ایک ساتھ دو سیٹوں پر انتخاب لڑنے کاسوال

الیکشن کمیشن نے مرکزی حکومت سے قانون میں ایسے ترمیم کی سفارش کی جاتی ہے جس میں کوئی شخص ایک ساتھ دو سیٹوں پر انتخاب نہیں لڑ سکے. یا پھر ایسے قانونی انتظامات کئے جائیں جس سے کوئی امیدوار اگر دو سیٹوں پر انتخاب لڑ کر دونوں سیٹوں پر جیت جائے اور پھر اسے قانونی ایک نشست خالی کرنی پڑے. تو ایسی صورت میں وہ خالی کی جا رہی سیٹ پر ہونے والے ضمنی انتخابات کے لئے مناسب فنڈز سرکاری خزانے میں جمع کرائے. عوامی نمائندگی قانون کسی شخص کو عام انتخابات یا ضمنی انتخاب یا دو سال پر ہونے والے انتخابات میں زیادہ سے زیادہ دو سیٹوں سے قسمت کی کوشش کرنے کی اجازت دیتا ہے. اگرچہ دونوں سیٹوں جیتنے پر ان میں سے ایس سیٹ پر ہی بنا رہ سکتا ہے. الیکشن کمیشن وقت وقت پر انتخابی اصلاحات سے متعلق تجاویز یا تجویز حکومت کو بھیجتا رہتا ہے. آج ضرورت اس بات کی ہے کہ طویل عرصے سے تبادلہ خیال کا موضوع بنے انتخابات اصلاحات کی سمت میں تیزی سے آگے بڑھا جائے. یہ ٹھیک نہیں ہے کہ انتخابات اصلاحات پر بحث تو بہت ہو رہی ہے لیکن ان کو اپنانے سے بچا جا رہا ہے. ضروری صرف یہی نہیں کہ جن پر کسی قسم کی عوامی ذمہ داری بقایا ہے انہیں الیکشن لڑنے کے نااہل ٹھہرایا جائے، بلکہ اس کی بھی ہے کہ انہیں بھی الیکشن لڑنے سے روکا جائے جو سنگین فوجداری مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں. الیکشن کمیشن ایک طویل عرصے سے یہ کوشش کر رہا ہے کہ کم از کم انہیں تو الیکشن لڑنے سے روکا ہی جائے جو کسی سنگین معاملے کے ملزم ہیں اور جن کے خلاف چارج شیٹ بھی دائر ہوچکے ہیں لیکن سیاسی پارٹیاں اس میں بھی آنا کانی کرنے میں لگے ہوئے ہیں. الیکشن کمیشن کا تازہ پیشکش کہ ایک شخص دو جگہ سے الیکشن نہ لڑ سکے صرف حکومت تو چھوڑیئے پورے سیاسی نظام کو قبول کیا ہو گا؟ اس کا جواب ہے، نہیں. اگرچہ یہ دلیل پہلی نظر میں گلے نزول فرماتا ہے کہ اگر کوئی شخص ایک جگہ کا ہی نمائندگی کر سکتا ہے تو پھر اسے دو جگہوں سے لیڈر الیکشن لڑتے ہیں. یہ کسی ایک پارٹی میں نہیں ہوتا ہے کہ باقی پارٹیاں کہیں کہ ہاں الیکشن کمیشن کا یہ تجویز قبول کر لیا جائے. بھارت میں شاید ہی کوئی پارٹی بچی ہو جن لیڈر نے کبھی نہ کبھی دو مقامات سے الیکشن نہ لڑا ہو؟ سیاسی جماعتوں کو انتخابات اصلاحات کے ساتھ ساتھ سیاسی اصلاحات کی سمت میں بھی آگے بڑھنا چاہیے، کیونکہ اس کا کوئی جواز نہیں کہ ہر علاقے میں تو بہتری ہوں لیکن ہر علاقے کومتاثر کرنے والی سیاست پرانے طور طریقوں سے کام ہوتی رہی. سیاسی جماعتوں میں چندے کا وشد مسئلہ ہے. بدعنوانی کا سب سے بڑی وجہ یہ ان ا?اٹیڈ چندہ ہے. پر مجال ہے کہ کوئی بھی سیاسی پارٹی اس میں کافی ترمیم ??ے اسے شفاف بنانے میں دلچسپی رکھتا ہو؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟