اسمبلی چناؤ سے پہلے سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں اضافہ

اترپردیش میں اسمبلی چناؤ کا اعلان کسی بھی دن ہوسکتا ہے۔یوپی کی اکھلیش یادو سرکار نے اسمبلی چناؤ کے اعلان سے ٹھیک پہلے ایک اہم بڑا فیصلہ لیتے ہوئے منگل کو قریب27 لاکھ سرکاری ملازمین کو ساتویں پے کمیشن کی سفارش منظور کردی ہیں۔ یہ فیصلہ غیر متوقع نہیں ہے۔ صوبے میں جلد اسمبلی چناؤ ہونے ہیں لہٰذا چناوی ضابطہ نافذ کئے جانے سے پہلے یہ قدم کافی غور و خوض کرنے کے بعد اٹھایاگیا ہے۔ اس فیصلے سے اندازہ ہے کہ 27 لاکھ سرکاری ملازمین اور پینشروں کو سیدھے طور پر فائدہ ہوگا۔ مرکزی سرکار نے اسی برس جون میں ساتویں پے کمیشن کی سفارشیں منظور کی تھیں۔ عموماً یہی ہے کہ مرکز کی سفارشوں کو نافذ کرنے کے بعد ریاستی سرکاریں اپنی سہولت کیلئے پے کمیشن کی سفارشیں لاگو کرتی آئی ہیں۔ یہ تنخواہیں جنوری 2017ء کی تنخواہ کے ساتھ فروری میں ملے گی۔ اس فیصلے سے سرکار پر فاضل 17958 کروڑ کا مزید اقتصادی بوجھ پڑے گا۔ ملازمین کی تنخواہ میں اوسطاً 14.22 فیصدی اضافہ ہوا ہے جو بنیادی اسکیل کے مطابق دیکھیں تو یہ اضافہ 32فیصدی بیٹھتا ہے۔ ساتھ ہی پنشنروں اور کنبہ جاتی پینشن یافتگان کی بڑھی ہوئی پنشن دی جائے گی۔ ساتویں پے کمیشن کا فائدہ سبھی ریاستی ملازمین ٹیچروں اور پڑھے لکھے ملازمین اور شہری بلدیاتی کارپوریشنوں ،آبی اداروں ، ضلع پنچایتوں و ڈولپمنٹ اتھارٹی اور دیگر پبلک سیکٹر اداروں کو ملے گا کیونکہ تنخواہ کمیشن کی سفارش کا سیدھا تعلق لاکھوں سرکاری ملازمین اور پنشن یافتگان سے ہوتا ہے اس لئے کوئی بھی سیاسی پارٹی اس کی مخالفت نہیں کرسکتی۔ یہ فیصلہ سماجوادی پارٹی کے اندر چلے گھماسان کے پس منظر میں اٹھایاگیا ہے۔ جس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ پارٹی تمام اندرونی اختلافات کے باوجود اسمبلی چناؤ میں اکھلیش کے کام کاج اور ڈولپمنٹ اور ان کے چہرے کے ساتھ ہی اترنا چاہتی ہے۔ لوک سبھا چناؤ میں مسلم ووٹوں کے بغیر بھاجپا نے اتحادی پارٹی اپنا دل کے ساتھ 73 سیٹیں جیت لی تھیں۔ اب اسمبلی چناؤ میں اکثریت حاصل کرنے کے لئے سپا بسپا میں مسلم ووٹوں کے لئے جنگ چھڑ گئی ہے۔ منگل کو کیبنٹ کی میٹنگ کے بعد وزیر اعلی اکھلیش یادو نے دوہرایا کہ اگر کانگریس سے اتحاد ہوتا ہے تو یہ گٹھ بندھن 300 سیٹیں جیتے گا۔ سرکاری ملازمین کو چناؤ سے ٹھیک پہلے بڑی تنخواہوں کا تحفہ اکھلیش کی حمایت میں ہوا بنانے میں کام آئے گا۔ لیکن یوپی میں سب سے زیادہ ذات پات چلتی ہے بیشک اکھلیش نے وکاس کرایا ہے لیکن پھر بھی ذات کی بنیاد پر ٹکٹ بٹیں گے اور قطعی فیصلہ ذات پات پر ہی ہوگا۔ ادھر بھاجپا جیت کا دعوی کررہی ہے سبھی پارٹیاں نئے نئے تجزیئے بٹھانے میں جٹ گئی ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟