راجناتھ کے ایران دورے کی اہمیت !

ماسکو سے لوٹتے ہوئے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے اچانک ایران پہونچ کر بھارت سے اس کے باہمی رشتوں میں گرماہٹ بڑھا دی ہے ۔راجدھانی تہران پہونچتے ہی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اپنے ہم منصب ورگیڈئیر جنرل عامر ہاشمی سے بات چیت کو بے حد فائدے مند قرار دیا ہے ۔ان کا ایران جانا ڈپلومیسی کے لحاظ سے بہترین قدم مانا جائیگا ۔فطری طور پر اس ملاقات سے چین اور پاکستان کی بھنویں تن گئی ہوں گی ۔مگر ڈپومیسی کی تقاضہ یہی کہتا ہے کہ اپنے دوست ممالک سے مسلسل بات چیت بنائے رکھنی چاہیے کیونکہ اس سے ہی رشتوں کو نئی تقویت ملتی ہے ۔ایران دورہ ان کا کوئی پہلے سے طے پروگرام نہیں تھا لیکن ایرانی وزیردفاع عامر ہاشمی کی درخواست پر تہران گئے تھے ایسا کرکے بھارت نے ایک بار پھر ایسا پیغام دیا ہے کے اس کے لئے ایران کی اہمیت پہلے ہی جیسی ہے پچھلے کچھ عرصہ میں امریکہ کے دباو¿ میں بھارت کو ایران سے تیل نا خریدنے دوری بنانے کے جس طرح فیصلے کرنے پڑے اس سے دنیا بھر میں یہی پیغام دیا گیا تھا کہ بھارت اور ایران کے رشتہ اب پہلے جیسے نہیں رہ گئے اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے چین سے ایران سے تعلق بڑھانے شروع کر دئیے حال ہی میں ایران نے بھی چین کے دباو¿ میں آکر چاہ بہار ریل پروجیکٹ سے بھارت کو علاحدہ کردیاتھااس سے بھی دونوں ملکوں کے بیچ رشتہ کمزور پڑھنے کے اندیشات تقویت ملنا فطری تھا جبکہ چاہ بہار بندرگاہ کے ڈولپمنٹ میں بھارت اور ایران اتحادی رہے ہیں اب بھارت کے وزیر دفاع ایران دورے سے ایسی سبھی خدشات کو مسترد کر دیا ہے ۔خاص بات یہ رہی ہے کہ وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کی ایرانی وزیر دفاع سے ملاقات خاص درخواست پر ہوئی ہے ۔اس میٹنگ کے سلسلے میں ایک مختصر بیان میں اتوار کو بتایا گیا کہ دونوں وزیر دفاع کی ملاقات بھائی چارہ اور گرم جوشی کے ماحول میں ہوئی دونوں نیتاو¿ں نے بھارت ایران کے صدیوں پرانے تہذیبی اور معاشرتی سے لگاو¿ پر زور دیتے ہوئے باہمی تعاون کو آگے بڑھانے کی بات کی امریکہ کے ساتھ بے حد خراب رشتوں اور اقتصادی پیچیدگیوں کے بعد کچھ وقت پہلے ایران نے اپنے سیاسی و کاروباری مفادات کے لئے چین کے ساتھ بڑھے تعاون کی راہ پر چلنے کا اعلان کیا تھا ایسے میں راجناتھ سنگھ و ہاشمی کی ملاقات کا پیغام یہ بھی ہے کہ بھارت و ایران روایتی دوستی پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑیگا ویسے بھی راجناتھ سنگھ کا ایران دورہ کرنا اور افغانستھا ن کے حالات اور خیلج فارس کی حفاظتی چنوتیوں سے وابستہ اہم ترین مسئلوں پر تبادلہ خیال کرنا بے حد سمجھداری بھرا قدم مانا جائے گا ۔راجناتھ سنگھ کا ایران دورہ بھلے بے حد مختصر ہو لیکن چین کے ساتھ ایران کی کاروباری نزدیکیوں کو دیکھتے ہوئے بھارت کو حکمت عملی بنانی چاہیے ۔بھارت نے ایسا ہی کیا ہے کیوں کہ کچھ برس پہلے تک ایران بھارت کو تیل سپلائی کرنے والے بڑے تین ملکوں میں شامل ہے لہذابھارت کو ایران سے رشتہ بہتر رکھنے ہی ہوں گے ۔اس لئے اس دررے سے دونوں ملکوں کو ہی فائدہ ہوگا ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟