مودی کی مقبولیت ساتویں آسمان پر لیکن ان کی حکومت کی ساکھ

وزیر اعظم نریندر مودی و پارٹی صدر امت شاہ کی ٹیم کا اگلا نشانہ لوک سبھا چناؤ 2019ء ہیں ۔ ان چناؤ میں ان کا ٹارگیٹ 400 لوک سبھا سیٹوں پر جیتنے کا ہے اس میں وہ 120 سیٹیں بھی ہیں جہاں بھارتیہ جنتا پارٹی پہلے کبھی نہیں کامیاب ہوسکی۔آر ایس ایس کے سورماؤں کی مدد سے امت شاہ کے سپہ سالاروں کے ذریعے ان 120 نئی سیٹوں پر بھی ہل چلا کر بنجر بھومی میں کمل کی فصل اگانے کا مشن 400 کے ٹارگیٹ کو پار کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ لوک سبھا کی کل545 سیٹیں ہیں ایسے میں 400 سیٹ کا مشن بڑا ٹارگیٹ ضرور ہے۔ پچھلے چناؤ میں 282 سیٹوں پر بھاجپا جیتی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اڑیسہ کی ہاری ہوئی 20 سیٹیں بنگال کی 40 اور کیرل کی 20، تاملناڈو اور پونڈیچری کو ملا کر 120 سیٹوں پر شاہ کی خاص توجہ ہے۔ اس مشن میں کامیابی پانے کے لئے ہماری رائے میں مودی سرکار کو پہلے ان اسکیموں پر غور کرنا چاہئے جہاں ابھی تک اسے کامیابی نہیں ملی۔ اسے یہ جاننے کی کوشش کرنی ہوگی کہ آخر ان اسکیموں کو اب تک کامیابی کیوں نہیں ملی؟ بلیک منی کا خلاصہ ، اسکیم گولڈ بان ،جندھن یوجنا، نیو پنشن اسکیم اور ایف ڈی آئی بڑھانے کی اسکیموں میں توقع کے مطابق کامیابی نہیں ملی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم ان کو لیکر کافی فکرمند بھی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مودی چاہتے ہیں کہ ان اسکیموں کی کامیابی پر منتھن ہو تاکہ ان اسکیموں میں تبدیلی لائی جاسکے یا پھر ان کی جگہ نئی اسکیمیں لائی جائیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اب وزارت مالیات کے اعلی افسران کے ساتھ ان اسکیموں کا جائزہ لینے جارہے ہیں۔ وزارت مالیات کے حکام کے مطابق سبھی اعلی افسران کو کہا گیا ہے کہ وہ ان اسکیموں اور ان میں خامیوں کی تفصیل لائیں۔ ان اسکیموں کا پورا خاکہ تیار کرنے میں اہم اقتصادی مشیر سے لیکر ریوینیو سکریٹری وزارت کا اہم کردار رہا ہے مگر اس کے باوجود ان اسکیموں کو مارکیٹ اور لوگوں نے ایک طرح سے مسترد کردیا ہے۔ ان کی طرف سے کوئی مثبت رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ سرکار کو ان بنیادی حقائق کو جاننا اور سمجھنا ہوگا تاکہ مستقبل میں اس طرح کی اسکیمیں تیار کرتے وقت ان غلطیوں کو دوہرایا نہ جائے۔ سرکار ک امید تھی کہ بلیک منی ،گولڈ بان اور دیگر اسکیموں سے ٹیکس کلیکشن بڑھے گا ،مگر ایسا ہوا نہیں۔پہلے بلیک منی خلاصہ اسکیم کے تحت 65 ہزار کروڑ روپے بلیک منی کا خلاصہ کیا گیا مگر دوسری بار جب سرکار نے اس اسکیم کو مارکیٹ میں اتارا تو مانا کہ 10 ہزار کروڑ روپے کی بلیک منی سامنے آئی۔ حکومت نے 24 سے28 اپریل کے لئے گولڈ بان جاری کئے۔ پچھلے دو سالوں میں سرکار 7 بار گولڈ بان جاری کرچکی ہے لیکن اس میں لوگوں کا رجحان امید سے کافی کم رہا اور کمال کا تضاد دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ شخصی طور سے وزیر اعظم نریندر مودی کی ساکھ ساتویں آسمان پر ہے۔ مودی مودی کے نعروں سے پورا دیش گونج رہا ہے لیکن جہاں تک ان کی سرکار کا سوال ہے بہت سے لوگ ایسے ملیں گے جو اس سرکار کی کارگزاری سے خوش نہیں ہیں۔ چاہے معاملہ نکسلیوں کو ہینڈل کرنے کا ہو، چاہے پاکستان پالیسی کا ہو، چاہے کشمیر کے پیچیدہ مسئلے کا ہو سبھی محاذ پر مودی سرکار سے جنتا نہ خوش ہے۔ مہنگائی، بے روزگاری، قانون و نظام و غریبوں کی ترقی کا ہو جنتا کو ابھی تک وہ نتیجے نہیں ملے جس کی انہیں امید تھی۔ خارجہ پالیسی پر بھی اب سوال اٹھنے لگے ہیں کہ مودی کے لئے سب سے فائدے مند ثابت ہورہی ہے کمزور اپوزیشن۔ آج اس سرکار کو صحیح معنی میں چنوتی دینے والی کوئی اپوزیشن نہیں ہے۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے عام لوگوں سے اپنا تال میل اور مضبوط بنانے کی اسکیم بنائی ہے۔ اب وہ سیدھے اسی سے سرکاری اسکیموں کے بارے میں جائزہ لے سکتے ہیں۔ اب آپ کو سیدھے پی ایم کا فون آ سکتا ہے اور آپ سے سرکار کی کارگذاری کے بارے میں پوچھا جاسکتا ہے۔ ہمارے دیش کی سیاست کی بدقسمتی ہے کہ اس میں لیڈر صاحبان تو اونچے اسٹیجیز پر اپنی بات رکھتے آرہے ہیں لیکن جنتا کی آواز تبھی سنی جاتی ہے جب وہ کسی تکلیف سے عاجز ہوکر دھرنا یا مظاہرہ کریں اور کبھی کبھی غصے بھرا کوئی قدم اٹھا لیں ۔اچھا ہے کہ وزیر اعظم مودی نے دو طرفہ تال میل و بات چیت کی اس ضرورت کو سمجھا ہے۔ اصل میں سیاست کو زمین سے جوڑنے کا یہی ذریعہ ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟