کینسر و دل کے مرض کی دواؤں کو سستا کرنے کا فیصلہ لائق خیر مقدم

مرکزی وزارت صحت کے ذریعے کینسر اور امراض قلب کی دواؤں کو سستی دستیاب کرانے کے منصوبے کا خیر مقدم ہونا چاہئے۔ کینسر اور دل کی بیماریوں کی دوائیں اتنی مہنگی ہوگئی ہیں کہ غریب آدمی تو ان کے استعمال کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا۔ غریب اور مزدوروں کو یہ خطرناک بیماری ہوجائے تو اس کے علاج میں کام آنے والی دواؤں کی خریدنہ پانے کی وجہ سے اس کیلئے یہ مرض موت کا سامان بن جاتا ہے۔ ایتوار کو مرکزی وزیر صحت جے ۔پی نڈا نے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ اینڈ میڈیکل سائنسز میں امرت فارمیسی کا افتتاح کرتے وقت کہا کہ اس فارمیسی سے کینسر اور امراض قلب کے مریض 50 سے90 فیصدی تک سستی دوا خرید سکتیں گے۔اس فارمیسی سے صرف ایمس میں بھرتی مریضوں کو ہی نہیں بلکہ باہر کے مریضوں کو بھی جائز نسخے پر سستی دوا ملے گی۔
مرکزی وزارت صحت و خاندانی بہبود کی پہل پر ہندوستان لیٹکس لمیٹڈ(ایچ ایل ایل) کے اشتراک سے شروع ہوئے اس اسٹور سے کینسر کے مریضوں اور دل سے متعلق بیماری کے ایسے مریضوں کو جن کو اسٹنڈلگا ہو، ہارڈ وال لگا ہو، اوپن ہارٹ سرجری ہوئی ہو یا کسی دوسری طرح کا امپلانٹ ہوا ہو انہیں بھی 50 سے90 فیصدی تک سستی دوا دستیاب کرائی جائے گی۔ مسٹر نڈا نے کہا کہ پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر اس کی شروعات کی گئی ہے۔ اس کی کامیابی کے بعد آنے والے دنوں میں سبھی مرکزی ہسپتالوں میں اس طرح کے اسٹور شروع کئے جائیں گے۔ جہاں کینسر اور دل کے مریضوں کے علاج کی دوائیں دستیاب ہوں گی۔ وزارت صحت کی رپورٹ کے مطابق ہر برس بھارت میں کینسر سرے 70 ہزار نئے مریض سامنے آتے ہیں اور ہر وقت بھارت میں کینسر کے28 لاکھ مریض ہوجاتے ہیں۔ یہی نہیں عالمی صحت تنظیم کی رپورٹ کے مطابق ہر سال بھارت میں قریب 1 لاکھ45 ہزار چھاتی کے کینسر کے مریض سامنے آتے ہیں۔ وزارت صحت کی رپورٹ کے مطابق کینسر کے 50فیصدی مریض کیمیو تھیریپی کے دو تین سائیکل کے بعد ہسپتال آنے چھوڑدیتے ہیں۔ مہنگی دوا اور علاج کی وجہ سے مریض کینسر کا علاج جاری نہیں رکھ پاتے۔ کچھ چھاتی کے کینسر کے مریضو ں میں ٹائیگریڈ تھیریپی دینی ہوتی ہے، جس میں ایک سائیکل میں قریب75 ہزار روپے کا خرچ آتا ہے جبکہ مریض کو ٹائیگریٹڈ تھیریپی کی قریب17 سائیکل کی ضرورت ہوتی ہے۔ زندگی بخش دواؤں کی اونچی قیمتوں کو لیکر فارما کمپنیوں کو اکثر تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے ایسے میں کمپنیاں ایسا فائننشل ماڈل تیار کرنے میں لگی ہیں جس سے انہیں اس چنوتی سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔ مہنگی دواؤں کے لئے فارمیسی جلد ای ایس آئی اسکیم لانے پر بھی سنجیدگی سے غور کررہی ہے۔ ہم مسٹر نڈا کو مشورہ دینا چاہتے ہیں کہ زندگی بخش دوائیں و ہسپتالوں سے بھی سبھی طرح کے ٹیکس ہٹا کر انہیں ٹیکس سے مستثنیٰ کردینا چاہئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟