سرکار نے کارپوریٹ قرض کی وصولی ٹالنے کی کوشش کی

رزرو بینک آف انڈیا کے سابق سینئرحکام نے دیش کے اقتصادی نظام پر انگلی اٹھائی ہے ۔آر بی آئی کے سابق گورنر ارجیت پٹیل اور ڈپٹی گورنر ویرل اچاریہ نے دیش کی اقتصادی حالت پر سخت نکتہ چینی کی ہے ۔دونوں نے اپنی الگ الگ کتابوں میں بینکنگ سسٹم میں سرکار کے زبردست مداخلت کی اسٹوریاں بیان کی ہیں ۔پٹیل نے اپنے استعفیٰ کی وجہ تو نہیں بتائی لیکن لگتا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی سرکار نے جب نئے دیوالیہ قانون کو کمزور بنانے کی کوشش کی تب پٹیل کا فرض جواب دے گیا ۔مودی سرکار نے ہی یہ قانون نافذ کیا ہے ۔دی ایمپائر اسٹیٹکس میں لکھتے ہیں کہ کیسے سرکار نے بنیوں پر دو کھرب روپئے کے اور ادائیگی کی میعاد بڑھانے کے لئے رزرو بینک پر دباو¿ ڈالا تھا اب تک ہوئے قاعدوں کو بہتر بنانے کے بجائے آرام سے چلنے کا ماہول بنایا گیا ۔ایسا ہی پٹیل نے اپنی کتاب ہندوستانی جمع کنندگان کو وقف میں لکھتے ہیں کس طرح ان کے پیسہ کا سرکا ر کنٹرول بینکوں اور دیگر مالی اداروں نے مشتبہ مقاصد کے لئے استعمال کیا ہے ۔سیاسی طور پر موضوع رشتہ رکھنے والے ریاستوں ،کمپنیوں اور کئی شئیر بازار کے لئے جمع کنندگان کے پیسہ کا استعمال ہوا ہے اس وجہ سے بینکوں کے ذریعے صحیح طریقہ سے قرض دینے کے لئے ضروری چھان بین پر اثر پڑا ہے ۔قرض نا چکانے والی کمپنیوں کو فائدہ پہوچانے کے لئے مجاز پرائیویٹ کمپنیوں کے سود شرع اونچی رکھی گئی اچاریہ نے دوسری طرح کی مالی تفصیلات پیش کی ہیں ۔لگاتار دباو¿ ،بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لئے رزرو بینک کو مفاد عامہ میں پیسہ لگانے کی اجازت دینے والے پرانے قواعد کو نافذ کرنے کی دھمکی دی ۔پٹیل کے لئے ہمدردی جتاتے ہوئے وہ لکھتے ہیں سابق گورنر کے لئے مالی مضبوطی کے لئے جاری جد و جہد نے ان کے کام کاج کو مشکل بنا دیا تھا ۔اچاریہ لکھتے ہیں کہ بھارت کے بینکنگ سسٹم میں چپ چاپ سنکٹ پھیلا رہاہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟