عشرت جہاں معاملہ میں برے پھنسے چدمبرم

عشرت جہاں معاملہ میں سابق مرکزی وزیر داخلہ پی چدمبرم کی پول کھل گئی ہے۔ یہ بیحد شرمناک ہے۔ اس وقت کے مرکزی وزیر داخلہ پی چدمبرم نے ہی اس حلف نامے کو پہلے منظوری دی تھی جس میں لڑکی کو دہشت گرد بتایا گیا تھا اور پھر بعد میں اسے واپس لیکر وہ حلف نامہ تیار کرایا گیا تھا جس میں اسے بے قصور مانا گیا تھا۔ تازہ دستاویزات سے واضح ہوا ہے کہ عشرت کو آتنکی بتانے والے پہلے حلف نامہ کو وزیر داخلہ رہتے ہوئے چدمبرم نے ہی ہری جھنڈی دی تھی مگر ایک ماہ بعد دوسرے حلف نامہ میں اسے بے قصور بتایا تھا۔ وزارت داخلہ کی فائل کے مطابق عشرت جہاں کے آتنکی ہونے اور اس کے لشکر کے فدائی دستے کا ممبر ہونے کا دعوی کرنے والے حلف نامے کو خود چدمبرم نے 20 جولائی 2009ء کو ہری جھنڈی دی تھی لیکن ایک ماہ کے اندر نیا حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دے دیا۔ دوسرے حلف نامے میں انہوں نے شخصی طور سے تبدیلیاں کی تھیں۔ اس معاملہ میں گہری جانچ ہونی چاہئے بلکہ اس کی بھی کہ وہ ایسی جعلسازی کیسے کرسکے؟ ایسا اس لئے ضروری ہے کیونکہ اگر دیش کا وزیر داخلہ کسی وزیر اعلی کا سینئرپولیس افسر و سکیورٹی افسروں کا کیریئر تباہ کرنے کے لئے اس حد تک جا سکتا ہے تو پھر دیگر کسی کے خلاف تو وہ ہر طرح کی سازش تیار کرسکتا ہے۔ اس جعلسازی کی وجہ سے بھارت کی دو بڑی جانچ ایجنسیاں آئی بی اور سی بی آئی آمنے سامنے آگئی ہیں۔ اس کی وجہ سے سینئر گجرات پولیس کے ڈی جی ونجارا کو 8 برس تک جیل میں رہنا پڑا۔
ووٹ بینک کی خاطر کانگریس کتنی گر سکتی ہے اس سے پتہ چلتا ہے۔ چدمبرم نے جو کچھ کیا اس میں پارٹی صدر سونیا گاندھی، نائب صدر راہل گاندھی کی رضامندی بھی رہی ہوگی۔ ایک آتنکی کو بے قصور بتانا ایماندار افسروں کو جھوٹ کے پلندے میں زبردستی لپیٹتا چھل کپٹ کے ساتھ ساتھ مجرمانہ قدم بھی ہے۔ کیا اس سے زیادہ شرمناک اور کچھ ہوسکتا ہے کہ حکمراں سرکار اور اس کے سینئر وکیل آئینی وقار کو تار تار کریں؟ چدمبرم نے اتنا ہی نہیں کیا انہوں نے اندھی نریندر مودی مخالفت میں بہہ کر ایک طرح سے آتنکی تنظیم لشکر طیبہ کے من کے مطابق کام کیا کیونکہ وہ بھی یہی چاہتی تھی کہ عشرت جہاں کو آتنکی کے طور پر نہ جانا جائے۔ چدمبرم کے ساتھ ساتھ میڈیا کے کچھ لوگوں کا بھی اس سازش میں پردہ فاش ہوگیا ہے۔ ان لوگوں نے مل کر پچھلے کچھ برسوں میں بھارت کی ساکھ کو دنیا میں نقصان پہنچایا ہے اب سب کے سامنے ہے۔ کانگریس پارٹی اور چدمبرم اتنا کچھ ثابت ہونے کے باوجود اپنے آپ کو بے قصور بتا رہے ہیں اس لئے معاملہ کی پوری سچائی سامنے آنی چاہئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟