نربھیا کیس میں پھانسی سے نہیں رکی درندگی!

پچھم وہار ویسٹ علاقے میں ایک لڑکے کی حیوانت کا معاملہ سامنے آیا ہے ۔نربھیا کانڈ کے بعد بھی حیوانیت کے معاملے رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں ۔امید تھی کہ نربھیا کے گنہگاروں کو پھانسی پر لٹکانے کا کچھ تو اثر ہوا ہوگا لیکن بدقسمتی سے لگتا ہے کہ زیادہ اثر نہیں ہوا ۔حیوانیت کی شکارہوئی 13سالہ بچی کی حالت ابھی بھی بے حدنازک بنی ہوئی ہے جس کی وجہ سے اس کا بیان نہیں لیا جا سکا ۔بچی کے جسم پر ملزم کی حیوانیت صاف جھلکتی ہے اس کے جسم پر کیچی سے حملے اور جگہ جگہ سے دانت سے کاٹنے کے نشان ملے ہیں یہ نشان صاف بتاتے ہیں کہ معصوم بچی کے ساتھ جنسی زبردستی بھی کی گئی ہے حالانکہ ڈی سی پی باہری دہلی ڈاکٹر ایکتھام کا کہناہے کہ اس معاملے میں فی الحال پاسکو ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے میڈیکل رپورٹ میں آگے کی کاروائی ہوگی ۔پچھم وہار ویسٹ پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیاہے وہ منگول پوری کا باشندہ ہے پتہ چلا ہے کہ وہ گھروں میں نقب زنی کیا کرتا تھا واردات والے دن بھی اس گھر کو کھالی سمجھ کر اندر گھنسا تھا لیکن اندر لڑکی کو دیکھ کر اس سے بدتمیزی شروع کر دی ۔جب لڑکی نے احتجاج کیا تو ملزم نے اس پر تاوڑتوڑ حملہ کر دیا اور اسے مرا ہوا سمجھ کر بھاگ گیا ۔پتہ چلا ہے کئی سال پہلے بھی ایک گھر میں واردات کرنے پہونچا تھا تب اس نے ایک عورت کو مار ڈالا تھا جوائنٹ سی پی سالنی سنگھ نے بتایا کہ اس ملزم کو گرفتار کرنے کے لئے آو¿ٹر ڈی سی پی کی نگرانی میں پولیس کی 20ٹیمیں بنائی گئیں تھیں جنہوں نے 100سے زیادہ سی سی ٹی وی فوٹیز دیکھنے کے بعد ملزم کشن کو گرفتار کیا ۔پولیس نے پہلے ہی پاسکو اقدام قتل سمیت الگ الگ دفعات میں مقدمہ درج کر لیا ہے بتادیں 4اگست کی شام ویسٹ تھانہ علاقے کے تین مزلہ مکان کے کمرے میں موجود لڑکی پر حملہ کیا تھا جیسے تیسے لڑکی پڑوسی تک پہونچی جس کے پاس معاملے کی اطلاع پولیس کو دےدی گئی ۔پولیس نے موقع واردات پر پہونچ کر سنجے گاندھی اسپتال میں داخل کرایا جہاں سے اسے ایمس میں بھیج دیا گیا ۔پولیس نے اتنے کم وقت میں درندے کو گرفتار کر لیا اس کے لئے مبارک باد کے مستحق ہیں ۔جوائنٹ سی پی سالنی سنگھ و ڈی سی پی ڈاکٹر اکان و تمام ٹیم کی سراہنا ہونی چاہیے لیکن اب دیکھنا یہ ہوگا کہ سنجے کو کتنی جلدی پھانسی پر لٹکایا جائےگا ؟نربھیا جیسا کیس اب نہیں ہونا چاہیے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟