ڈی ایس پی کا دہشتگردوں کے ساتھ گرفتار ہونا

جموں و کشمیر کے جنوبی کشمیر کے علاقے کلگام کے میر بازار علاقہ سے حزب المجاہدین کے کمانڈر نوید بابو سمیت دو دہشتگردوں کو گرفتار کیا گیا ہے ۔چونکانے والی بات یہ تھی کہ چیکنگ کے دوران جب ان تینوں کو گرفتار کیا گیا تو ان کے ساتھ جموں و کشمیر پولس کا ایک ڈی ایس پی بھی موجود تھا ۔سیکورٹی فورس نے اسے بھی گرفتار کر لیا یہ ڈی ایس پی راشٹرپتی پولس ونر ہے ۔یہ پولس افسر سری نگر ائیر پورٹ انٹی ہائی جیکنگ اسکوائڈ میں تعینات تھا ۔اس کی شناخت دیوندر سنگھ کی شکل میں ہوئی ہے ۔آتنکوادیوں میں سید نوید مشتاق عرف نوید بابو جس کا نمبر آتنکی سرغنہ ریاض نائیکو کے بعد آتا ہے ۔دوسرے نمبر کا دہشتگرد آصف راکر ہے ۔پولس نے تینوں کو حزب المجاہدین کا آتنکی بتایا ہے ۔آصف تین سال پہلے اس آتنکی تنظیم سے وابسطہ ہوا تھا دہشتگردوں نے بتایا کہ ڈی ایس پی آتنکوادیوں کو وادی سے باہر نکلنے میں مدد کرتا تھا اور اس کی مدد سے دہشتگرد دہلی آنے والے تھے اِدھر ڈی ایس پی کے گھر پر چھاپے کے دوران پانچ دستی گولے تین اے کے 47رائفلیں برآمد ہوئی ہیں۔دیوندر سنگھ کو پچھلے سال پندرہ اگست کو راشٹرپتی کے میڈیل سے نوازہ گیا تھا ۔اس کی تعیناتی سری نگر ائیرپورٹ پر تھی اس سے پہلے 2001میں پارلیمنٹ پر حملے کے بعد اس کا نام سرخیوں میں آیا تھا تب وہ انسپکٹر کی شکل میں اسپیشل گروپ کا حصہ بنا تھا ۔شروعاتی پوچھ تاچھ میں سامنے آیا ہے کہ ڈی ایس پی کی کار میں سوار دونوں دہشتگردوں سے مبینہ طور سے 12لاکھ روپئے میں سودے بازی ہوئی تھی اور اس رقم کے بدلے ان دہشتگردوں کو وادی سے نکال کر چنڈی گڑھ اور دہلی لے جانے والا تھا ۔اور اتنا ہی نہیں اپنے منصوبوں پر عمل کرنے کے لئے اس نے باقاعدہ چار دن کی چھٹی بھی لی تھی ۔جموں و کشمیر پولس اور دہشتگردوں کے گٹھ جوڑ سے سیکورٹی ایجنسیاں بھی گھبرا گئی ہیں ۔ان کی سانٹھ گانٹھ کی پرتیں اب آئی بی اور راءجیسی مرکزی ایجنسیوں کی مشترکہ جانچ میں کھلیں گی ۔ذرائع کی مانیں تو خطرناک دہشتگردوں کے لئے ہتھیاروں کی ڈیل کرانے کا ذمہ بھی ڈی ایس پی کے پاس تھا ۔اس معاملے میں سیکورٹی ایجنسیاں پوچھ تاچھ کر رہی ہیں ۔اس میں بڑے راز کھل سکتے ہیں ۔اتوار کو ریاستی پولس کے ڈائرکٹر جنرل وجے کمار نے کہا کہ ڈی ایس پی دیوندر سنگھ گھناونہ جرائم کیا ہے پوری سچائی تو حالانکہ جانچ کے بعد ہی سامنے آپائے گی لیکن فی الحال سوال تو اُٹھے گا ہی کہ ایسے مشتبہ شخص کو اہم ترین ذمہ داری اور پھر پچھلے سال راشٹرپتی میڈیل کس بنیاد پر دیا گیا ؟یہ معاملہ گہری جانچ سے ہی کھلے گا بلکہ اب اس کی بھی گہری پڑتال کی ضرورت ہے کہ وہاں پولس اور سیکورٹی فورسیز میں ایسے کتنے لوگ ہیں جو دہشتگردی کے خلاف لڑائی کو منظم طریقے سے اندر اندر کھوکھلا کر رہے ہیں ۔اس طرح تو دہشتگردی کے خلاف لڑائی مشکل ہو جاے گی ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟