پاکستان کا بھسما سورعاصم منیر!

بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کی رضامندی پانچ بجے ہو گئی ابھی جشن منانا شروع بھی نہیں ہوا تھا کہ اس خودساختہ جنگ بندی کے تین گھنٹے کے اندر پاکستان نے ہندوستان کی مختلف ریاستوں میں ڈرون حملے شروع کر دئیے اور جنگ بندی کی دھجیاں اڑا دیں ۔پاکستان نے ایسا کیوں کیا ؟ اس پر تجزیہ چل رہا ہے۔لیکن ہمارا خیال ہے کہ اس کے پیچھے اگر کوئی خاص طور پر ذمہ دار ہے تو وہ پاکستان فوج کے سربراہ عاصم منیر اور ان کے فوجی کمانڈر ہیں ۔پاکستان کے اندرونی حالات ٹھیک نہیں ہیں کیا یہ ممکن ہے ۔پاک فوج کے چیف نے اپنی سرکار اور وزیراعظم کے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے حملے جاری رکھے ۔جب پاکستان کے وزیراعظم اور دیگر وزراءنے جنگ بندی کا اعلان کیا تو فوج کے ذریعے اس کی کھلی تلقین کو ظاہر کرتا ہے کہ پاکستانی فوج کے چیف اور وزیراعظم اور ان کی سرکار کے ذمہ دار ان کے فیصلے کو نہیں مانتے ۔دراصل اس لڑائی کے پیچھے عاصم منیر ہی ہیں اس نے اپنی اصلیت پہلگام حملے سے پہلے ہی دکھا دی تھی جب اس نے 17 اپریل کو دی گئی اپنی تقریر میں کہا کہ پاکستان کشمیر سے لے کر طریقہ زندگی تک ہر معاملے میں ہندوو¿ں سے الگ ہے۔اس تقریر میں جنرل منیر نے کہا کہ پاکستان کشمیر کے لوگوں کو کبھی اکیلا نہیں چھوڑے گا ۔مانا جارہا ہے کہ اسی تقریر کے بعد پہلگام میں حملہ ہوا ۔اس حملے کا سارا کردار منیر کا بنایا ہوا تھا اور اس کو انجام بھی اس نے ہی دلوایا ۔بھارت کو یاد رکھنا چاہیے کہ کشمیر پاکستان کے گلے کی نس نہیں ہے جیسا کہ منیر یقین دلاتے ہیں ۔اصل میں نس تو بلوچستان اور سندھ ہے ۔کشمیر تو بس اس نے نیرٹو بنائے رکھنا چاہتا ہے۔اگر ایسا نا ہوتا تو پہلگام پر حملہ کیوں کرواتا ۔یہاں پر سیاحوں کو نشانہ بنا کر کشمیریوں کی روزی روٹی پر لات مار دی ۔کہا جارہا ہے کہ نومبر 2022 میں فوج کے سربراہ بنے منیر 2025 کے بعد کسی بھی قیمت پر توسیع پانے کی جدوجہد میں لگے ہیں۔بھارت کے ساتھ ایک مختصر اور محدود جنگ یا اس کے خلاف ایک بڑا آتنکوادی حملہ انہیں اسی مقصد تک پہنچا سکتا ہے ۔ظاہر ہے پاکستانی فوج کے خلاف سستی جنگ کے ایک ذریعے کی شکل میں جہاد کا استعمال جاری رکھنے والی ہے ۔پاکستان کے اندرونی حالات ٹھیک نہیں ہیں ۔اس وقت پاکستان میں کئی فیکٹر کام کررہے ہیں۔چین اس کے پیچھے سیدھے طور پر کھڑا ہوتا نہ دکھائی دے لیکن وہ اپنے ہتھیاروں کے ذریعے منیر کی مدد کررہا ہے ۔بھارت پاکستان کے درمیان چھڑی جنگ میں اب کھل کر چینی ہتھیاروں کا استعمال ہورہا ہے ۔جنگی جہازوںسے لیکر سرویلنس ساز و سامان کے ساتھ ساتھ چینی رائفلوں کا بھی بھارت کی سرحد پر استعمال ہورہا ہے ۔پاکستان بھارت کا مقابلہ کرنے کی کوشش میں چین میں تیار ایسے ایچ 15- آرٹیفیشیل کا بھی استعمال کررہا ہے ۔اسی چائنیز بندوق کے سہارے پاکستان کی چوکی اور سرحدی دیہات کو نشانہ بنا رہا ہے ۔دوسرا فیکٹر ہے ترکیہ پاکستان نے بھارت کے الگ الگ حصوں میں بڑے پیمانہ پر ڈرون کا استعمال کیا ہے ۔اور کرررہے ہیں ۔کرنل صوفیہ قریشی نے بتایا کہ پاکستانی فوج نے جمعرات کی رات فوجی بنیادی ڈھانچہ کو نشانہ بناتے ہوئے 300 سے 400 ڈرون چھوڑے ہیں اور ڈرون سے حملے ابھی جار ی ہیں ۔ابتدائی جانچ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ڈرون ترکیہ کے ڈرون ہیں۔سونوار ڈرون سے ہتھیار لے جانے میں اہل یعنی اہل بے انسان ہوائی گاڑی ہے ۔جسے ترکی نے ڈیزائن اور تیار کیا ہے ۔پتہ نہیں ترکی نے کتنے ہزاروں ڈرون پاکستان کو دیے ہیں ان کا پورا استعمال جنرل منیر بھارت کیخلاف کررہے تھے۔ترکی کی فوجی مدد کے علاوہ ایک تیسرا فیکٹر بھی پاکستان میں کام کررہا ہے وہ ہے حماس کے لڑاکے ۔کشمیر میں دہشت گردی پھیلانے کے لئے اب حماس بھی سرگرم ہے ۔حماس کے تجربہ کار کمانڈر اب جیش محمد کے ساتھ مل کر بھارت پر حملے کررہے ہیں ۔جیش کے چیف جیش کے اثر والے علاقہ میں حماس کے لڑاکے دیکھے گئے ہیں جس طریقہ سے بھارت پر ڈرون سے حملے ہو رہے ہیں اسی طرح حماس اسرائیل میں تاوڑ توڑ حملے کرتارہا ہے ۔ان حملوں کے پیچھے سیدھے سیدھے حماس کا ہاتھ نظر آرہا ہے ۔اس سال 5 فروری کو یوم کشمیر کے موقع پر جیش اور لشکر کے جلسہ میں بھی حماس کا سیاسی چیف بھی نظر آیا تھا ، یہ جلسہ راول کوٹ میں منایا گیا تھا ۔بھارت کے لئے یہ خطرناک اور پریشان کن اشارہ ہے ۔کل ملا کر آج پاکستان میں فوج کے چیف عاصم منیر کی ہی چل رہی ہے یہ پاکستان کے لئے بھسما سور ثابت ہوگا ۔جنگ بندی توڑنے پر بھارت زبردست جوابی کاروائی کرے گا یہ منیر جانتا ہے ۔فوج میں تختہ پلٹ بھی ہوسکتا ہے ۔شہبازشریف کا تختہ پلٹ بھی کر سکتا ہے ۔کچھ بھی ہوسکتا ہے ۔ہمیں 24 گھنٹے چوکس رہنا ہوگا ۔نہ ہم امریکہ پر بھروسہ کریں ۔پاکستان کی بات ہی نہ کریں ۔ہماری فوج منھ توڑ جوا ب دے گی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

سیکس ،ویڈیو اور وصولی!