دنیا نے دیکھا سندور کا شوریہ!

جب پاکستان نے پہلگام کے بیسرن پر بے قصور سیاحوں کابے رحمانہ قتل نام پوچھ کر کیا تھا تو اس کے پیچھے ان کی ناپاک نیت تھی ۔بھارت میں ہندو مسلم بھائی چارے کو بگاڑ دیں ۔دنگے کروا دیں تاکہ دیش ہندو مسلم میں بٹ جائے لیکن ہوا اس کا الٹا ۔آج سار ا دیش ایک ہے اور چاہے وہ سیاسی پارٹیان ہوں بھارت کی تمام جنتا ہو وہ سب اپنی بہادر فوج کے پیچھے چٹان کی طرح کھڑے ہیں اور رہی پاکستان کی تو اسے شاید اب سمجھ میں آرہا ہوگا کہ سندور اجاڑنے کی کتنی بھارت کی یہ قیمت ادا کرنی پڑرہی ہے ۔سب سے پہلے میں اپنے وزیراعظم نریندر مودی کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں کہ انہوں نے صرف ناقابل فراموش ہمت دکھائی ۔ہماری افواج کو جوابی کاروائی کرنے کی کھلی چھوٹ دی بلکہ پوری کاروائی کا نام آپریشن سندور رکھا ۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے پہلگام میں 26 شہریوں کا قتل کر دیا تھا جس میں سبھی مرد تھے اور بہت سے متوفین کی متاثرہ بیویوں کا دھیان رکھتے ہوئے جوابی کاروائی کے لئے سندور آپریشن نام سب سے مفید سمجھا گیا ۔یہ نہ صرف ایک فوجی جوابی کاروائی ہے بلکہ یہ بھارت کی ناری شکتی کے احترام اور سیکورٹی کے تئیں پختگی کی بھی علامت ہے ۔فوجی کاروائی کی پریس بریفنگ کرنے میں بھی خاص خیال رکھا گیا ۔پریس بریفنگ کے ذریعے کرنل صوفیہ قریشی (مسلم ) ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ (ہندو) کو خاص کر چنا گیا تاکہ پوری دنیا کو یہ پیغام جائے کہ بھارت ایک ہے اور ناری شکتی کے ساتھ کھڑا ہے ۔جس کسی نے بھی یہ فیصلہ کیا وہ مبارکباد کا مستحق ہے ۔جب جنگ چھڑتی ہے تو دونوں طرف کے بے قصور شہری مارے جاتے ہیں ۔پاکستان نے جان بوجھ سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت یا یوں کہیں بوکھلاہٹ میں بھارت کے علاقہ پر حملے کئے ہیں جس میں بہت سے بے قصور شہری مارے گئے ہیں ۔لیکن یہ قیمت تو چکانی ہوگی ۔آئے دن ان آتنکی حملوں میں بھی تو بے قصور مارے جاتے ہیں اس لئے بہتر حکمت عملی یہی ہے کہ اس بار دہشت گردی اور ان کے اسپانسروں کو بھی ختم کر دیا جائے ۔کئی آتنکی اڈوں کو تباہ کیا گیا ہے لیکن اصل مسئلہ پاکستانی فوج اور اس کی آئی ایس آئی ہے جب تک ان کو ایسی زبردست چوٹ نہ پہنچائی جائے تب تک یہ مسئلہ نمٹنے والا نہیں ہے ۔ہمیں خوشی ہے کہ بھارتیہ فوج نے پاکستانی فوج کے ڈھانچہ پر سیدھے حملے کئے ہیں اور کئی کو تباہ بھی کر دیا ہے ۔آپریشن سندور کا پہلا نشانہ پاکستان میں جیش محمد ،حزب المجاہدین ،لشکر طیبہ کے ہیڈ کوارٹر اور آتنکی ٹریننگ کیمپ تھے ۔جنہیں تباہ کر دیا گیا ہے ۔اب سارے حملے پاکستانی فوج کے اڈوں پر کئے جارہے ہیں۔غور طلب بات یہ ہے کہ بھارت نے کسی عام شہری یا سول علاقہ پر حملے نہیں کئے ہیں صرف فوجی ٹھکانوں پر آپریشن سندور کے لئے ہندوستانی فوج نے ہر ٹارگٹ کا انتخاب بھروسہ مند خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کیا ۔پہلگام کے 15 دن بعد جوابی کاروائی کر پاکستان کو سدھرنے کا پورا موقع دیا گیا یعنی پاکستان اپنی غلطی کو سدھارے اور اپنی زمین پر پل رہے آتنکیوں کیخلاف کاروائی کا پورا موقع دیا گیا لیکن جب پاکستان نے سدھرنے کی جگہ الٹا دھمکیاں دینی شروع کر دیں تو جواب دینا ضروری ہوگیا۔وزیر دفاع راجناتھ سنگھ سے جب ہندوستانی حملوں کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہم نے ہنومان کے اس اصول کی تعمیل کی ہے جو انہوں نے اشوک واٹیکا اجاڑتے وقت عمل کیا تھا ۔جن موہے مارا ، تن موہی مارے یعنی صرف انہیں کو مارا ہے جنہو ںنے ہمارے معصوموں کو مارا ہے ۔آج پورا بھارت ایک ہے لڑائی تو فوج لڑتی ہے لیکن پیچھے کھڑا ہوتا ہے پورا ملک ۔آج پورا دیش اپنی بہادر فوج کے پیچھے کھڑا ہے اور اپنے جانبازوں کی بہادری پر سب کو فخر ہے ۔جے ہند! (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

سیکس ،ویڈیو اور وصولی!