روس اور بیلا روس تانا شاہوں کے قبضہ میں

سابق سووئیت یونین کے دیش رہے بیلا روس میں برسوں سے اقتدار میں جمے ڈکٹیٹر صدر شکام شوکو 9اگست کو ہوئے متنازعہ انتخابات کو لیکر بڑے احتجاج کا سامنا کررہے ہیں بیلا روس می ہزاروں افراد سڑکوں پر اتر آئے اور چناوی دھاندلی کے خلاف آواز اٹھائی ۔بیلا روس کی حالت 1989کی بغاوت کی یاد دلاتی ہے ۔صدر کو چنوتی دینے والے افراد سڑکوں پر اترے ہوئے ہیں ۔کہیں ان کو یہ احتجاج مہنگا نا پڑ جائے ۔تقریباً یہی حال روس کا بھی ہے ۔دونوں ملکوں کے برسوں سے برسر اقتدار تانہ شاہوں کے خلاف ناراضگی بڑھتی جارہی ہے ۔روسی شہر میں کئی ہزار لوگ مقامی گورنر کی گرفتاری اور مرکزی حکومت کی منمانیوں کی مخالفت کررہے ہیں روس کے صدر ولاد میر پوتن گھبرائے ہوئے لگتے ہیں ان کے سب سے قریبی حلیف الیکسی برلن ،جرمنی کے ایک اسپتال میں زندگی اور موت سے لڑرہی ہیں ۔انہیں زہر دیاگیا ہے ۔پوتن اور بیلا روس میں الیگزینڈر لوکان شوکو دمن کاری اور اپنے حمایتیوں کو سرپرستی دئیے ہوئے ہیں دونوں نیتا سووئیت یونین کے زوال کے بعد سے پیدا بد امنی سے راحت دلانے کا وعدہ کرکے اقتدار میں آئے لوکا ن شوکو نے شووئیت یونین جیسے حالات جاری رہنے کی بات کہی تھی لیکن پوتن کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ملک میں تیل کے دام بڑھ گئے ۔عام لوگوں کو فائدہ تو ہوا لیکن ان کے حمایتیوں پر مندی کی مار رہی دونوں ملکوں کی معیشت سابق سووئیت یونین کی طرز پر چل رہی ہے ۔وہیں بیلا روس کے صد ر لوکان شکو پرانے زمانے کی تانہ شاہی جیسا رویہ اپناتے ہیں پچھلے ہفتہ ایک ہیلی کوپٹر میں گھومتے اور اے کے 47دکھاتے ہوئے اپنا ویڈیو جاری کرایہ دونوں ڈکٹیٹر پرانے سووئیت یونین کے وقار کا تصوراتی ڈھول پیٹ رہے ہیں ان کی حکومت غلط اطلاعات پھیلانے میں ماہر ہے ۔پوتن اور لوکانشکو نے میڈیا میں ایسا ماحول بنایا ہے جہاں کچھ بھی سچ نہیں ہے ۔اور سب کچھ ممکن ہے ۔لوکان شکو نے ابھی حال میں اپنے پندرہ سال کے بیٹے کو فوجی پوشاک میں پیش کیا ہے پوتن آسانی سے اپنا جانشیں تیار کر سکتے کیوں کہ اس سے ان کے گروپ میں ناراضگی پیدا ہوگی انہوں نے اس سال 2036تک اقتدار میں رہنے کے لئے آئین میں ترمیم کی اس وقت ان کی عمر 84برس ہو جائے گی ۔اپنی سیاسی حریف الیکسی نواچنی کو زہر دئیے جانے کے واقعہ سے صاف ہے کہ راستے سے ہٹانے کے لئے تانہ شاہون کے پاس جب کوئی نیا ہتھکنڈا نہیں ہوتا تو وہ تشدد اور ا س طرح کی سازش کا سہا را لیتے ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟