز نہیں کرتے اور نہ ہی ان کے ماں باپ انہیں روکنے کی سنجیدہ کوشش ہی کرتے ہیں۔ایسے میں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ اس سے ہورہے نقصان جاننے کے بعد بھی اس کا استعمال بڑھ رہا ہے؟ ڈاکٹر کہتے ہیں کہ گزشتہ کچھ سالوں میں کھان پان میں کافی بدلاؤ آیا ہے۔لوگ گھر کی چیزیں کھانا کم پسند کرتے ہیں خاص کر بچے باہر کی چیزیں کھانا زیادہ پسند کررہے ہیں۔ یہ دیکھا جارہا ہے کہ پیزا، برگر، چپس جیسے فاسٹ فوڈ و جنک فوڈ زیادہ کھانا چاہتے ہیں۔ اس کا ایک اثر فیٹی لیور کی شکل میں سامنے آرہا ہے۔ موٹاپے کی وج