ڈی ایس پی دیوندر کی گرفتاری پر سیاست گرمائی

کشمیر میں دہشتگردوں کے ساتھ گرفتار ہوئے ڈی ایس پی دیوندر سنگھ کے رول پر منگل کے روز کانگریس نے سنگین سوال کھڑے کئے ہیں اس کا کہنا ہے کہ پلوامہ حملے کے وقت دیوندر سنگھ وہیں تعینات تھے اور اس حملے کی پھر سے جانچ ہونی چاہیے ۔پارٹی دفتر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے سینئر کانگریسی لیڈر رندیپ سنگھ سورجیوالا نے کہا کہ یہ بے حد سنگین معاملہ ہے اس پر وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کو بھی بیان دینا چاہیے ۔2001میں پارلیمنٹ اور پلوامہ آتنکی حملے میں بھی دیوندر سنگھ کا نام آیا ہے اس سے پہلے لوک سبھا میں کانگریس پارلیمانی پارٹی کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے ٹوئٹ کر کے کہا کہ پلوامہ جیسے واقعات کے قصوروار کون تھے اس پر نئے سرے سے جانچ ہونی چاہیے تب ہمارے 42جوان شہید ہو گئے تھے چودھری نے آگے کہا کہ اگر ڈی ایس پی کا نام دیوندر خان ہوتا تو آر ایس ایس کی ٹرول ریجی منٹ کی بے حد رد عمل صاف اور تلخ ہوتا دیش کے دشمنوں کے رنگ اور نسل اور فرقہ سے موازنہ کرنے کی سخت مذمت ہونی چاہیے بھاجپا نے منگل کو کانگریس کے الزامات پر کہا کہ اپوزیشن پارٹی بھارت پر حملہ کرنے اور پاکستان کو بچانے میں ماہر ہے بھاجپا کے ترجمان سنبت پاترا نے ڈی ایس پی دیوندر سنگھ کی گرفتاری پر کانگریس کے ذریعہ مذہب تلاشنے کو لے کر اپوزیشن سخت نکتہ چینی کی اور اس طرح سے کانگریس پاکستان کو اکسیجن دینے اور بھارت پر حملہ کرنے والے کے طور پر سمٹ گئی ہے ۔انہوںنے الزام لگایا کہ اپوزیشن پارٹی کا پڑوسی دیش کا بچاﺅ کرنے کی تاریخ رہی ہے ۔انہوںنے کانگریس کو یہ وضاحت کرنے کی چنوتی دی کہ کیا انہیں پلوامہ حملے کے گنہگاروں کو لے کر کوئی شبہ ہے ؟انہوںنے کہا کہ ایسے کئی پہلوسامنے آئے جو سازش ظاہر کرتے ہیں ۔کانگریس پاکستان کی زبان بولتی ہے اور اس نے پھر دہشتگردی میں مذہب تلاش لیا ہے اسی نے ہندو دہشتگردی کی بات کی تھی ۔کچھ دن پہلے کانگریس لیڈر ترن گگوئی نے پی ایم مودی کو ہندو جنا کہا تھا ۔کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے بھی کہا تھا کہ ہمیں سی می یا اسلامی دہشتگردی سے ڈر نہیں ہے ہمیں ہندﺅں سے ڈر ہے یہ پارٹی روز کسی نہ کسی بات پر پاکستان کی پیٹ سہلاتی ہے اور ہندوستان کی پیٹھ میں خنجر گھونپتی ہے ڈی ایس پی دیوندر سنگھ پہلے بھی کئی معاملوں میں سرخیوں میں رہے ہیں ۔1990میں انہیں سب انسپیکٹر مقرر کیا تھا اور انہیں آزمائشی کام کے دوران اس نے اور اس کے ساتھی نے ایک ٹرک سے برآمد نشیلی چیزوں کو بیچ دیا تھا ۔اوراس کی برخاستگی اس وقت کے آئی جی نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر روک دی تھی اس کے بعد دونوں کو ایس او جی میں بھیج دیا گیا ۔1997میں کشمیر کے بڑگام میں تعیناتی کے دوران زد فدیہ مانگے جانے پر اسے پولس لائن میں بھیج دیا گیا تھا ۔2015میں اس وقت کے ڈی جی پی راجیندر نے اس کی تعیناتی شونپیہ اور پلوامہ ضلع ہیڈ کوارٹر میں کر دی تھی ۔پلوامہ میں گڑبڑی کی شکایت پر اس وقت کے ڈی جی پی وید نے اگست 2018میں این ٹی ہائی جیکنگ ونگ میں بھیج دیا تھا دیکھیں جانچ میں دیوندر کے خلاف اور کتنے معمے سامنے آتے ہیں ؟

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟