کشمیر میں بندوق نہیں روزی روٹی بڑا مسئلہ !

آرٹیکل 370ختم ہونے کے ایک سال بعد کشمیر میں کئی نئے رنگ نظر آنے لگے ہیں اور بڑی تبدیلی کے بعد مقامی سرکار تیزی سے ڈیولپمینٹ کے محذپر لوگوں کے دلوں میں جگہ بنانے کا دعویٰ تو کر رہی ہے لیکن ایک سال بعد بھی کشمیر میں روزی روٹی کا سب سے بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے اور مقامی لوگ روزی روٹی اور روز گار کے سوال کو ترضیح دے رہے ہیں مسلسل گمراہ کن پرو پیگنڈہ کا ایجنڈا چلانے میں لگے پاکستا ن اور علیحدگی پسندوں کو لیکر وادی میں زیادہ تر لوگوں میں اس پر کوئی توضح نہیں دی جا رہی ہے مقامی لوگوں سے بات چیت میںقومی دھار ا کے کشمیروں کا کشمیری نیتاو¿ںسے بیزاری ہوچکی ہے پنچایتوں کے علاوہ کئی سطحوں پر نئی لیڈر شپ ابھر کر سامنے آ رہی ہے۔سرکار سے کئی معاملوں پر عوام کی شکایتیں ہیں آرٹیکل 370کے تئیں لوگوں کا جذبہ برقرار ہے اور وہ دہشت گردی کے خلاف بولنے لگے ہیں پاکستانی دخل کی وجہ سے عام کشمیریوں کو نشانہ بنایا جا رہاہے۔ زیادہ تر مقامی کشمیروں میں کام نہ ملنے کی شکایت ہے بہت سے لوگوں کے آرٹیکل 370کے ختم ہونے سے بحالی مداخلت کا اندیشہ بھی نظر آنے لگا ہے ۔رہایشی پالیشی کو لیکر بھی لوگوں میں کئی سوال اٹھ رہے ہیںلیکن دوسری طرف غیر کشمیری مزدور ریاست میں واپس آنا ایک بھروسے کی کہانی بیان کر رہی ہے کشمیر کے ایک شخص فاروق کا کہنا کہ پاکستان نے ریاست میں آگ لگائی ہے وہ خود تو بھوکھا ننگا ہے ہمیں کیا دے گا ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بچوںکو روز گار ملے ادھر حکام کا کہنا کہ پنچایتوں کے ذریعے وسیع پیمانے پر کام کرائے جا رہے ہیں اور یہ صاف پیغام کی ترقی میں اب تک جو کمی رہ گئی تھی وہ پوری کی جائے بہت سے لوگوں نے ریاست میں تبدیلی کو قبول کیا ہے باقی کچھ آنے والے دنون میں فائدہ نظر آئے گا لوگوں سے جڑنے کے لئے بیک ٹو ویلیج ©©©پروگرام کامیاب ہو ا ہے یہ سرکار کا کہنا ہے لیکن اس سے لگتا ہے کی زیادہ تر کشمیری متفق نہیں ہیں ان کے لئے روٹی کپڑا مکان اور روزگا آج بھی سب سے اہم ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟