پیر س میں حملے کابدلہ لینے کی کارروائی شروع

پیرس حملے سے پہلے تو فرانس آئی ایس پر فوجی کارروائی تو کر رہا تھا پر حملے کے بعد تو فرانس نے زبردست جوابی کارروائی شروع کر دی ہے. حملے کے چند گھنٹوں کے بعد ہی فرانسیسی جیٹ طیاروں نے آئی ایس کے ٹھکانوں میں زبردست بمباری کرنی شروع کر دی. فرانس نے آئی ایس کو نیست و نابود کرنے کے مشن پر عمل کرنا شروع کر دیا ہے. فرانسیسی وزارت دفاع نے بتایا کہ اتوار کی رات اس لڑاکا طیاروں نے شام میں آئی ایس کے گڑھ رقہ کے کئی ٹھکانوں پر حملے کر کے انہیں تباہ کر دیا. دہشت گردانہ حملے کو انجام دینے والے آٹھ دہشت گردوں میں سے اتوار کو ایک کی شناخت عجیب و غریب طریقے سے ہوئی. ادھر اسماعیل مستعفی کی دھماکے کی جگہ کٹی ہوئی انگلی سے اس کی شناخت ہوئی. پیر کے ڈی این اے ٹیسٹ سے اس کی شناخت کی گئی. دہشت گردانہ حملے کی گتھی سلجھانے میں لگی پولیس نے تین حملہ آوروں کی شناخت کر لی ہے. جمعہ کی رات پیرس میں قتل عام کو انجام دینے والے یہ تینوں خود کش حملہ آور فرانس کے ہی شہری تھے. بیتاکلا تھیٹر کے کنسرٹ میں درجنوں افراد کو موت کی نیند سلانے والے حملہ آور کی شناخت عمر اسماعیل مستتفی کی شکل میں کی گئی یہ وہی ہے جس کی انگلی کٹی ہوئی ملی تھیں۔ یہ وہی ہے جس کی کٹی پیر سے شناخت ہوئی. 20 اور 31 سال کے دونوں دہشت گرد گزشتہ کچھ وقت سے بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں رہ رہے تھے. اسی درمیان حملے کے سلسلے میں برسلز سے سات افراد کو گرفتار کیا گیا ہے. پیرس حملوں کے مشتبہ ماسٹر مائنڈ کی بھی شناخت ہو چکی ہے. اس کی شناخت برسلز رہائشی عبد الحمید عباد کی شکل میں طور پر کی گئی ہے. بیلجیم نیوز چینل RTL کی کے مطابق عباد شام میں آئی ایس کا سب سے زیادہ فعال دہشت گرد ہے. ذرائع کے مطابق عباد نے ہی پیرس حملے کی منصوبہ بندی اور دولت کا اہتمام کیا. ابتدائی تحقیقات سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ پیرس حملوں کی منصوبہ بندی شام کے رقہ شہر میں رچی گئی تھی. رقہ آئی ایس کے مقبوضہ علاقے میں واقع ہے اور علاقے کی غیر اعلانیہ دارالحکومت ہے. رقہ ا اور عراق کی حد کے درمیان واقع دقہ ججور شہر کے رہنے والے ٹم رادان نے کہا کہ اس اس سال کے آغاز میں انٹرنیٹ کیفے سے کچھ اشارہ ملے تھے. رقہ ادان نے کہا کہ اس نے سال کے آغاز میں انٹرنیٹ مذاکرات سنی تھی جس اشارہ ملا کہ کچھ غیر ملکی جنگجو پیرس پر بڑے حملے کا منصوبہ کر رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ جنگجو اس مشن کے لئے `ابو ابراہیم القاعدہ بیلجی نام کا استعمال کر رہے تھے. حملے میں استعمال کی گئی گاڑی بھی بیلجیم میں رجسٹرڈ تھی، جسے ایک فرانسیسی شہری نے کرائے پر لیا تھا. یونان حکومت نے حملے میں ملوث ایک دہشت گرد یونان کے لوریس جزیرے پر پناہ گزین کے طور پر اکتوبر میں رجسٹرڈ ہوا تھا اور بیتے لا کنسرٹ حال حملے میں شامل تھا.
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟