آنے والے دن عاپ پارٹی کیلئے نہایت اہم
آنے والے دن دہلی میں عام آدمی پارٹی سرکار کے لئے سخت چیلنج بن سکتے ہیں۔ بیشک اب وزیر اعلی اروند کیجریوال کو یہ احساس ہونا شروع ہوگیا ہے کہ انہوں نے غلطیاں کی ہیں جس کا خمیازہ دہلی کی جنتا کی طرف سے انہیں ایم سی ڈی چناؤ میں کراری ہار سے بھگتنا پڑا ہے۔پنجاب، گووا اور ایم سی ڈی کی ہار کے بعد عام آدمی پارٹی میں اروند کیجریوال کے خلاف اٹھی آوازیں تیز ہوتی جارہی ہیں۔ پارٹی کے بانی ممبران میں کمار وشواس نے جمعہ کو کیجریوال پر غلط لوگوں کو ٹکٹ دینے کا الزام لگادیا اور دو ٹوک کہا کہ چناؤ میں ای وی ایم میں نہیں جنتا نے ہرایا ہے۔کمار وشواس کے علاوہ کیجریوال کے قریبی رہے سابق عاپ لیڈر مینک گاندھی نے تو کیجریوال کو اقتدار کا لالچی تک قراردے دیا ہے۔ پارٹی کے پنجاب انچارج سنجے سنگھ نے اعتراف کیا ہے کہ پارٹی لیڈر شپ ورکروں سے کٹ گئی ہے۔ وہیں پارٹی کے ایم پی بھگونت مان سمیت کئی اور لیڈروں نے کیجریوال کو پارٹی میں بہتری لانے کی نصیحت دی اور بڑھتی ناراضگی کی وجہ سے وزیر اعلی و پارٹی کے کنوینر اروند کیجریوال نے ٹوئٹر پر جاری خط میں کہا کہ پچھلے دو دنوں سے میں نے کئی والنٹیئروں اور ووٹروں سے بات کی ہے۔ اصلیت تو یہ ہے کہ ہم نے غلطیاں کی ہیں، ہم ان غلطیوں کا محاسبہ کریں گے اور انہیں سدھاریں گے۔ خط میں لکھا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی غلطیوں کو ٹھیک کریں اور ان پر کارروائی کی ضرورت ہے بہانے بنانے کی نہیں۔ کیجریوال نے اب اپنے ممبران کو پارٹی میں متحد رہنے کی نصیحت دی ہے تبھی تو انہوں نے جمعرات کو ایم سی ڈی میں جیتنے والے پارٹی کے کونسلروں سے کہا کہ آپ کو بھگوان کا واسطہ ہے کہ آپ پارٹی نہیں چھوڑیں گے۔ اگر آپ لوگ اس پارٹی کو چھوڑدیں گے تو لوگ کبھی خوش نہیں ہوں گے۔ بہت سے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ آنے والے دنوں میں عام آدمی پارٹی کی پریشانیاں بڑھیں گی اور طرح طرح کی مانگیں ہورہی ہیں۔ سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مارکنڈے کاٹجو اپنے بیانوں اور نظریات کو لیکر اکثر اخباروں میں بنے رہتے ہیں انہوں نے کہا عاپ سرکار کو راشٹرپتی برخاست کریں۔ انہوں نے کہا راشٹرپتی کے پاس پورا اختیار ہے کہ وہ دہلی کی عام آدمی پارٹی کو برخاست کردیں۔ اپنی بات کو قانونی عملی جامہ پہنانے کیلئے کاٹجو نے ایک کیس کا بھی حوالہ دیا۔ اسٹیٹ بینک آف راجستھان بنام یونین بینک آف انڈیا کیس میں کورٹ نے یہ رائے دی تھی کہ اگر کوئی پارٹی چناؤ میں بری طرح ہار جاتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اب وہ پارٹی لوگوں کی خواہشات کو نہیں پوری کرتی۔ وہیں سوراج انڈیا کے یوگیندر یادو نے بدھوار کو عاپ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کیجریوال بار بار ’ رائٹ ٹو ری کال‘ کو یاد کریں۔ دہلی کے شہریوں نے کیجریوال کے خلاف ریفرنڈم دیا ہے۔ وہیں کانگریس کی ترجمان شرمشٹھا مکھرجی کا کہنا ہے کہ آئین میں اس کی کوئی شق نہیں ہے لیکن اس معاملہ میں ہوا دینے والے سی ایم کو اخلاقی بنیاد پر خود سے سوال کرنا چاہئے ۔ 21 ممبران اسمبلی کا معاملہ چناؤ کمیشن میں لٹکا ہوا ہے۔ چناؤ کمیشن ان کو کسی بھی وقت نا اہل قرار دے سکتا ہے۔ ایسے میں کیجریوال کے لئے آنے والے وقت میں سخت چنوتی ہوگی۔ اگر فیصلہ آیا تو عاپ کی مشکلیں بڑھ سکتی ہیں مگر مستقبل قریب میں ان 21 سیٹوں پر چناؤ ہوتاہے تو موجودہ حالات میں کیجریوال کی پارٹی کو کتنی سیٹیں ملیں گی اندازہ لگانا مشکل نہیں۔ ویسے ایم سی ڈی چناؤ نتائج کے بعد محاسبہ اور تنظیم مضبوط کرنے میں لگی عاپ کے لئے ایک اور چنوتی بھی ہے۔ دہلی میں ابھی تین جگہ چناؤ ہونے ہیں ا ن میں سے ایک سیٹ اسمبلی کی ہے جبکہ دو ایم سی ڈی وارڈ ہیں۔ تین جگہ بہتر کارکردگی سنجیوگی کے برابر ثابت ہوگی۔ بوانا اسمبلی اور ایم سی ڈی کے موجپور اور سرائے پیپل تھلا وارڈ میں ہونے والے چناؤ کی جیت کیجریوال کے لئے بیحد ضروری ہے۔ بتادیں بوانا سے ممبر اسمبلی وید پرکاش نے ایم سی ڈی چناؤ سے ٹھیک پہلے ممبر اسمبلی کے عہدے سے استعفی دے دیا تھا اور بی جے پی میں شامل ہوگئے تھے وہیں ایسٹ ایم سی ڈی کے موجپور اور نارتھ ایم سی ڈی کے سرائے پیپل تھلا وارڈ میں ایک ایک امیدوار کی موت کی وجہ سے چناؤ منسوخ ہوگئے تھے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں