کشمیر میں 2016ء میں جوانوں پرحملوں کا اضافہ

سرجیکل اسٹرائک کے ڈھائی مہینے بعد ہی آتنکی تنظیم لشکر طیبہ نے دکشنی کشمیر کوپھرسے مضبوط قلع بنا لیا ہے۔ لشکر کے نیٹورک میں اضافہ سے سکیورٹی ایجنسیاں چوکنا ہوئی ہیں۔ ایجنسیوں کو جہلم ندی سے آتنکیوں کی گھس پیٹھ کی خبریں مسلسل مل رہی ہیں۔ جہلم سے لگے پمپور میں فوج کے قافلے پر ہوئے حملے سے گھس پیٹھ کی اطلاع کی تصدیق ہوتی ہے۔ آتنکی پمپور میں اس سے پہلے بھی سی آر پی ایف اور فوج کے قافلوں کو نشانہ بنا چکے ہیں یاد رہے کہ پمپور میں ہی اپ ضلع وکاس سنستھان کی عمارت پر آتنکیوں نے قبضہ کرلیا تھا جسے خالی کرانے میں سکیورٹی فورسز کو 60 گھنٹے لگ گئے تھے۔ نوٹ بندی کی وجہ سے آتنکیوں اور دہشت گردوں کو نقدی ملنا بند ہوگیا تھا۔ اس وجہ سے تشدد گڑبڑی اور آتنک وادی حملے کی وارداتوں میں بھی کچھ دنوں تک کمی آئی۔ لشکر نے اب کشمیر میں بینک لوٹ سے نقدی لوٹنے کی واردات کو انجام دینا شروع کردیا ہے۔ حوالہ نیٹ ورک بھی سرگرم ہوا ہے۔ اس کے ذریعے سے بھی اگروادیوں کو فنڈ ملنے لگے ہیں۔ سکیورٹی ایجنسیوں کو ان پٹ ہے کہ آتنکیوں کے فدائین حملے اور بڑھ سکتے ہیں۔ اس سال اب تک 7 فدائین حملے ہوچکے ہیں۔ جموں و کشمیر میں سال 2016ء سکیورٹی فورسز کے جوانوں کے لئے مشکل بھرا رہا ہے۔ آتنکیوں نے اس سال 87 جوانوں کی جان لے لی ہے۔ 2008ء کے بعد یہ سال سب سے زیادہ خونخوار رہا ہے۔ فوجی کیمپوں پر گھات لگا کر حملے کئے گئے ہیں۔ سینا کے ہیڈ کوارٹر سے لیکر ہوائی اڈے تک پر آتنکی حملے ہوئے ہیں۔ 2015 ء کے مقابلے2016ء میں سکیورٹی فورسز کے ممبران کی موت میں 82 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔یہ نتیجہ امور داخلہ کی 6 دسمبر کو لوک سبھا میں رکھی گئی 4 سال کی رپورٹ سے نکلا ہے۔ اس میں سرکار نے 27 نومبر تک کے اعدادو شمار دئے ہیں۔ ستمبر میں اڑی میں آرمی کیمپ پر آتنکی حملے میں بھی 19 جوان شہدی ہوئے تھے۔اس حملے کے بعد بھارتیہ فوج نے آتنکیوں کے خلاف سرجیکل اسٹرائک کی تھی۔فوج نے پی او کے میں گھس کر کئی آتنکی کیمپوں کو نیست و نابود کیا تھا لیکن سرجیکل اسٹرائک کے بعد سے سکیورٹی فورسز پر آتنکی حملوں کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ دکشنی کشمیر کے پلوامہ میں ابھی سنیچر کو ہی فوج کے قافلے پربائیکل سوار دو آتنکیوں نے حملہ کیا تھا۔ دکھ کے ساتھ یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ لشکر طیبہ نے سرجیکل اسٹرائک نے تباہ ہوئے پی او کے کے کیمپوں اور لانچنگ پیڈوں کو پھرسے زندہ کرلیا ہے۔ لوک سبھا میں پیش سرکار کے اعدادو شمار کے مطابق پاکستان نے 2016ء (26 نومبر) میں کشمیرمیں لائن آف کنٹرول پر 216 بار سیز فائر کی خلاف ورزی کی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟