سعودی عرب کا انتباہ !ہمیں جو9/11 کا قصوروار بتایا

پچھلے کچھ دنوں سے امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی جاری ہے۔ دراصل امریکہ نے دو سینیٹروں جان کارمن اور چارلس سیمیٹ نے ایک بل تیار کیا ہے۔ بل میں دہشت گردی کو اسپانسر کرنے کے خلاف انصاف کی بات کہی گئی ہے۔ اس میں ستمبر 2011ء یعنی 9/11 حملے اور دیگر دہشت گردی کے واقعات کے متاثرین کو دہشت گردی کی حمایت کرنے والے ملکوں کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت بھی رہے گی۔ امریکہ میں 9/11 کے آتنکی حملہ میں کیونکہ حملہ آوروں میں زیادہ تر سعودی شہری شامل تھے اس لئے سعودی عرب کو اس کے لئے قصوروار ٹھہرایا جارہا ہے۔ اس ریزولیشن کو لیکر سعودی عرب اب امریکہ کو دھمکیاں دے رہا ہے۔ سعودی عرب نے امریکہ اور امریکی ممبران پارلیمنٹ کو دھمکی دی ہے اسے 9/11 کے حملوں کے لئے کسی بھی طرح سے قصوروار ماننے کی کوشش نہ کرے۔ اس نے کہا ہے کہ امریکی پارلیمنٹ میں امریکہ میں موجود سعودی عرب کی املاک کو ضبط کرنے کی کوشش کی تو پہلے سے ہی اپنی پراپرٹی کو بیچ دے گا۔ یہ پراپرٹی 750 ارب ڈالر مالیت کی ہے۔
دھمکی کے بعد اوبامہ انتظامیہ امریکی سینیٹروں کی سینیٹ میں ریزولیشن پاس ہونے سے روکنے کی کوشش میں لگ گیا ہے۔ نیویارک ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق امریکی سینیٹ 9/11 کے حملوں کے متعلق ایک بل پاس کرانا چاہتی ہے۔ اس میں سعودی عرب کو بھی اس کے لئے ذمہ دار و قصوروار ٹھہرایا جانا ہے۔ سعودی عرب کو اندیشہ ہے کہ امریکہ اس دیش میں اس کی پراپرٹی ضبط نہ کر لے۔دوسری طرف اقتصادی ماہرین کا خیال ہے کہ امریکہ میں پراپرٹی بیچنا سعودی عرب کے لئے آسان نہیں ہوگا کیونکہ اس سے اس کی معیشت کو بھی نقصان ہوگا لیکن پراپرٹی ضبط ہونے سے بچنے میں زیادہ فائدہ ہوگا لیکن اس کے بعد سعودی عرب اور امریکہ کے رشتوں میں مزید کشیدگی آ جائے گی۔ اوبامہ ممبران پارلیمنٹ کو منانے میں لگے ہیں۔ سعودی عرب سب سے بڑے تیل برآمدات اور امریکی ہتھیاروں کا سب سے بڑا خریدار بھی ہے۔ اوبامہ انتظامیہ، پینٹاگان اور محکمہ خارجہ نے اپنے سینیٹروں کو خبردار کردیا ہے کہ بل پاس ہونے سے نہ صرف سعودی عرب کے ساتھ سفارتی تعلقات خراب ہوں گئے بلکہ اقتصادی نظام بھی بگڑ سکتا ہے۔ سعودی عرب کے وزیر خارجہ زبیر نے پچھلے مہینے امریکی دورہ کے وقت اپنے ملک کی جانب سے امریکی لیڈروں کو دھمکی کی جانکاری دی تھی۔اصل میں اس نئے امریکی قانون کے پاس ہونے کے بعد 9 ستمبر 2011ء کے متاثرین کو سعودی عرب کے خلاف معاملہ درج کرنے کی اجازت ہوگی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟