دہلی کی عوام نے بھروسہ جتایا ،اب بھاجپا لیڈر شپ کی باری

بیشک دہلی میونسپل کارپوریشن میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے شاندار جیت درج کی ہو لیکن زمینی سچائی یہ بھی ہے کہ وہیں اسے یہ بھی نظر انداز نہیں کرنا چاہئے کہ اس کا ووٹ شیئر گھٹا ہے۔ دراصل پچھلے ایم سی ڈی چناؤ کا موازنہ کریں تو اس میں کمی درج کی گئی ہے۔ سال2012ء میں ہوئے کارپوریشن کے چناؤ میں بھاجپا کو 36.74 فیصدی ووٹ ملے تھے۔اس بار اسے 36.08 فیصدی ووٹ ہی مل پائے۔ بھاجپا کے حکمت عملی ساز بھلے ہی اس پر کھلے طور سے بولنے سے بچ رہے ہوں لیکن حقیقت میں اس کی جیت غیر بھاجپا ووٹوں کے عام آدمی پارٹی (عاپ) اور کانگریس میں تقسیم ہونے سے ہو پائی۔نتیجوں میں سب سے بڑا صدمہ عاپ کو لگا۔ اسے اسمبلی چناؤ میں 54.02 ووٹ ملے تھے اور اس چناؤ میں اسے محض 26.33 فیصدی ووٹ مل پائے۔ وزیر اعظم نریندر مودی ، پارٹی صدر امت شاہ اور دہلی بھاجپا چیف منوج تیواری کی اب ذمہ داری ہے کہ دہلی میں ایم سی ڈی چناؤ کا نظام اور ساکھ دونوں ہی بہتر کریں۔ بھاجپا نیتا بھلے ہی کوئی بھی دعوی کریں، لیکن یہ سچ ہے کہ پچھلے 10 سال کے دوران کارپوریشنوں میں حکمراں کونسلروں کے کام لائق تعریف تو نہیں رہا۔ ایم سی ڈی کو کرپشن کا سب سے بڑا اڈہ مانا جاتا ہے۔بغیر پیسے کے کوئی کام کروانا آسان نہیں۔ ابھی تک کا تجربہ تو یہی بتاتا ہے کہ ایم سی ڈی کے چناؤ میں بلڈروں کا بڑا کردار رہا ہے۔ درجنوں بلڈر پیسے کے دم پر کونسلر بن گئے اور جو دوسرے نیتا چن کر اقتدار میں پہنچے وہ بھی بلڈر بن گئے۔ کل ملا کر مقصد رہا پیسہ کمانا اور اپنا اور اپنے کنبے کا وکاس کرنا۔یہی وجہ تھی کہ کچھ عرصے پہلے تک ایم سی ڈی میں عام آدمی پارٹی کی پوزیشن کافی مضبوط اور بی جے پی کو تیسرے نمبر پر مانا جارہا تھا لیکن وزیر اعلی اروند کیجریوال کے بڑبولے پن، ہٹلری اسٹائل و اترپردیش کے نتیجوں نے ماحول کو بدل دیا۔ یوگی آدتیہ ناتھ کی یوپی کے وزیر اعلی کے طور پر تاجپوشی اورا ن کے کام کاج پر دہلی میں بی جے پی جیت کی پوری کہانی لکھ دی۔ ووٹروں میں چناؤ میں سب کچھ بھول کر مودی اور یوگی کو یاد رکھا۔ اس لئے یہ اہم ہے کہ دہلی کی جنتا نے جو بھروسہ مودی اور شاہ و تیواری پر جتایا ہے اسے قائم رکھنا ہوگا۔ چاہے ایسا کرنے کے لئے کیوں نہ پارٹی لیڈر شپ کو خود دہلی کے معاملوں میں دخل دینا پڑے تو دیں۔ انہیں دہلی میونسپل کارپوریشنوں میں کوئی ایسا نیتا دینا ہوگا جو صحیح معنوں میں جنتا کا ہمدرد ہو اور جو صحیح معنوں میں کرم یوگی ہو ایسا نیتا جو دہلی کو دیش کی راجدھانی کو اچھی طرح سنوار سکے اور دہلی اسمبلی میں بھاجپا کے اقتدار میں آنے کا راستہ صاف کرے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟