نو سال بعد معصوم ثابت ہوئی سادھوی پرگیہ

بالآخر مالیگاؤں دھماکے اسکینڈل میں ملزم سادھوی پرگیہ ٹھاکر کو بامبے ہائی کورٹ سے ضمانت مل گئی. اس کے چلتے نو سال بعد سادھوی پرگیہ سے بالآخر انصاف ہوا. ضمانت ملنے کے بعد جیل سے باہر آئیں سادھوی پرگیہ ٹھاکر نے کانگریس اور اے ٹی ایس پر سنگین الزام لگائے ہیں. سادھوی کا الزام ہے کہ کانگریس نے انہیں مکمل طور پر ختم کرنے کی سازش رچی تھی. سادھوی ضمانت ملنے کے بعد جمعرات کو بھوپال میں صحافیوں سے روبرو ہوئیں. سادھوی نے کہا کہ اے ٹی ایس نے انہیں 10 اکتوبر 2008 کو سورت سے ممبئی لے کر گئی تھی. وہاں انہیں 13 دن تک یرغمال بنا کر رکھا گیا اور مرد اے ٹی ایس کے اہلکاروں نے انہیں خوب اذایتیں دیں جس کی وجہ سے اب وہ بیمار ہیں، کینسر سے جوجھ رہی ہیں. سادھوی کا کہنا ہے کہ وہ ذہنی اور جسمانی طور پر ٹوٹ چکی ہیں لیکن خود اعتمادی کی وجہ سے لڑ رہی ہیں. شاید ہی آزادی سے پہلے کسی عورت کے ساتھ ایسا ہوا ہو. انہوں نے ممبئی حملے کے شہید ہیمنت کرکرے سمیت کئی اے ٹی ایس اہلکاروں پر تشدد کے الزام لگائے. ان کا کہنا ہے کہ بھگوا دہشت گردی کی کہانی کانگریس نے رچی تھی. حقیقت یہ تھی کہ مالیگاؤں دھماکے کے بارے میں سادھوی نے کہا کہ دو لوگوں کو مجرم مان کر سزا دی گئی ہے، لیکن عدالت ایشور نہیں ہے. اپنے بارے میں وہ بولیں کہ میں معصوم ہوں اور تھی. پرگیہ ٹھاکر نے کہا کہ وہ تمام الزامات سے بری الزماں ہوئی ہیں، اب علاج کرانے جائیں گی. بامبے ہائی کورٹ کے جسٹس رنجیت مورے اور شالکنی دھنسلکر جوشی کی بینچ نے منگل کو اپنے 78 صفحے کے حکم میں کہا کہ 44 سالہ سادھوی پرگیہ ٹھاکر ایک ایسی خاتون ہیں جو سال 2008 سے جیل میں ہیں اور کینسر میں مبتلا ہیں. بتا دیں کہ 29 ستمبر 2008 کو ناسک ضلع کے مالیگاؤں قصبے میں ایک موٹر سائیکل میں بم لگا کر دھماکہ کیا گیا تھا. اس میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے تھے اور قریب 80 زخمی ہوئے تھے. اس صورت میں سادھوی پرگیہ اور پروہت سمیت 11 افراد گرفتار کئے گئے تھے. سادھوی پر الزام تھا کہ دھماکے میں استعمال موٹر سائیکل سادھوی کی تھی. ساتھ ہی وہ کٹرہندووادی تنظیم ابھینو بھارت کی بھوپال اور پھرفرید آباد کے اجلاسوں میں شامل ہوئی تھیں. دونوں ہی الزام بے بنیاد پائے گئے. چونکہ وہ موٹر سائیکل 2004 میں ہی بیچی جا چکی تھی. سادھوی کو بغیر ٹھوس ثبوتوں کے نو سال جیل میں رکھا گیا. ہم سادھوی کی رہائی کا خیر مقدم کرتے ہیں. امید کی جاتی ہے کہ گزشتہ نو سالوں میں جو ان سے برتاؤ ہوا ہے اور کینسر جیسی بیماری نے انہیں پکڑ لیا ہے اب وہ ٹھیک طرح سے اپنا علاج کرا سکیں گی. جو وقت گزر گیا اس کا تو اب کچھ نہیں ہو سکتا.
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!