آکسفورڈ ویکسین سے دنیا بھر کو بہت امید تھی !

کورونا انفیکشن دن بدن بڑھتا جا رہا ہے بھارت میں ایک دن میں کووڈ19کے سب سے زیادہ 95735مریض سامنے آنے سے کل مریضوں کی تعداد 44لاکھ سے پار ہو گئی ہم بہت تیزی سے دنیا میں کورونا انفیکشن کے معاملے میں نمبر ون ہونے جا رہے ہیں اسی دوران پوری دنیا کو کورونا ویکسین کا بے صبری سے انتظار تھا ہمیں بہت امید تھی کہ کیا آکسفورڈ کورونا ویکسین آنے والی ہے شاید اس سے کورونا انفیکشن رک جائے لیکن ہماری امیدوں کو فی الحال جھٹکا لگا ہے ۔برطانیہ میں ایک شخص کے سنگین طور سے بیمار ہونے کے بعد آکسفورڈ کی کورونا ویکسین کو وی شیڈ کے تیسرے مرحلے کا نتیجہ دنیا بھر میں روک دیا گیا ہے ۔برطانیہ میں ٹی کے کے مضر اثرات کی جانکاری نہ دینے کے سبب بھارت میں اس ویکسین میں تیسرے مرحلے کا تجربہ کر رہے پونے کے انسٹی ٹیوٹ کو ڈرگ کنٹرورل جنرل آف انڈیا نے نوٹس جاری کیا ہے اس کے جواب میں سیرم نے کہا کہ وہ بڑی دوا کے قواعدی ہدایت کی تعمیل کریں گے ویکسین بنا رہی فارمہ کمپنی ایسٹرا جنیکا کے مطابق والنٹریر کو ٹی کے کے سائڈ ایفکٹ ہوا تھا اس کی جانچ جاری ہے ۔حالانکہ پہلے اور دوسرے مرحلے کے انسانوں پر تجربے میں نتیجے اچھے ملے تھے ۔تیسرے مرحلے میں برطانیہ ،برازیل ،ساﺅتھ افریکہ ،اور بھارت میں 30ہزار لوگوں پر تجربے کئے جا رہے ہیں کمپنی نے ایک بیان جا ری کر کہا کہ یہ معمولاتی رکاوٹ ہے ۔کیونکہ تجربے میں شامل شخص کی بیماری کے بارے میں ابھی کچھ زیادہ پتہ نہیں چل پایا اس کی آزادانہ طور سے جائزہ لیا جائے گا ۔اس کے بعد ہی تجربہ پھر سے شروع ہوگا ۔بڑے وسیع پیمانے پر ہونے والے تجربے سے کوئی بیماری سے نمٹنے کا امکان نہیں ہوتا لیکن اس کا جائزہ آزادانہ طور سے ہونا چاہیے ۔ہم ویکسین کی سیکورٹ ڈاٹا کی جانچ کر رہے ہیں ۔میڈیکل سیکٹر میں غلطی کا ہونا کوئی نئی بات نہیں ہے ۔پہلے بھی اسٹڈی روکی گئی غیر متوقہ کارروائی کی جانچ کرنا سیکورٹ تجرے کا ضروری حصہ ہے سائنس میں ناکامی میں کوئی نہ کوئی کامیابی چھپی ہوتی ہے ۔ہو سکتا ہے ویکسین میں جو کمی اجاگر ہوئی ہے وہ ڈیولپ ہو کر ہمارے سامنے آجائے ملٹی نیشنل ایسٹرا جینکا کمپنی سے دنیا بھر میں لوگ خوشخبری امید لگائے بیٹھے تھے لیکن کمپنی نے اپنے آخری مرحلے کے ویکسین تجربے کو روک لیا ہے ۔اُدھر بھارت میں پلازمہ تھریپی کو رام بان مانا جا رہا تھا دہلی ممبئی ،اور کچھ دیگر شہروں میں پلازمہ بینک بھی بن گئے تھے ۔لیکن آئی سی ایم آر نے علاج کو بہت کارگر نہیں مانا ،دیش کے 39اسپتال میں کئے گئے مطالعہ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ تھریپی سبھی میں یکساں طور سے کام نہیں کرتی صرف 13.6فیصد لوگوں کی جان نہیں بچ پائی اس لئے پختہ نہیں مانا جا سکتا کہ دنیا بھر کے لوگ یہی چاہیں گے جو دوا سامنے آئے وہ 16آنے کارگر ہو کر سامنے آئے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟