کوئٹہ میں طالبانی اجلاس میں خود کش حملہ

پاکستان میں بم دھماکوں کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے گزشتہ جمعہ کو پاکستان کے کوئٹہ شہر کی مسجد میں طالبان کے اجلاس کے دوران ہوئے دھماکے میں 30لوگ مارے گئے اس میں طالبان کا سپریم لیڈر شیخ عبدالحکیم اور پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے تین افسران موجود تھے ۔ایس آئی ٹی ای خفیہ کے مطابق آئی ایس آئی ایس نے اس حملے کی ذمہ داری لی ہے ۔حالانکہ پاکستانی خبر رساں ایجنسی نے یہ دھماکہ ایک مدرسے میں ہونے کی بات کہی ہے ۔آئی ایس آئی ایس نے مسجد کے اندر ہوئے اس حملے پر پاکستانی ٹیلی گرام چینل اور کچھ غیر ملکی سماچار ایجنسیوں کو بھیجے گئے اپنے پیغام میں کہا کہ اس نے کچھ افغان طالبان کے ممبران کو نشانہ بناتے ہوئے یہ حملہ کیا ہے لیکن طالبان کے ترجمان محمد یوسف نے اس سے انکار کیا ہے ۔کہ مسجد کے اندر کوئی افغان طالبان ممبر موجود تھا ۔بلوچستان سرکار کے ترجمان لیاقت شاہ واسی نے کہا کہ اس خود کش دھماکے میں 16لوگ مارے گئے اور 19زخمی ہوئے مرنے والے نمازیوں پر بھی کنفویزن ہے ایک ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے میں تیس لوگ مارے گئے جبکہ دوسرے ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے کے وقت ساٹھ لوگ عصر کی نماز ادا کر رہے تھے ۔اس خطرناک حملے سے تین دن پہلے کوئٹہ میں ہی بم دھماکے میں دو لوگوں کی موت ہو گئی تھی ۔اس واقعہ پر اپنے رد عمل میں صدر مامون عبدالقیوم اور وزیر اعظم عمران خان نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے ان کی موت پر دکھ ظاہر کیا ۔انہوںنے مرحومین کی روح کی شانتی کے لئے دعا اور زخمیوں کو جلد صحت یاب ہونے کی دعا کی ۔وزیر اعظم عمران خان نے اس دھماکے پر رپورٹ مانگی ہے ۔صوبائی سرکار سے زخمیوں کو ہر ممکن طبی مدد پہنچانے کو کہا ہے کوئٹہ پولس کے ڈپٹی ڈائرکٹر جنرل عبدالرزاق چیمہ نے بتایا کہ کہ مرنے والوں میں پولس کا ڈی ایس پی عمر امان اللہ بھی شامل ہے ۔ایک اخبار ایکسپریس ڈریبوین کے مطابق پچھلے مہینے نا معلوم بندوقچیوں نے ڈی ایس پی کے بیٹے کا کوئٹہ میں قتل کر دیا تھا ۔پولس شہری انتظامیہ کی مدد کی جائے گی فوج کے چیف جنرل باجوا کے حوالے سے کہا گیا کہ بے گناہوں کو نشانہ بنانے والے کبھی سچے مسلمان نہیں ہو سکتے ہارے ہوئے دہشتگردوں کے منصوبے کبھی کامیاب نہیں ہو نے دیئے جائیں گے ۔بتایا جاتا ہے کہ یہ حملہ کسی رقابت کا حصہ ہو سکتا ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟