چوکیاں تباہ کرنے سے کچھ نہیں ہوگا، سخت کارروائی کی ضرورت ہے

پاکستانی فوج نے ایک بار پھر ویسی ہی گھناؤنی حرکت کو انجام دیا جو وہ پہلے بھی کرتی آئی ہے اور جس کے لئے وہ بدنام ہے۔ پیر کو صبح 8:25 منٹ پر جموں و کشمیر کے پونچھ علاقہ میں کرشناوادی سیکٹر میں پاک فوج کی 647 وی مجاہد بٹالین نے ہندوستانی چوکی پر اپنی چوکی پپیل سے حملہ کیا۔ تھوڑی ہی دیر بعد ہندوستانی فوج کے پاس ہی ایک دوسری چوکی پر بھی گولہ باری شروع کردی۔ پاکستان کی جانب سے راکٹ مورٹار داغے گئے۔ ان میں سے ہماری ایک چوکی تار بندی کے دوسری طرف تھی۔ عام طور پر تاربندی کنٹرول لائن کے کافی اندر ہوتی ہے۔ ہمارے جوان تار بندی کے پار جاکر بھی پیٹرولنگ کرتے ہیں۔ کرشناوادی کے اس علاقہ میں بھی ایسا ہی ہے۔ اس گولہ باری کے فوراً بعد 10 جوانوں کی ٹکری دونوں چوکیوں کے بیچ کنکٹ پیٹرولم کے لئے روانہ کی گئی لیکن اس سے پہلے پاکستانی گولہ باری کی آڑ لیکر ان کی بارڈر ایکشن ٹیم (بیٹ) ہندوستانی سرحد میں گھس آئی تھی اور گھات لگائے بیٹھی ہوئی تھی۔ پاکستان کی اس بیٹ ٹیم نے ہماری فوج کی گشتی پارٹی پر حملہ بول دیا اس میں دو جوان شہید ہوگئے اور ایک زخمی ہوگیا۔ بیٹ نے ان شہیدوں کی لاشوں کے ساتھ بے حرمتی کرتے ہوئے نہ صرف ان کے جسم سے چھیڑ چھاڑ کی بلکہ ان کے سر کاٹ لئے۔ اس علاقہ میں تعینات فوج کے افسر نے بتایا کہ پاکستان نے اس حملہ کی پلاننگ کررکھی تھی۔ یہی وجہ تھی کہ پاکستانی فوج نے حملہ میں راکٹ اور 120 ایم ایم مورٹار بھی داغے۔ عام طور پر ان بڑے ہتھیاروں کا سیز فائر خلاف ورزی میں استعمال نہیں ہوتا۔ یہی نہیں جب گشتی پارٹی تار بندی کے پاس پہنچی تو وہاں بیٹ ٹیم پہلے سے ہی گھات لگائے ہوئے بیٹھی تھی۔ ہندوستانی جوانوں کی لاشوں سے بربریت کی یہ پہلی مثال نہیں ہے۔ 22 نومبر 2016ء کو کشمیر وادی کے ماگھل سیکٹر میں حملہ میں شہید تین جوانوں میں سے ایک کی لاش کے ساتھ بربریت کا مظاہرہ کیا گیا۔ 28 اکتوبر 2016ء کو پھر ماگھل دہشت گردوں نے شہید سکھ ریجمنٹ کے جوان مندیپ سنگھ کی لاش کے ٹکڑے کئے۔اس سے پہلے 8 جنوری 2013 ء ، جون2008ء اور فروری 2000 ء میں بھی ایسی حرکتیں ہوئیں۔ تازہ واقعہ کیا پاکستان کے ذریعے بھارت کے خلاف تازی کارروائی ایک طرح سے سرجیکل اسٹرائک بھی کہی جاسکتی ہے۔ مورٹار اور راکٹ داغتے ہوئے پاک فوجیوں کا کنٹرول لائن پار کر 250 میٹر اندر گھس آنا معمولی واقعہ نہیں ہے۔پاکستان نے یہ گھناؤنی حرکت کیوں کی؟ اس کی کئی وجہ ہوسکتی ہیں ، کئی دنوں کی شانتی کے بعد پچھلے کچھ دنوں سے لگاتار بے وجہ فائرننگ اور اب ہندوستانی فوجیوں کی لاشوں سے درندگی ؟ کیا یہ پاک پی ایم نواز شریف کے ساتھ تلخ ہوتے فوج کے رشتوں کا نتیجہ ہے؟ نواز شریف سرکار ممکنہ طور پر اپنے عہد کے سب سے چنوتی بھرے دور سے گزر رہی ہے۔ پاکستان میں پہلے سے ہی شریف سرکار اور پاک فوج کے حکام میں نظریاتی اختلافات کی رپورٹیں آرہی ہیں۔ ہندوستانی فوجیوں کی لاشوں کے ساتھ بربریت کرکے پاک فوج دنیا کی نظروں میں نواز شریف کو اور گرانا چاہتی ہے۔ بھارت اور پاک کے درمیان ٹیک 2 بات چیت کے تذکرہ کے درمیان اس حرکت کا سامنے آنا ظاہر کرتا ہے کہ پاک فوج قطعی نہیں چاہتی کہ یہ بات چیت آگے بڑھے۔نواز شریف اور فوج کے درمیان خلیج بڑھ رہی ہے اور مانا جارہا ہے کہ دونوں دیشوں کے درمیان آگے چل کر کسی طرح کی بات چیت شروع نہ ہو پائے اس ارادے سے اس واقعہ کی سازش رچی گئی۔ پاک فوج کے چیف کے اس بیان کہ ہمارا دیش ملازمین کے خود فیصلے کے حق کے سیاسی سنگھرش کو حمایت دیتا رہے گا، بھی اہم ترین ہے۔ پاک فوج کے چیف جنرل قمر جاوید باجوا نے حال ہی میں کنٹرول لائن پر واقع پاک چوکیوں کا معائنہ بھی کیا تھا۔ پاک سرحد پر حالات کشیدہ کرکے کشمیر میں گڑ بڑی کو بڑھاوا دینا چاہتا ہے۔ ٹورسٹ موسم کے پہلے وادی میں کشیدگی پھیلانے کی چال بھی ہوسکتی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی اسرائیل جا رہے ہیں، ممکنہ طور پر پاک سمجھ رہا ہے کہ بھارت اسرائیلی طریقوں کو اپنے یہاں کنٹرول لائن پر استعمال کرسکتا ہے اس کے پہلے یہ پاک کی بوکھلاہٹ بھی ہوسکتی ہے۔ سوال یہ اٹھتا ہے کہ بھارت کا جواب کیا ہونا چاہئے؟ بیشک ہماری فوج نے پاک کی وہ دو چوکیاں تباہ کردی ہیں اور 7 فوجیوں کو بھی مار گرایا ہے لیکن کیا اس سے اس طرح کے حملے رک جائیں گے؟ یوپی کے دیوریا کے بی ایس ایف ہیڈ کانسٹیبل پریم ساگر کی بیٹی کو والد کی موت کی خبر نے ہلا کر رکھ دیا ہے۔ والد کی شہادت کی جہاں بیٹی کو فکر ہے تو وہیں اس نے سرکار سے اپنے والد کی شہادت کے بدلے 50 پاکستانی فوجیوں کا سر کٹا ہوا مانگا ہے۔ منگل کی صبح سے ہی وزیر اعظم نریندر مودی کو سب سے کمزور وزیر اعظم بتاتے ہوئے کہا ’ویکسٹ پی ایم ایور‘ کو ٹوئٹر پر ٹرینڈ پوسٹ کیا جارہا ہے۔ سوشل میڈیا پر لوگ اس ہیش ٹیک کے استعمال سے جوانوں کے ساتھ بربریت پر غصہ ظاہر کررہے ہیں۔ سمی آہوجہ لکھتی ہیں ۔۔۔ بدقسمتی سے ہاں پردھان منتری جی آپ سب سے کمزور پردھان منتری ہیں۔ سنیل باروپل نام کے ایک شخص نے مودی کا موازنہ اندراگاندھی سے کرتے ہوئے لکھا ہے، بیشک مودی نے بھارت کی ترقی کے لئے اچھی پالیسیاں بنائی ہیں لیکن ملک کی سلامتی کے محاذ پر اندراگاندھی بہتر تھیں۔ ایک اور دوسرے شخص نے لکھا کہ وزیر اعظم صرف ہوائی قلعے بنا رہے ہیں،مودی ایک کمزور وزیر اعظم ہیں اور بھارت کیلئے شرم کا سبب ہیں۔ اس درمیان دوبارہ سرجیکل اسٹرائک کی مانگ بھی ہورہی ہے۔ ہمارے نظریئے میں تھوڑا فرق ہے۔ جہاں تک ہم سمجھتے ہیں کہ وزیر اعظم اور ان کی حکومت نے ہندوستانی فوج کو پورا حق دے رکھا ہے کہ وہ پاکستان کو اسی کی زبان میں جواب دے۔ اگر کمی ہے تو وہ ہماری فوج کی طرف سے زیادہ ہے۔ سیاسی قیادت یہ تو نہیں کہتی کہ سرحد پر آپ اپنی حفاظت نہ کریں اور نہ ہی وہ فوج کے حکام کو یہ بتا سکتا ہے کہ دشمن کے حملہ کا آپ کو کیا جواب دینا ہے؟ فوج کے ایک سینئر افسر گراؤنڈ ریالٹیز کو بہتر سمجھتے ہیں۔ بار بار فوجی محاذوں پر پاک حملہ کررہا ہے اور ہندوستانی فوج خاموش تماشائی بنی دیکھتی رہتی ہے۔ دو چوکیوں کو تباہ کرنا یا 6-7 فوجیوں کو مارنا حل نہیں ہے۔ کیا ہماری فوج اور سیاسی لیڈر شپ اس کے لئے تیار ہے کہ ایک بار سارے آتنکی کیمپوں کو تباہ کردیا جائے؟ اس میں لڑائی بڑھنے کا خطرہ بھی ہے لیکن یہ خطرہ ہمیں مول لینا ہی ہوگا۔ آئے دن مرنے سے تو بہتر ہے کہ ایک بار آر پار کی لڑائی ہوجائے۔ کچھ دنوں کیلئے تو شانتی ملے۔ پاکستان ایسے ماننے والا نہیں بھارت کو اسی زبان سے جواب دینا ہوگا جو وہ سمجھتا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟