بدلہ لینے کیلئے کھول رہا ہے تبتیوں کا خون

مشرقی لداخ کی برفیلی چوٹیوں کے پار چین کے قبضہ والی اپنی سرزمیں کو واپس لینے کے لئے تبتی شیروں کا خون کھول رہا ہے ۔تبت سے ہجرت کر آئے لداخ میں سینکڑوں تبتی خاندانوں کی تیسری پیڑ ی اس وقت چین سے اپنا گھر واپس لینے کے لئے فوج کے ساتھ اسپیشل فرنٹ ائیر فورس کے پیرا کمانڈوں کی شکل میں ڈرائیگن کے خلاف میدان میں ہیں ۔اور یہ سیدھے فورس وزارت داخلہ کے ماتحت ہے ۔لداخ کے پین گون جھیل کے جنوبی کنارے سے لگے علاقہ میں بھارت کے اسپیشل فرنٹ ائیر فورس کے ڈولپمنٹ ریجمنٹ کی کمپنی لیڈر نیما توزن سنیچر کی رات شہید ہو گئے ۔نیما کی ترنگے میں لپٹی ہوئی لاش کے لے شہر سے چھ کلو میٹر دور ان کے گاو¿ں لائی گئی ۔تبت کی ضلع وطن پارلیمنٹ کی ممبر نام ڈول لگیاری کے م طابق یہاں پر تبتی بودھ روایتوں کے ساتھ ان کاا نتم سنسکار کیا گیا ۔نام ڈول لگیاری کے مطابق کبھی آزاد ملک لیکن اب چین کے علاقہ تبت کے نیما توزن بھارت کے اسپیشل فرنٹ ائیر فورس کی ڈولپمنٹ ریجمنٹ میں کمپنی لیڈر تھے دو دن پہلے چینی فورس پی ایل اے کے ساتھ پینگون جھیل علاقہ میں ہوئی جھڑپ میں جان چلی گئی ۔ہندوستانی فوج نے اس معاملے پر کسی طرح کی رائے زنی نہیں کی ۔اس واقعہ نے چینی فوج نے مشرقی لداخ میں اکسائی چن میں فوجی سرگرمیاں شروع کر ایل اے سی پر کی پوزیشن بدلنے کی کوشش کی تھی ۔جس کو ناکام کر دیاگیا ۔کیا ہے ایس ایف ایف ؟بھارتیہ فوج کے سابق کرنل اور دفاعی معاملوں کے ماہر اجے شکلا نے اپنے بلاگ میں کمپنی لیڈر نیما تولن اور اسپیشل فرنٹ ائیر فورس کا ذکر کیا ۔در اصل 1962میں تیار کی گئی اسپیشل ٹکڑی ایس ایف ایف ہندوستانی فوج کی نہیں بلکہ ہندوستان کی خفیہ ایجنسی کا ایک حصہ ہے ۔انگریزی اخبارہندوستان ٹائمس میں شائع رپورٹ کے مطابق اس یونٹ کا کام اتنا خفیہ ہے کہ شاید فوج کو بھی معلوم نہیں ہوتاکہ یہ کیاکررہی ہے ۔ڈائرکٹر جنرل سکیورٹی کے ذریعے سے سیدھے وہ پی ایم کو رپورٹ کرتی ہے اس کی بہادری کی کہانیا ں عام لوگوں تک نہیں پہونچ پاتی ۔اسپیشل فرنٹ ائیر فورس کے جوان اور ہندوستانی فوجی 11جون 2005کو لیح میں پردھان منتری منموہن سنگھ کا خطاب سنتے ہوئے آئے بی کے بانی ڈائرکٹر بھولاناتھ اور دوسری جنگ عظیم کے فوجی بعد میں اڑیسہ کے وزیر اعلیٰ رہے بجو پٹنائک کی صلاح پر بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو نے تبتی گوریلو کی ایسی ٹکڑی تیارکرنے کی سوچی جو ہمالیہ کے خطرناک علاقہ میں چینیوں سے لوہا لے سکیں اور کئی کاروائیوں میں شامل ایس ایف ایف لداخ وغیرہ کے تبتی نزاد لوگ کافی پہلے سے جلید ہندوستانی فوج کا حصہ ہیں کئی لوگ مانتے ہیں کہ اس میں شامل لوگ 1950کی دہائی میں ان کھمپا باغیوں کی جانشین ہیں جو تبت پر چینی حملے کے خلا ف کھڑے ہوئے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟