اقتصادی محاذ پر ڈبل جھٹکا

سال2020اقتصادی محاذ پر تشویش ناک خبر لے کر آیا ہے دیش کے سب سے بڑے سرکار بینک اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے ملک میں اقتصادی سستی کی تشویشناک پیش کی ہے ۔بینک کے چیف اقتصادی مشیر ڈاکٹر سمیا ،کانتی گھوش،کی رپورٹ کے مطابق سال 2019-20میں قریب 16لاکھ نوکریاں ہی مل پائیں گی جبکہ 2018-19میں 89.7لاکھ نوکریاں ملیں تھیں اس لحاظ سے اس سال 16لاکھ روزگار میں کمی ہوگی ای پی ایف او ڈیٹا پر مبنی رپورٹ کے مطابق اپریل،اکتوبر، 2019تک 43.1لاکھ نئی نوکریاں ملیں تھیں پورے برس کے لئے اس کا اوسط 73.9لاکھ ہے این پی ایس رجحانوں کے مطابق سرکاری ملازمتوں کی تعداد بھی 39ہزار کم رہنے کی بات کہی گئی ہے ۔دوسری ریاستوں نوکری کر رہے لوگ اپنے گھر پر کم پیسہ بھیج رہے ہیں دیوالیہ کارروائی کے فیصلے میں تاخیر کے سبب کمپنیاں ملازمین کی کٹوتی کر رہی ہیں ۔یہ اس کی وجہ سے ہو سکتی ہے ۔ساتھ میں انکریمنٹ بھی کم لگنے کا اندیشہ ہے ۔پانچ برسوں میں پیداوار اضافی شرح 9.4سے 9.90کے درمیان رہی اس سے کم تنخواہ اضافے کا اندیشہ ہے ۔اس کی وجہ سے کارپوریٹ اور دیگر لوگ غیر ضروری قرض بھی لے سکتے ہیں ۔رپورٹ آگاہ کرنے والی ہے چونکہ وول برگ کے مطابق دیش میں بے روزگاری شرح45سال میں سب سے زیادہ ہے ۔سرکار خود ایک دہائی کی سب سے کم اضافی شرح سے لڑ رہی ہے ایسے میں گھٹتی نوکریوں سے سرکار پر دباﺅ بنے گا این سی آر وی ڈیٹا کے مطابق 2018میں 12ہزار سے زیادہ بے روزگاروں نے خودکشی کی تھی ۔ایک طرف بڑھتی بے روزگاری دوسری طرف بڑھتی مہنگائی کی مار نے جنتا کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے ۔دسمبر 2019میں خوردہ مہنگائی شرح 7.35فیصد تک پہنچ گئی ہے ۔جو پانچ سال میں سب سے زیادہ ہے اس سے پہلے مودی سرکار کے شروعاتی دنوں میں جولائی 2014میں یہ سب سے زیادہ 7.39فیصد درج ہوئی تھی مہنگائی شرح بڑھنے کی سب سے بڑی وجہ خوردنی اجناس خاص کر پیاز دس گنا مہنگا ہونا جاری اعداد و شمار کے مطابق دسمبر 2018کے مقابلے دسمبر میں سبزیاں 60.5فیصد مہنگی ہوئی جبکہ خوردنی اجناس شرح 14.12فیصد رہی دسمبر 2018میں 2.65فیصد تھی نومبر 2019میں غذائی مہنگائی شرح 10.01فیصد تھی ۔قابل غور ہے کہ دسمبر میں پیاز 150روپئے کلو تک بکی اور اس کو کم کرنے کے لئے قابل غور قدم نہیں اُٹھائے گئے تو دیش مشکل میں جا سکتا ہے بڑھتی بے روزگاری کے ساتھ اونچی مہنگائی شرح اور مانگ کی کمی کو اسٹیگ فلیشن کہتے ہیں ۔ریٹنگ ایجنسی کا کہنا ہے کہ جنوری کے اعداد و شمار سے بہتری کی امید ہے ۔آر بی آئی کو خوردہ مہنگائی پر 2سے 6فیصدی کی حد کے اندر رکھنی ہوتی ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟