اشاعتیں

جون 16, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

تباہی کاایسا منظر پہلے کبھی نہیں دیکھاآپ بیتی کی زبانی

بدھوار کو ملی خبروں اورتصویروں سے لگتا ہے کہ کیدار ناتھ مندر تو محفوظ ہے لیکن اسکے آس پاس بھاری تباہی کا نظارہ دیکھاجاسکتا ہے۔ اتراکھنڈ کے وزیراعلی وجے بہوگنا نے سیلاب کے اس قدرتی اورہمالیائی ٹریجڈی سے تشبیہہ دی ہے اورکہا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگوں کے مرنے اندیشہ ہے اورمیں بغیر سروے کے صحیح تعداد نہیں بتاسکتا ۔ کیدارناتھ تک سڑک راستے کوبحال کرنے میں ایک سال لگ جائے گا۔ ہماری پہلی ترجیح پھنسے لوگوں کو خاص کر دیش کے بہت سے حصوں سے آئے تیرتھ یاتریوں کو بچانے کی ہے۔ انہیں دوائیاں پہنچانے اورمتاثرین کو معاوضہ دینا ہے دیو بھومی اتراکھنڈ میں موسم توکھلا تو بربادی کے گہرے زخم دکھائی دینے لگے ۔ بادل پھٹنے کے بعد مداگنی نے خوفناک نے تباہی مچائی۔ میڈیاکے مطابق کیدار مندر سے ڈھائی کلو میٹر اوپر واقع دھار باڑی جھیل نے پوری وادی کو تباہ کردیا بھاری بارش کے سبب جھیل میں کافی پانی بھرگیا اس کے بعد یہاں ایک کلیشئر ٹوٹ گیا۔ اس کے بعد جھیل کاکنارہ ٹوٹ گیا اورپوری کیدار وادی تباہ ہوگئی۔ مندر کے ایک طرف پہلے سے بھی مداگنی ندی بہتی تھی ۔ کلیشئر ٹوٹنے سے کیدار ماؤنٹ کاملبہ بھی نیچے آنے لگا۔ کیدار مندرکے مہن

دیش ڈوب رہا ہے اور نیرو بانسری بجا رہے ہیں

آخر جن بوتل سے باہر آہی گیا ہے دس سال میں بھارت کی معیشت اپنے نچلے سطح پر آگئی ہے۔ روپے کا حال یہ ہے کہ ایک ڈالر کے بدلے 60 روپے کا ریٹ پہنچ گیا ہے۔ مالی برس 2012-13میں دیش کا جی ٹی پی گھٹ کر پانچ فیصدی ہوگیا ہے۔ یہ پانچ سال میں سب سے نچلی سطح پر ہے پندرہ روز پہلے چیف اقتصادی مشیر رگھوناتھ راجن نے تسلی دینے کی کوشش کی کہ روپے کو لے کر گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ وزیرخزانہ پی چدمبرم نے معیشت کی صحت کو لے کر بھروسہ جتایا۔ اوراشارے دیئے ہے کہ سرکار جلد ہی اقتصادی اصلاحات کو رفتار دیں گی۔ مگر ڈالر کے مقابلے جس طرح سے روپیہ دھرام سے گرا ہے اس سے سمجھاجاسکتا ہے اقتصادی حالت کتنی خراب ہے کہ محض تین مہینے روپیہ اپنے ریکارڈ کم از کم اپنی سطح پرآگیا ہے۔ کرنسی کے کمزور ہونے کاسیدھا اثر معیشت سے ہوتا ہے اوراس سے بھی کئی زیادہ بھارت کی جنتا پر گرتے روپے کااثر سیدھا کچے تیل کی درآمدات پر ہوتا ہے۔ پیرولیم پروڈکٹس کی وجہ سے قیمتیں بڑھ جاتی ہے اورپہلے سے ہی مہنگائی کے بوجھ سے مررہی جنتا اور دب جاتی ہے۔ ایسا پچھلے دس سال میں پہلی بار ہوا ہے کہ معیشت کے تینوں ستون منڈی کے شکار ہوئے ہیں یہ ہے مینوپیداوار

کانگریس تنظیم اور سرکار دونوں میں راہل گاندھی کی چھاپ

کانگریس نے تنظیم اور سرکار میں ردوبدل کرکے یہ اشارہ دینے کی کوشش کی ہے کہ وہ اب آنے والے اسمبلی انتخابات اور 2014ء میں ہونے والے لوک سبھا چناؤ کے لئے تیار ہے اور پارٹی و حکومت دونوں کو سیمی فائنل اور فائنل کے لئے خود کو تیار کررہی ہے کیونکہ عام چناؤ میں ایک سال سے بھی کم وقت رہ گیا ہے۔ اس لئے فطری ہی ہے کہ کانگریس اور حکومت میں ہوئی ردوبدل کو چناوی تیاری سے جوڑیں۔ ان دونوں ردوبدل اور پانچ مہینے پہلے راہل کو پارٹی کا نائب صدر بنانا اور تنظیم میں ان کی پسندیدہ ٹیم بنا کر پارٹی نے صاف کردیا ہے کہ 2014ء کا لوک سبھا چناؤ راہل گاندھی کی ہی رہنمائی میں لڑا جائے گا۔ دونوں کے وقت میں ایک ہی سندیش ہے کے ایسے وقت جب بڑی اپوزیشن پارٹی بھاجپا والے این ڈی اے کا کنبہ بکھر رہا ہے اور وہ اندرونی رسہ کشی اور عدم استحکام کا مورچہ بن گیا ہے۔ کانگریس کی رہنمائی والی یوپی اے حکومت متحد اور بلا تنازعہ روک ٹوک چل رہی ہے۔ کانگریس نے یہ بھی پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ اسکی رہنمائی والا یوپی اے کے تئیں حکومت مطمئن ہوسکی ہے۔ تازہ تنظیمی ردوبدل میں راہل گاندھی کی چھاپ صاف دکھائی پڑتی ہے۔ حالانکہ یہ کوئی اہم تب

ایران پھر تاریخی موڑ پر کھڑا ہوا!

ایران کے چناؤنتائج تقریباً ویسے آئے ہیں جیسا کے پہلے ہی امیدکی جارہی تھی۔ نتائج سے صاف ہے کہ وہاں کے لوگ تبدیلی چاہتے ہیں۔ صدر کے عہدے کے لئے ہوئے چناؤ میں 8 سال بعد ایک بار پھر اصلاح پسندوں کو کامیابی ملی ہے۔ حسن روہانی ایران کے نئے صدر ہوں گے۔ 50 فیصدی سے زائد ووٹ پاکر وہ شرط انہوں نے پوری کرلی ہے اور پہلے دور میں یہ ٹارگیٹ پورا کرلیا ہے۔ صدر کے طور پر مسلسل دو بار اپنی میعاد پوری کر چکے احمدی نژاد آئینی بندش کے سبب اس بار چناؤ نہیں لڑ سکتے تھے لیکن ان کی رخصتی ایران کی سپریم ایڈمنسٹریٹو عہدے پر فائض شخصیت کی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔ یہ ایک دور کی رخصتی ہے جس میں ایران اپنے متنازعہ نیوکلیائی پروگرام کے سبب مغربی دنیا کے نشانے پر ہے۔ دوسرے پچھلے کچھ برسوں میں ایران میں شہری زیادہ تر مسلسل بندشوں میں رہے ہیں۔ اصلاح پسندوں کی جیت کے جو مطلب نکلتے ہیں پہلا کے ایران کے زیادہ تر لوگ باہری دنیا سے رشتے بہتر بنانے کے حق میں ہیں اور دوسرا وہ چاہتے ہیں کہ شہری آزادی پر لگی پابندیاں ہٹیں۔ ایران ایک بار پھر تاریخی موڑ پر کھڑا ہوگیا ہے۔ اصلاح پسند لیڈر حسن روحانی کے صدر منتخب ہونے کے بعد دیش میں

بھولے کے مندر پر آنچ نہیں آئی، باقی سب طرف تباہی

مجھے تو یقین نہیں ہورہا ہے کہ اتراکھنڈ میں ایسا سیلاب آیا، قدرت کا قہر ٹوٹا۔ پوری ریاست میں تباہی کا منظر دکھائی دے رہا ہے۔ کیدارناتھ دھام سوائے مندر کے سارا تباہ ہوگیا ہے۔ میری نظروں میں ابھی وہ تصویر قائم ہے جب پچھلے سال 19 اگست2012ء کومیں اور میرے کچھ ساتھی کیدارناتھ گئے تھے۔ تین دن کے سفر میں دہلی سے نکلتے ہی بارش ہوگئی اور لوٹنے تک وہ نہیں رکی تھی۔ وہ گوروکنڈ کا ہوٹل جہاں ہم نے رات گذاری تھی ،وہ رام باڑا جہاں ہم نے کیدارناتھ جاتے وقت رک کر چائے اور پکوڑے کھائے تھے، وہ چھوٹا لوہے کا پل جس پر کھڑے ہوکر فوٹو اور ویڈیو کھینچی تھی، وہ بازار جس سے گذر کرہم مندر میں داخل ہوئے تھے، وہ ہوٹل جہاں ہم نے درشن کرکے کھانا کھایا، سبھی صاف ہوگئے۔ کتنا خوفناک منظر رہا ہوگا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ ہاں بچا تو صدیوں پرانا مندر ۔ مندر کے قریب رام باڑے میں ہی ایتوار کی رات بادل پھٹا تھا۔ کیدارناتھ ، رام باڑہ اور گوری کنڈ تباہ ہوگئے ہیں۔ موقعے کی ہیلی کاپٹر سے لی گئی تصویریں رونگٹے کھڑے کردینے والی ہیں۔ چشم دید گواہ کیدارناتھ میں تعینات ردرپریاگ کے پولیس ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آر ڈمری نے بتایا کہ مندر کمپلیکس

کانٹوں بھرے راستے پر نکلے نتیش کو خود کو ثابت کرنا ہوگا

اپنا اپنا نظریہ ہوسکتا ہے17 سال سے چلے آرہے رشتے کو بہار کے وزیراعلی نتیش کمار نے توڑ کر ایک بڑا سیاسی خطرہ مول لیا ہے۔ جہاں تک بھاجپا کا سوال ہے مجھے لگتا ہے کہ نریندر مودی کی ترجیح ہے کہ پارٹی کو مضبوط بنا کر اپنے دم خم پر کھڑا کرنا۔ ان کا نشانہ صاف ہے بھاجپا کو اپنی پچھلی پرفارمینس سے زیادہ بہتر ثابت کرنا۔ انہیں لگتا ہے اگر بھاجپا مضبوط ہوکر چناؤ میں ابھرے گی تو این ڈی اے وغیرہ کا سوال اٹھے گا۔ اگر بھاجپا 180 کے آس پاس لوک سبھا سیٹیں نہیں لا سکے گی تو کہاں کا اقتدار اور کہاں کا این ڈی اے۔ نریندر مودی۔ راجناتھ خیمے کا خاص نشانہ اترپردیش، بہار جیسی بڑی ریاستیں ہیں وہ نتیش کے ساتھ سرکار چلا کر جونیئر پارٹنر کی حیثیت میںآگئی تھیں۔عموماً یہ ہی ہوتا رہا ہے کہ اتحاد سے پہلے بھاجپا سینئر پارٹنر ہوتی ہے اور اتحاد کے بعد وہ سکڑ کر جونیئر پارٹنر بن جاتی ہے۔ رہا سوال نتیش کمار کا تو ان کا آگے کا راستہ کانٹوں اور چنوتیوں سے بھرا ہے۔ ساڑھے سات برس تک روز بہار کی ترقی کی نئی کہانی گڑھنے کا سہرہ لینے والے جے ڈی یو بھاجپا تک کے درمیان ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی دوڑ لگی ہے۔ آج تک این ڈی اے کے کا

دہلی میٹرو میں محفوظ سفر کامسئلہ

گذشتہ منگلوار کو شاید پہلی بار ایسا ہوا ہو کہ دہلی کی مشہور میٹرو ٹرین ایک سرنگ میں ڈیڑھ گھنٹے تک پھنسی رہی اور مسافر پریشان ہوگئے۔ میٹرو ٹرین کا یوں پھنسنا تھوڑا عجب ضرور لگا کیونکہ میٹرو پر تو سارے دیش کو ناز ہے اور اس طرح کے حادثے سے اس کے بھروسے پر دھکا لگتا ہے۔ سینٹرل سکریٹریٹ سے ادیوگ بھون کے درمیان ڈیڑھ گھنٹے تک سرنگ میں میٹرو اٹکی رہی۔ جانچ سے پتہ چلا ہے یہ مسئلہ میٹرو سافٹ ویئر کے سبب ہوا ہے۔ یہ نتیجہ ڈی ایم آر سی کی تین نفری جانچ کمیٹی نے اخذ کیا ہے۔ کمیٹی کے مطابق میٹرو کوچ کوآپس میں جڑ ے ہونے کی جانکاری ٹرین کے سافٹ ویئر کے ذریعے ملتی ہے لیکن پچھلے منگلوار کو سینٹرل سکریٹریٹ سے آگے بڑھتے ہی ڈرائیور کو یہ سگنل نہیں ملا اور اس وجہ سے ایمرجنسی بریک لگانا پڑا جس کے بعد ٹرین پوری طرح سے سرنگ میں پھنس گئی۔ ٹرین میں اس وقت 1791 مسافر سوار تھے جنہیں ڈیڑھ گھنٹے تک مشقت کے بعد ٹرین سے نکالا جاسکا۔ اسے دیکھتے ہوئے ڈی ایم آر سی کے چیف منگو سنگھ نے مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کے لئے ہدایت جاری کی کہ سرنگ میں روشنی اور ہوا کا مناسب انتظام ہو۔ قدرتی طور پر اندھیرے میں چمکنے والا پ

جے رام رمیش کے بیان سے مچا کانگریس میں گھمسان

مرکزی دیہی ترقی وزیر جے رام رمیش ہمیشہ اپنے متنازعہ بیانات کے لئے مشہور ہیں وہ کسی نہ کسی بیان کے لئے سرخیوں میں چھائے رہتے ہیں۔ ان کے تازہ بیان سے ان کی اپنی پارٹی کانگریس میں ہائے توبہ مچ گئی ہے۔ مسٹر جے رام رمیش نے گجرات کے وزیر اعلی نریندر مودی کو بھارت کا پہلا پرمانی فاسی وادی قراردیا اور تسلیم کیا۔آنے والے چناؤ میں مودی کانگریس کے لئے چیلنج ثابت ہوں گے۔ کانگریس کے چیف حکمت عملی سازوں میں گنے جانے والے رمیش نے کہا کہ ہمارے لئے یقینی طور سے چنوتی پیدا کریں گے۔ وہ نہ صرف مینجمنٹ کی سطح پر چنوتی پیش کریں گے بلکہ آئیڈیالوجی کے لحاظ سے بھی چیلنج بنیں گے۔ جے رام رمیش نے جمعرات کو یہ بھی کہا کہ مودی وہ بھسماسور ہیں جنہوں نے اپنے سیاسی گورو اڈوانی کو ہی نگل لیا۔ مودی نے گجرات میں تین چناؤ جیتے ہیں۔ بلا شبہ وہ اچھی چناؤ مہم چلاتے ہیں۔خیال ہے کہ یہ پہلی بار کانگریس کے کسی نیتا نے مودی کو چنوتی مانا ہے۔ اس سے پہلے تک عام طور پر کانگریس پارٹی نے مودی کو زیادہ توجہ نہ دیتے ہوئے یہ ہی کہا کہ ان کا اثر گجرات تک محدود ہے۔ جے رام رمیش کے ذریعے مودی کی تعریف کانگریسیوں کو نہیں بلکہ پارٹی کے راج

تیل لابی کا وزیر ویرپا موئلی کو دھمکانے کاسوال

کیا اسے محض اتفاق کہا جائے کہ ادھر بھارت سرکار کے وزیر پیٹرول ویرپا موئلی سنسنی خیز انکشاف کرتے ہیں تیل اور گیس درآمد کرنے والی لابی وزیر پیٹرول کو دھمکی دیتی ہے ادھر پیٹرول کے دام میں2 روپے فی لیٹر اضافہ سنیچر کی رات سے نافذ کردیا جاتا ہے؟ حکومت ہند کے کسی وزیر کا ایسا سنسنی خیز بیان پہلے کبھی نہیں آیا جس سے پتہ لگتا ہے کہ اس سرکار کو تیل لابی بلیک میل بھی کرتی ہے۔کیبنٹ میں ردوبدل کے درمیان مودی کے اس بیان نے دیش میں ایک نیا سیاسی تنازعہ کھڑا کردیا ہے۔ میڈیا سے بات چیت میں موئلی نے کہا دیش کو تیل کی پیداوار میں خود کفیل بنانے سے روکنے میں ایک لابی کام کررہی ہے۔ میں پوری ذمہ داری سے یہ بات کہہ رہا ہوں یہ لابی ہر پیٹرولیم وزیر کو دھمکی دیتی ہے۔ وزارت کے حکام کو بھی فیصلہ لینے سے روکا جاتا ہے۔ یہ لابی چاہتی ہے کہ بھارت میں کچے تیل و قدرتی گیس کی پیداوار نہ بڑھے اور دیش کو درآمد پر منحصر رہنا پڑے جبکہ ہمارے دیش میں تیل اور گیس کے کافی ذخائر ہیں ہم انہیں نکال نہیں پارہے ہیں۔ موئلی کو جب اس لابی کے لوگوں کے نام بتانے کو کہا گیا تو انہوں نے اس سے منع کردیا۔ وزیر موصوف کے اس بیان پر رد عمل

مشن مودی2014ء کا راستہ لکھنؤ سے گزرتا ہے

مشن مودی2014ء کی کہانی تیار ہے اور اس کا پہیہ اترپردیش کو بنایاگیا ہے۔ مودی ۔اڈوانی معاملے کے سلجھنے کے بعد بھاجپا نیتاؤں کو اب پورا یقین ہوچلا ہے کہ 2014ء کے لوک سبھا چناؤ کے بعد مرکز میں بھاجپا کی قیادت میں ہی سرکار بنے گی اور اس کے بننے کی بنیاد اترپردیش سے ملنے والی ہے۔ اسی کے تحت نریندر مودی نے اپنے سپہ سالار امت شاہ کو یوہی بھاجپا کا انچارج بنوادیا ہے۔امت شاہ جب لکھنؤ پہنچے تو ان کا شاندار خیر مقدم ہوا۔ انہوں نے بھی اپنے ارادے اور مقصد کو صاف بتادیا اور بڑے بھروسے سے کہا کہ 2014ء میں مرکز میں بھاجپا کی قیادت میں این ڈی اے کی سرکار بنے گی اور اس کی مضبوط بنیاد اترپردیش سے ہی پڑے گی۔ شاہ کے خیر مقدم میں بھاجپا ورکروں کا جوش بتا رہا تھا کہ تنظیم میں اتحاد ہے اور کوئی گروپ بندی نہیں۔ شاہ کے آنے سے بھاجپا کی یوپی یونٹ میں جان پڑگئی ہے۔ لکھنؤ کی سرزمیں پر قدم رکھتے ہی امت شاہ نے اپنے ارادے ظاہر کردئے۔ وہ یوپی میں نریندر مودی کا ایجنڈہ لاگو کریں گے اور وہ بھی پوری شدت کے ساتھ۔ بھاجپا کو تیسرے پائیدان سے اوپر لانے کے لئے وہ کسی بھی خاکے پر یہاں کے لیڈروں سے کوئی بات کرنے کوتیار ہیں۔ن

ایڈورڈ اسٹون کا سنسنی خیز خلاصہ امریکہ دوسرے ملکوں کی جاسوسی میں لگا

چین کی سائبر جاسوسی کے بعد امریکہ کی جانب سے کی جارہی سب سے بڑی سائبر جاسوسی کا اشو طول پکڑتا جارہا ہے۔ کئی ایشیائی ممالک کی حکومتیں بحران میں پھنسی ہوئی ہیں کیونکہ وہ اپنا سارا کام کاج گوگل، یاہو جیسی ویب سائٹ کے ذریعے کرتی ہیں۔ امریکہ کی قومی سکیورٹی ایجنسی (این ایس اے)پریزم کے پروگرام کے تحت ان کی جاسوسی کررہی ہے۔29 سالہ امریکی شہر اڈورڈ اسٹون نے برطانوی اخبار’ دی گارجین‘ اور امریکہ کے اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ کے ذریعے امریکہ کے خلاف دو اہم خلاصے کرکے پوری دنیا کو چونکا دیا ہے۔ امریکہ کی این ایس اے لاکھوں امریکیوں کی ٹیلیفون کال کی تفصیل اکٹھا کررہی ہے۔ امریکی حکومت کا اس بارے میں بیان آیا ہے کہ قومی سکیورٹی ایجنسی کے اس پروگرام کا مقصد ان فون کی تفصیلات اکٹھا کرنا ہے جو مشتبہ ہیں۔ اس پروگرام میں کال کرنے والے لوگوں کی بات نہیں سنی جاتی۔ اپنے شہریوں کی جاسوسی کی خفیہ مہم پریزم کو چلانے والی این ایس اے اب اپنی ساکھ بچانے میں لگی ہوئی ہے۔ این ایس اے کے ڈائریکٹر جنرل کیت الیگزینڈر نے امریکی سینٹ کے سامنے صفائی پیش کرتے ہوئے کہا پریزم نے دو آتنکی حملے روکے ہیں۔انہوں نے کہا اسٹون کے انکش