کم عمر نوجوان پئیں شراب تو لائسنس منسوخ ہو

سڑک سکیورٹی کے تئیں سنجیدہ مرکزی حکومت قومی شاہراہوں سے اسپیڈ بریکر ہٹانے پر سنجیدگی سے غور کررہی ہے۔ ریاستی حکومتوں اور بھارتیہ قومی شاہراہ اتھارٹی کو اسپیڈ بریکر ہٹانے کیلئے اسے جنگی سطح پر کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔ یہ بھی ہدایت دی گئی ہے کہ قومی شاہراہوں پر بنے اسپیڈ بریکر ہٹانے اور اس کی جگہ رمبل اسٹرپ بنانے کے لئے نشان زد مقامات کی تفصیل 10 دنوں کے اندر دستیاب کرائیں۔ سمجھا جاتا ہے کہ اسی مہینے سبھی ریاستی حکومتیں ہندوستانی قومی شاہراہ اتھارٹی اسپیڈ بریکر سے متعلق اپنی رپورٹ مرکزی سڑک ، ٹرانسپورٹ و قومی شاہراہ وزارت کو سونپ دیں گے۔غور طلب ہے کہ قومی شاہراہوں پر بنے اونچے اور خطرناک اسپیڈ بریکر تیز رفتار سے آنے والی گاڑیوں کے لئے حادثے کا سبب بنتے ہیں۔ رات میں اسپیڈ بریکروں پر چمکدار پینٹ نہ ہونے کی صورت میں اکثر گاڑیاں حادثے کا شکار ہوجاتی ہیں جس میں جان مال کا نقصان ہوتا ہے۔ لہٰذا انڈین روڈ کانگریس کی منظوری کے بعد قومی شاہراہ پر اونچے اسپیڈ بریکر کی جگہ رمبل اسٹرپ بنانے کی شروعات ہوگئی ہے۔ کچھ برسوں سے مرکزی سرکار کی طرف سے مسلسل کوشش کی جارہی ہے کہ قومی شاہراہوں پر رمبل اسٹرپ بنائی جائے لیکن اس پر عمل نہیں ہوپایا ہے۔ کچھ مقامی اتھارٹی کی طر ف سے قومی شاہراہ پر اسپیڈ بریکر بنانے کی وجہ سے حادثات ہوتے رہتے ہیں۔سڑک سکیورٹی کی بات کررہے ہیں تو دہلی اور دیش کے دیگر شہروں میں کم عمر کے بچوں کے ذریعے شراب پی کر گاڑی چلانے کا مسئلہ روز بروز بڑھتا جارہا ہے۔ بار، ریسٹورنٹ، لانچ کو نشیڑی ڈرائیونگ کی خوفناک صورتحال سمجھ رہے ہیں اور نہ ہی بڑے پیمانے پر جنتا کے تئیں اپنی ذمہ داری تو ایسے بار، ریسٹوران، لانچ نگرانی کی سخت ضرورت ہے جہاں 25 برس کی عمر سے کمر نوجوانوں کو شراب پلائی جاتی ہے۔ اگر بار اور ریستورانوں میں 25 برس کے لڑکوں کو شراب پیتے پایا جاتا ہے تو ان کے لائسنس منسوخ کردئے جانے چاہئیں۔ یہ رائے زنی دہلی کی ایک عدالت نے ایک 19 سالہ لڑکے کے شراب پی کر گاڑی چلانے کے معاملے میں سماعت کرتے ہوئے کی تھی۔نوجوان کو مجسٹریٹی عدالت نے تین دن کی سزا سنائی۔عرضی19 سالہ نوجوان گرمیت سنگھ کی طرف سے دائر کی گئی تھی گرمیت سنگھ جب گاڑی چلا رہا تھا تو اس کے جسم میں کم از کم مقرر مقدار سے 9 گنا زیادہ شراب موجود تھی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟