یکا یک سودیشی نعرہ دوسرے کاجیوک سہارا ،باباؤں کی موج

دیش میں پیک شدہ فوڈ سیکٹر میں 2015 میں ہماری ایسی دیسی کمپنیاں غیر ملکی ملٹی نیشنل فوڈ کمپنیوں پر بھاری پڑی ہیں ۔ مارکیٹ ریسرچر یورومانیٹر کے ایک سروے کے مطابق2015 میں امول، مدر ڈیری، برطانیہ، روچی سویا، پارلے پروڈیکٹس جیسی ملکی کمپنیوں کا دبدبہ رہا جبکہ سوئٹزرلینڈ کی بڑی کمپنی نے نیسلے اوور آل رینکنگ میں پانچویں پائیدان نیچے گر گئی ہے۔ مارکیٹ شیئر کے لحاظ سے صرف 3 کثیر ملکی کمپنیاں مونڈلیج ،نیسلے اور پیپسی ہی ٹاپ 10 کمپنیوں میں جگہ بناسکی ہیں۔ملک کی بڑی کمپنیوں نے ڈسٹریبیوشن بڑھانے ، دیہی علاقوں میں پہنچ بنانے اور کم قیمت پر چھوٹے پیک اتارنے کا فائدہ اٹھایا ہے۔ یورو میٹر کے مطابق دیش کا پیکیج فوڈ مارکیٹ پچھلے کلنڈر ایئر میں 2572 ارب روپے کا تھا۔ 2014 ء سے اس میں 14 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ جب ہم ملکی کمپنیوں کی بات کرہی رہے ہیں تو بزنس مین بابا دھرم ادھیاتم اور یوگ کے ساتھ کاروبار میں اترے باباؤ ں کیلئے بھارت کے اندر ایک بڑا بازار کھلا ہے۔ یوگ گورو بابا رام دیو ’’سو دیشی اپناؤ ‘‘ اور سنت گرمیت رام رحیم کا زہر ہٹاؤ، جیوک لاؤ ‘ کے نعرے بہت کام آرہے ہیں۔ ان برانڈ باباؤں کے لئے ہریانہ میں کاروباری حالات بھی بہتر ہیں۔ ہریانہ رام دیو کا آبائی وطن ہے تو راجستھان کے گنگا نگر میں پیدا رام رحیم کا کام کا علاقہ ہے۔
بھکتوں کے اس کھیل اور کاروبار کا سیاسی کنکشن بھی مضبوط ہے۔ دونوں کے بھکتوں کی بڑی تعداد انہیں کاروبار بڑھانے میں مدد گار ہورہی ہے۔ پتنجلی کے ایک سینئر افسر کہتے ہیں کہ 2006ء میں شروع ہوئی پتنجلی کے آج دیش میں 5 ہزار خوردہ اسٹور ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ 1 ہزار ہریانہ میں ہیں۔ پتنجلی اکیلے ہریانہ میں700 کروڑ روپے کا سالانہ کاروبار کررہی ہے۔ اگلے سال 5 ہزار کروڑ کی سرمایہ کاری کر کاروبار10 ہزار کروڑ تک پہنچانے کا ٹارگیٹ ہے۔ ایف ایم سی جی کمپنیوں کے مقابلے میں پتنجلی اور ایم ایس جی کے زیادہ تر پروڈیکٹس کی قیمت15فیصد تک کم ہے۔ ایم ایس جی برانڈ (رام رحیم) کے ترجمان کے مطابق ہریانہ میں 250 سے زیادہ برانڈ اسٹور کھل چکے ہیں۔ 300 سے زیادہ ڈیلر بن چکے ہیں ان کا نشانہ دیش میں 1500 اسٹور کھولنے کا ہے۔ بابا کے بھکتوں کے ساتھ عام لوگ بھی پروڈکٹس کا استعمال کررہے ہیں۔ پتنجلی کی تو پبلسٹی بھی ملکی جذبات کی بنیاد پر رہی ہے۔ ان میں جڑی بوٹیوں ڈجیوک فصلوں، گائے بھیس کے دودھ شامل کرنے کا دعوی کیا جاتا ہے۔ پتنجلی کے 800 پر وڈکٹس کی لسٹ ہے۔ مانگ بڑھنے کے بعد سپلائی کے لئے آؤٹ سورسنگ کا سہارا بھی اب لیا جارہا ہے۔ خبر ہے کہ شری شری روی شنکر بھی شری شری پروڈکٹس کے نام سے جلد بازار میں اترنے جارہے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟