منی شنکر جیسے دوست ہوں تو کانگریس کو دشمنوں کی ضرورت نہیں

جس پارٹی میں منی شنکرایئر جیسے دوست ہوں اسے دشمنوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ سمجھ میں نہیں آتا منی شنکر ایئر کانگریس پارٹی کو بدنام کرنے پر کیوں تلے ہوئے ہیں۔ ہم سمجھ سکتے ہیں کہ پارٹی میں وزیر اعظم نریندر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے خلاف زبردست ناراضگی ہے اور انہیں ان کی تنقید کرنے کا بھی پورا حق ہے لیکن اشوز پر ۔ مگر دیش کے اندر میچوں پر نکتہ چینی کرنا اور بات ہے لیکن جس ڈھنگ سے منی شنکر ایئر نے پاکستان میں مودی سرکار کے خلاف الٹے سیدھے لفظوں کا استعمال کیا اور تبصرہ کیا، وہ ہمیں کیا خود کانگریس پارٹی کو منظور نہ ہو۔منی شنکر ایئر نے ایک پاکستانی ٹی وی چینل ’’دنیا‘‘ پر ایک مباحثے میں کہا کہ بھارت پاکستان کے درمیان مذاکرات بحال کرنے کیلئے وزیر اعظم نریندر مودی کو ہٹانا ضروری ہے۔ صرف اس کے بعد ہی بات چیت آگے بڑھ سکتی ہے۔ 
ٹی وی اینکر نے منی شنکر سے پوچھا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان رشتوں میں جاری تعطل ختم کرنے کے لئے کیا قدم اٹھائے جانے چاہئیں۔منی شنکر نے کہا کہ بھارت ۔پاک کے رشتوں میں بہتری کیلئے سب سے پہلے جن تین چیزوں کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے ان میں سب سے پہلے کام ہے مودی کو ہٹاؤں ورنہ بات چیت آگے نہیں بڑھے گی۔ ایئر کے ایسے کہنے پر اینکر معین پریزادہ نے ان سے ہنستے ہوئے پوچھا کہ آپ یہ بات کس سے کہہ رہے ہیں؟ کیا آپ مودی کو ہٹانے کیلئے کہہ رہے ہیں؟ منی شنکر صاحب نے جواب دیا نہیں نہیں ہمیں اس کیلئے چار سال انتظارکرنا پڑے گا ۔یہ لوگ مودی کے تئیں بہت امید لگائے ہوئے ہیں۔ انہیں لگتا ہے کہ مودی کی موجودگی سے دونوں ملکوں میں بات چیت بڑھے گی لیکن میں ایسا نہیں سوچتا۔ دونوں دیشوں میں بہتر رشتوں کے لئے مودی کو ہٹانا ضروری ہے۔ یہ صحیح ہے کہ ہم ایئر کے بیانوں سے کانگریس پارٹی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرا سکتے لیکن جب بھی کوئی بھاجپا یا ان کی حمایتی پارٹی الٹا سیدھا بیان دیتی ہے تو اپوزیشن وزیر اعظم سے سیدھا جواب مانگتی ہے اس لئے ہم سمجھتے ہیں کہ کانگریس صدر کو اس معاملے میں اپنی پارٹی کی پالیسی صاف کرنی چاہئے اور بتانا چاہئے کہ کیا وہ ایئر کے بیان سے متفق ہے؟ ایئر کے اس بیان نے بھاجپا کو کانگریس کی گھیرا بندی کرنے کا موقعہ دے دیا ہے۔
پارٹی کا کہنا ہے منی شنکر ایئر اور سلمان خورشید آئی ایس آئی، آئی ایس اور طالبان کے کمپینروں کی طرح برتاؤ کررہے ہیں۔ جب دنیا دہشت گردی کی مذمت کررہی ہے تب انہیں غلط طاقتوں کے ساتھ کھڑے ہونے میں کوئی شرم نہیں ہے۔ منی شنکر صاحب بھارت پاکستان کے رشتوں کے درمیان مودی نہیں پاک اسپانسر دہشت گردی ہے۔ آئے دن اس کا خمیازہ بھارت کو بھگتنا پڑتا ہے۔ پاک اپنی سرزمیں سے ان دہشت گردوں کی مدد کرنا بند کردے تو رشتوں میں بہتری آئے گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟