پہلے ڈونر لاﺅ پھر ملے گا پلازمہ!

دیش کے پہلے پلازمہ بینک کو کھلے ہوئے کئی ہفتے گزر چکے ہیں دو جولائی کو وزیر اعلیٰ اروند کجریوال نے وسنت کنج کے آئی ایل بی ایس میں پلازمہ بینک کا آغاز کیا تھا لیکن اس میں پلازمہ لینے والوں کی تعداد ضرور بڑھ رہی لیکن دینے والوں کی نہیں ایسے میں پلازمہ بینک میں پلازمہ کی کمی نہ ہو اس لئے ایک سسٹم بنایا گیا ہے جس کے تحت اب جس اسپتال کو اپنے کورونا مریض کے لئے پلازمہ درکار ہوگا اُس کو پہلے پلازمہ ڈونر بھی بھیجنا ہوگا ڈونر کسی بھی بلڈ گروپ کا ہو سکتا ہے ۔جب پلازمہ بینک میں ڈونر پلازمہ دے گا اس کے بعد اسپتال کے ذریعہ مجاز شخص یا مریض خود کے خاندان کو پلازمہ دیا جائے گا۔ایل بی ایس اسپتال کے ڈائرکٹر ڈاکٹر ایس کے سرین نے بتایا کہ پلازمہ لینے والوں اسپتالوں کے لئے اب رپلیس منٹ ڈونر دینا ہوگا جو اسپتال پلازمہ لینے کے لئے کسی کو بھیجے گا اس کے بعد اس کے ساتھ خون دینے والا بھی بھیجنا ہوگا ۔اس بات سے ظاہر ہے کہ جو لوگ بڑی تعداد میں پلازمہ دینے کے لئے نہیں پہنچ رہے ہیں یہ چنتا کی بات ہے ۔ڈاکٹر سرین کہتے ہیں کہ سال 1962میں جب چین سے لڑائی ہوئی تھی تب نہرو جی نے لوگوں کو خون دینے کی اپیل کی تھی ۔اس کے بعد خون دینے والوں کی لائنیں لگ گئیں ۔جو لوگ آج پلازمہ دینے سے کترا رہے ہیں ہزاروں لوگ پلازمہ کی خاطر کورونا سے ٹھیک ہو چکے ہیں ۔اِدھر اسپتال میں بلڈ لینے کے شعبے کی چیف ڈاکٹر مینو باجپائی کہتی ہیں کہ ابھی تک پلازمہ بینک سے 300سے زیادہ مریضوں کا پلازمہ جا چکا ہے لیکن ابھی تک اتنے لوگ بھی خون دینے نہیں آئے انہوںنے بتایا کہ پلازمہ بینک میں ڈونر کو خون دینے کے لئے فون کرتے ہیں تو وہ نہیں آتے اسپتال کے ایک دوسرے ڈاکٹر شانو دوبے کہتے ہیں کہ یہاں روزانہ تقریباکچھ پلازمہ ڈونر اپنی مرضی سے آتے ہیں جبکہ آدھے پلازمہ لینے کے بدلے ڈونر آتے ہیں ۔پلازمہ بینک میں پلازمہ کی کمی کے چلتے اسپتالوں کے لئے بدلے میں ڈونر بھیجنا ضروری کر دیا گیا ہے ۔تاکہ پلازمہ کا اسٹاک بنائے رکھا جا سکے ۔جو شش و پیج کے چلتے پلازمہ دینے کے لئے آگے نہیں آرہے ہیں دوسری طرف ایسے لوگ بھی ہیں جو تین مرتبہ خون دے چکے ہیں جب ان سے پوچھا گیا کہ خون دان کرنے کے بعد کیسا لگتا ہے تو وہ بولے کورونا یودھا جیسے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟