اب دہلی بن گیاہے منشیات کا ہب!

نشہ کے کاروبار کا مکڑ جال دہلی میں پھیلتا جارہا ہے ۔نوجوان پیڑی سے لیکر عورتوں تک کو اس نے اپنی گرفت میں لے لیا ہے ۔راجدھانی میں ڈرگس کی کھپت بڑھتی جا رہی ہے دیش کی مختلف ریاستوں کے علاوہ بیرون ممالک سے بھی نشہ آور چیزوں کی کھیپ دہلی آرہی ہے ۔یہاں سے دوسری ریاستوں میں بھی سپلائی ہو رہی ہے ۔دائرکٹریٹ آف ریونیو انٹیلی جینٹس (ڈی آر آئی )،نارکوٹکس کنٹرول بیورو(این اسی بی )،دہلی پولیس کی کرائم برانچ کا نارکوٹرکس سیل اور اسپیشل سیل سمیت مقامی پولیس تک مسلسل دھر پکڑ میں لگی ہوئی ہے لیکن راجدھانی میں یہ کالا کاروبار پاو¿ں پھیلاتا جارہا ہے ڈی آر ائی نے نوی ممبئی کے نہاوا شیوا روڈ سے حال ہی میں ایک ہزار کروڑ روپئے مالیت کی ایک سو اکیانوے کلو گرائم ہیروئن پکڑی تفتیش میں سامنے آیا کہ اس کے تار دہلی سے جڑے ہیں ۔دہلی میں امپوٹر سکھا بھاٹیا سمیت تین لوگوں نے یہ کھیپ آہستہ آہستہ پائپوں کے اندر افغانستھان سے منگائی تھی یہ پہلی بار نہیں ہے جب دہلی کے تار بیروں ملک سے جڑے ہیں ۔دسمبر 2019میں این سی بی نے 13سو کروڑ روپئے کے انٹرنیشنل ڈرگس گینگ کا پردہ فاش کر دیا تھا ۔آسٹریلیا سے 57کلو کوکنگ اور 200کلو دوسری قسم کی نشہ آور چیز ضبط کی گئی ہے۔اس معاملے میں پانچ ہندوستانی ایک امریکی اور دو ناجیریائی اور ایک انڈونیشیائی شہری سمیت نو لوگوں کو بھارت میں گرفتار کیا گیا یہ گینگ دہلی این سی آر ،پنجاب ،اتراکھنڈ مہاراشٹر کے علاوہ آسٹریلیا ،کناڈا ،انڈونیشیا ،سری لنکا،کولنبیا ،ملیشیا ،اور نائی جیریا تک پھیلا ہواتھا ۔کرایم برانچ کے ذرائع بتاتے ہیں کہ راجدھانی اب پنجاب تک کو پیچھے چھوڑ دیا ہے دہلی میں ہیروئن کی کھیپ منی پور راجستھان ،مدھیہ پردیش ،اترپردیش ،جھارکھنڈ سے آٹی ہے ۔اوروہاں سے پاکستان ،افغانستھان سے اسمگلنگ کی جاتی ہے ۔کوکنگ اسمگلنگ مغربی افریقی ملکوں سے ہوتی ہے ۔جس کی کھیپ ممبئی اور گوا سے دہلی پہونچتی ہے ۔ڈرگس کے اس دھندے میں غیر ملکیوں کے علاوہ عورتیں بھی شامل ہیں گانجھے کی اسمگلنگ مغربی بنگال آندھرا پردیش اور تملناڈو کے بارڈ ر کے علاوہ اڑیسہ سے ٹرکوں کے ذریعے دہلی میں آرہی ہے دہلی پولیس نے پچھلے سال کئی بڑی کھیپ پکڑی لیکن وہ ابھی تک اس دھندے کی جڑ وں تک نہیں پہونچ سکیں ۔راجدھانی میں کونکنگ (اسنکیکس )افیم گانجھے کی کافی ڈیمانڈ ہے ۔کوکنگ کافی مہنگی ہے جس کا نشہ کرنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں اس لئے اسنیکس کے طلبگار زیادہ ہیں ۔گانجھا سب سے سستا ہے کچھ نشیڑی دبائیوں کا استعمال بھی کرتے ہین اب اڑتا پنجاب نہیں ساڈی دہلی بن گئی ہے نشے کا ہب ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟