کیا بہا ر کی طرز پر یوپی میں مہاگٹھ بندھن بنے گا؟

بہار کے کامیاب مہا گٹھ بندھن کا فارمولہ اب دوسری ریاستوں میں بھی آزمایا جاسکتا ہے۔ یہ امکان میں نے پہلے بھی ظاہرکیا تھا۔ اب خبر ہے کہ بہار کی طرز پر اترپردیش میں بھی بھاجپا کو حاشیے پر لانے کے لئے غیر بھاجپائی پارٹیوں کے متحد ہونے کے امکان نے زور پکڑ لیا ہے۔ سپا حکومت کے وزیر اعلی اکھلیش یادو نے سنت کبیر نگر میں یہ کہہ کر کہ سال2017ء میں ہونے والے چناؤ میں بھاجپا کے خلاف مہا گٹھ بندھن کی تشکیل سے انکار نہیں کیا جاسکتا، اس بحث کو ہوا دے دی ہے۔ وہیں آر جے ڈی چیف اور ملائم سنگھ کے سمدھی لالو پرساد یادو سے اس سلسلے میں جلد ملائم سنگھ سے ملاقات کرنے کیلئے اترپردیش آنے کی بھی خبر ہے۔حالانکہ سپا سرکار میں وزیر شیو پال یادو نے پارٹی کو اپنے بوتے پر چناؤ لڑنے کی بات کہہ کر بھاجپا کو آنے والے چناؤ میں مات دینے کا دعوی کیا ہے۔ جہاں تک سوال کانگریس کا ہے بہار اسمبلی چناؤمیں اس کی کامیابی سے حوصلہ بڑھا ہے وہ ایسے اتحاد میں شامل ہونا چاہے گی یا نہیں یہ کہنا مشکل ہے۔ وہ اب چاہے گی کہ اپنے بوتے پر چناؤ لڑے اور اپنا کھویا ہوا جن آدھار واپس لانے کی کوشش کرے۔ پھر بہوجن سماج پارٹی کا حوصلہ بھی بڑھا ہوا ہے وہ اس خیمے میں نہیں جاسکتی جس میں ملائم سنگھ ہوں ہاں بھاجپا سے وہ اتحاد یا سیٹوں کی شیئرنگ کر سکتی ہے لیکن بھارت کی سیاست میں کچھ بھی دعوے سے نہیں کہا جاسکتا۔ لالو یا نتیش کااترپردیش میں کوئی جن آدھار نہیں ہے اس لئے اس کو کچھ کھونے کے لئے نہیں ہے۔ ادھر راشٹریہ لوک دل کے صدر اجت سنگھ نے کہا کہ اترپردیش میں بہار کی طرح سیاسی پارٹیوں میں اتحاد کا کوئی امکان نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اترپردیش کے سیاسی حالات بہار سے الگ ہیں اور صوبے میں ملائم سنگھ اور مایاوتی کے ملے بغیر مہا گٹھ بندھن کا کوئی اثر نہیں ہوگا اور یہ دونوں آپس میں تال میل نہیں کرسکتے۔ ابھی یوپی اسمبلی چناؤ میں وقت ہے سال2017 ء تک سیاسی حالات میں تبدیلی آسکتی ہے۔ دیکھیں بہار میں مہا گٹھ بندھن کیسے چلتا ہے؟ اس پر ہی مہا گٹھ بندھن کے مستقبل کا فیصلہ ہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟