سی اے اے کے خلاف کیرل سپریم کورٹ پہنچا

شہریت ترمیم قانون (سی اے اے)2019کے خلاف کیرل ریکارڈ پر ریکارڈ بناتا جا رہا ہے ۔اب یہ دیش کی پہلی ریاست بن گیا ہے جس نے سی اے اے کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے ۔کیرل نے عرضی دائر کر اس قانون کو آئین کے بنیادی جذبے کے منافی بتایا ہے ۔اور اس سے پہلے ریاست میں سی اے اے لاگو نہ کرنے کی تجویز اسمبلی میں پاس کر ریکارڈ بنا چکا ہے ۔سرکار نے مانگ کی ہے کہ اس قانون کو آئین میں برابری آزادی و سیکولرزم کے اصولوں کی خلاف ورزی والا قرار دیا جائے کمیونسٹ پارٹی قیادت والی سرکار نے عرضی میں پاسپورٹ ،ترمیم قانون2015اور غیر ملکی (ترمیم حکم 2015کے جواز کو بھی چیلنج کیا ہے یہ قاعدہ پاکستان،بنگلہ دیش،اور افغانستان سے ان غیر مسلم تارکین وطن کو یہاں رہنے کی سہولت دیتا ہے جو 31دسمبر 2014سے پہلے اس شرط پر بھارت میں داخل ہوئے تھے کہ وہ اپنے دیش میں مذہبی ٹارچر کے سبب بھاگ آئے تھے عرضی میں قانون اور انصاف وزارت کے سیکریٹری اور بھارت سرکار کو مدا علیہ بنایا گیا ہے ۔وزیر اعلیٰ پنا رائے ودین نے کہا کہ ریاست ،سی اے اے کے خلاف سپریم میں اس لئے گئی چونکہ یہ قانون آئینی تقاضوں کے خلاف ہے ۔یہ آئین کے اندر رہتے ہوئے شہری حقوق کی حفاظت کرنے کی ہماری طرف سے مداخلت کی گئی ہے غور طلب ہے کہ غیر ملکی تارکین ہندو،سکھ،جین،پارسی اور عیسائی پناہ گزینوں کو ہندوستانی شہریت دینے کی سہولت دینے والے شہریت ترمیم قانون کی اپوزیشن مخالفت کر رہی ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ اس میں مسلمانوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے جو مذہبی بنیاد پر امتیاز کا معاملہ ہے اور آئین امتیاز کی اجازت نہیں دیتا وہیں مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ جن پڑوسی ملکوں سے غیر مسلموں سے مذہبی اذیت دی جاتی ہے انہیں قوموں کو شہریت دینے کے لئے خاص انتظام کیا گیا ہے ۔سرکار کا کہنا ہے کہ اس سے غیر ملکی مسلمانوں کو شہریت نہ دینے کا تذکرہ نہیں ہے ۔واضح ہو کہ سپریم کورٹ میں اس قانون کے خلاف 60عرضیاں دائر ہو چکی ہیں ان پر 22جنوری کو سماعت ہوگی ۔سپریم کورٹ نے اس قانون پر روک لگانے سے انکار کر دیا تھا ترمیم قانون 10جنوری سے پورے دیش میں نافذ ہو گیا ہے ۔اب دیکھتے ہیں کہ 22جنوری کو سپریم کورٹ سماعت کے دوران کیا فیصلہ دیتا ہے اس پر دیش دنیا کی نظریں ٹکی رہیں گی ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟