اپنی حرکتوں سے باز آئے پاکستان

بھارت نے ایک بار پھر پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ وہ سرحد پار سے جاری دہشت گردی کو بڑھاوا دینے سے باز آئے۔ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے جموں و کشمیر کے علاقے کھٹوا میں شہیدوں کے سنمان میں ہوئی ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان یاد رکھے کہ دہشت گردی کے سہارے وہ جموں وکشمیر کو بھارت سے الگ نہیں کرسکتا۔ پاکستان مانتا ہی نہیں 1947ء سے وہ دہشت گردی کو بڑھاوا دے رہا ہے اور تقریباً70 میں تو وہ کامیاب نہیں ہوا لیکن پاکستان کولو انٹینسسی وار راس آتی ہے۔ اس کو یہ کرائے کے جہادی مل جاتے ہیں اور آئے دن ہندوستانی فوج پر حملہ کر ہمارے جوانوں کو شہید کرتے ہیں۔ اس میں انہیں دو فائدے ہیں پہلا کہ اس کے اپنے فوجی مرنے سے بچتے ہیں ، دوسرااو ر ہندوستانی فوجیوں کو شہید کرتے ہیں۔ اس لئے ہمیں نہیں لگتا کہ وزیر داخلہ کی وارننگ کا کوئی خاص اثر ہوگا۔ وقتاً فوقتاً پاکستان کے ذریعے ہندوستان سمیت دیگر علاقوں میں دہشت گردی پھیلانے کے ثبوت دنیا کے سامنے آتے رہتے ہیں۔ بھارت اکیلا نہیں جو پاکستان کو دہشت گردی پھیلانے سے باز آنے کی وارننگ دیتا آ رہا ہے۔ افغانستان کے صدر نے بھی ایسی ہی وارننگ دی ہے۔ خود پی او کے کی تنظیم امن فورم کے نیتا سردار رئیس انقلابی نے بھی پاکستان کو دنیا میں دہشت گردی پھیلانے سے باز رہنے کی ہدایت دی ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کے ذریعے پی او کے میں چلائے جارہے دہشت گرد کیمپوں کو ختم کرنے کو بھی کہا ہے۔ 
سردار رئیس نے کہا پاکستان یہاں پر بھاڑے کے قاتلوں کو بھیج رہا ہے۔ پاکستانی سرکار اور فوج بھارت میں سرحد پار کرنے والے دہشت گردوں کو ایک کروڑ روپیہ دیتی ہے اور اس کے علاوہ انہیں دہشت پھیلانے کے لئے اسی طرح کا اسلحہ بھی مہیا کراتی ہے۔ غور طلب ہے کہ مظفر آباد سمیت سرحد سے لگے کئی علاقوں میں جیش محمد ، لشکر طبیہ سمیت دیگر دہشت گرد تنظیموں کے دہشت گردوں کو ٹریننگ دی جاتی ہے اور انہیں ٹریننگ دینے میں پاک فوج و آئی ایس آئی ان کا پورا ساتھ دیتی ہے۔ پاکستان کشمیر میں لانچنگ پیڈ پر ایک بار پھر قریب 250 دہشت گرد جمع ہوئے ہیں۔ خفیہ ایجنسیوں کو رپورٹ کے مطابق ان دہشت گردوں کا منصوبہ وادی میں حملوں کو تیز کرنا ہے۔ برہان وانی کو شہید کہہ کر نواز شریف بھی اپنا رخ ظاہرکرچکے ہیں۔ بدقسمتی یہ ہے کہ پھر بھی سرحد پار سے ہونے والی گھس پیٹھ اور دہشت گردی کے لئے جب پاکستان کی جواب دیہی طے کرنے کی بات اٹھتی ہے تو پاکستان یہ کہہ کر پلہ جھاڑنے کی کوشش کرتا ہے یہ غیر سرکاری عناصر ہیں جو نان اسٹیٹ ایکٹر ہیں اور یہ اس کی نمائندگی نہیں کرتے۔ سوال یہ ہے کہ پھر پاکستان فوج اور آئی ایس آئی چوری چھپے ان کی مدد کیوں کرتے ہیں؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟