تشدد کے چلتے کینسل ہو رہی ہے سیاحو ں کی بھارت آمد

دیش میں شہریت قانون میں ترمیم کے بعد برپا تشدد کی وجہ سے ملک کی معیشت پر گہرا اثر پڑ رہا ہے خاص کر سیاحتی صنعت اس سے سیدھی متاثر ہوئی ہے ۔دیش بھر میں مظاہروں کی وجہ سے 25لوگوں کی اموات ہونے کی خبر ملنے کے بعد امریکہ،برطانیہ ،روس،سمیت کم سے کم سات ملکوں نے اپنے شہریوں کو بھارت نہ جانے کی صلاح دی ہے ۔اس کے بعد وسیع پیمانے پر بکنگ منسوخ کرائی گئی اکیلے تاج محل کا دیدار کرنے کے لئے بکنگ کرانے والے دو لاکھ ملکی و غیر ملکی سیاحوں نے پچھلے دو ہفتے میں اپنا آگرہ دورہ اور ہوٹل و دیگر سیاحتی مقامات کی بکنگ کو عین موقع پر منسوخ کر دیا ہے ۔ایسے میں دیش کے لئے بڑا مالی نقصان کہا جا سکتا ہے جو پچھلے چھ برسوں میں معیشت کی دھیمی رفتارکی وجہ سے جی ڈی پی 4.5فیصدی پر آگئی ہے تاج محل کے پاس بنے اسپیشل ٹورزم پولیس تھانے کے انسپکڑ دنیش کمار کا کہنا ہے کہ اس سال دسمبر میں پچھلے سال کے مقابلے سیاحوں کی آمد 60فیصدی کم رہی ۔وہیں آسام میں سیاحتی ڈیلپمینٹ کارپوریشن کے چیف جین بھلہ بروا کا کہنا ہے کہ ہر سال دسمبر کے دوران ریاست میں قریب پانچ لاکھ سیاح آتے ہیں لیکن اس مرتبہ تحریکوں اور مختلف ممالک کی ٹراول ایڈوایزری کے چلتے یہ اعداد وشمار 90فیصد کم ہو گئے عام طورپر ہر سال 65لاکھ غیر ملکی سیاح تاج محل دیکھنے آتے ہیں اور ان سے داخلہ فیس کی شکل میں 100کروڑ روپئے کی کمائی ہوتی ہے ہر غیر ملکی سیاح سے داخلہ ٹکٹ کی شکل میں 11سو روپئے لئے جاتے ہیں ۔یورپی سیاحوں کے گروپ میں شامل ریچرڈ بیکر ڈیو کا کہنا ہے کہ ہم سبھی ریٹائرڈ لوگ ہیں ہمارے لئے سفر دھیما اور آرام دہ ہونا چاہیے آخبارات کی اہم خبریں تشویش پیدا کر رہی ہیں اور ہم اپنی پہلے سے طے یوجنا کے بجائے واپس لوٹ رہے ہیں ۔سرکار کو چاہیے کہ دیش میں شہریت قانون کے پیدا تنازعہ کی وجہ سے ملک میں غیر ملکی سیاحوں کی آمد میں کمی کو سنجیدگی سے لے اور ایسا خوشگوار ماحول بنائے جس سے غیر ملکی سیاح بے خوف و خطر بھارت آنے لگیں ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟