کیااس مرتبہ کامیاب ہوگی تمباکو پر پابندی

راجدھانی میں تمباکو ،گٹکھا، پان مسالہ یا کوئی بھی چبانے والی تمباکو مصنوعات بیچنے ،رکھنے یا بنانے پر اگلے ایک سال تک پابندی کو مزید بڑھا دیا ہے۔دہلی کے فوڈ سکیورٹی کمشنر نے نوٹیفکیشن جاری کرکے یہ اطلاع دی ہے۔ فوڈ سکیورٹی محکمہ کے ذریعے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق تمباکو کسی بھی طرح کا ہو لوگوں کی صحت کو خراب کرتا ہے اور آنے والی پیڑھیوں کی انسانی نشو ونما کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔ دہلی کے وزیرصحت ستندر جین نے کہا کیونکہ گٹکھا اور تمباکو سے کینسر وغیرہ جیسے خطرناک امراض ہوتے ہیں اس لئے حکومت نے لوگوں کے مفاد اور اچھی صحت کے لئے یہ فیصلہ لیا ہے۔ راجدھانی میں حالانکہ تمباکو مصنوعات پر پابندی ایک سال سے ہے لیکن اس کا کوئی خاص اثر دیکھنے کو نہیں ملا۔ سرکاری پابندی کے باوجود دکانوں پرتمباکو اسی طرح سے بک رہا ہے جیسے کوئی فرمان جاری ہی نہیں ہوا۔یہ پابندی اس بار بھی بنیادی حقیقت بن پائے گی یا نہیں یہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن دہلی حکومت کی یہ کوشش اگر کامیاب رہی تو یقینی طور سے اس کا سیدھا اثر عام لوگوں کی صحت پر ہوگا۔ پچھلے مارچ میں حکومت نے ایک سال کے لئے تمباکو پر پابندی لگائی تھی جس کے خلاف تمباکو مصنوعات بنانے والی کمپنیاں کورٹ چلی گئی تھیں اور حکم پر اسٹے لے لیا تھا۔ پچھلے مہینے یہ اسٹے ختم ہوگیا اور حکومت نے پھر سے پابندی لگانے کے لئے آرڈر جاری کردیا۔ ان نوٹیفکیشن کی بنیاد پر کسی بھی طرح کے چباکر کھانے والے تمباکو گٹکھا ،کھینی وغیرہ پر تو پابندی لگ گئی ہے لیکن اس نوٹیفکیشن میں سگریٹ ، بیڑی پر ابھی پابندی نہیں ہے۔ پچھلے کئی برسوں سے چباکر کھانے والے تمباکو پر پابندی لگانے کی کوشش کی جارہی ہے، لیکن یہ کامیاب نہیں رہی۔ ہندوستان میں تمباکو کینسر کی بڑی وجہ سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ 90فیصدی منہ کے کینسر کی وجہ تمباکو ہی ہے اور دیگر کینسر میں بھی 40 فیصد تمباکو سبب بنتا ہے اور اس پر علاج کی شکل میں ہر سال 1 لاکھ کروڑروپے خرچ ہوتا ہے۔ ان نوٹیفکیشنوں کے بعد یقینی طور سے تمباکو بنانے والے عدالت کی پناہ میں جائیں گے جو لوگ تمباکو مصنوعات کا استعمال کرتے ہیں ان کا خیال ہے کھانا یا نہ کھانا یہ ان کا شخصی فیصلہ ہے اور اس میں کوئی سرکاری دخل اندازی نہیں ہونی چاہئے۔ ان کا خیال ہے کہ سرکار کا کام بس اتنا ہے کہ وہ ان مصنوعات کے استعمال سے ہونے والی نقصانوں کو بتائے اور پابندی نہ لگائے۔ پھر سرکار کے پاس ایسی نہ تو مشینری ہے اور نہ ہی مین پاور جو اس پابندی کو لاگو کرا سکے۔ پھر بھی دیکھیں کہ اس بار اس پابندی کیا اثر ہوتا ہے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟