مان نہ مان میں تیرا مہمان!

بھارت اور پاکستان میں ایک دوسرے کے فوجی اڈوں پر حملے اور نقصان پہنچانے کے دعوے کئے ہیں ۔دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی انتہاپر تھی اسی درمیان امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو اور نائب صدر جے ڈی وینس سرگرم ہوئے انہوں نے بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی اور پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور بھارت کے وزیرخارجہ ایس جے شنکر پاکستان کے فوج کے سربراہ عاصم منیر سے بات چیت کی ۔بھارت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ جاری لڑائی کو ختم کرنے کا یہ پہلا اشارہ تھا ۔دوپہر قریب 3.30 بجے پاکستان کے ڈی جی ایم او نے بھارت کے ہم منصب سے فون پر بات کی ۔اس بات چیت میں دونون دیش زمین ،ہوائی اور بحری سیکٹر سے ایک دوسرے کے خلاف فوجی کاروائی روکنے پر رضامند ہوئے ۔اس رضامندی کا حیران کرنے والا اعلان نہ تو بھارت کے وزیراعظم نے کیا اور نہ ہی پاکستان کے وزیراعظم نے یہ اعلان دنیا کے خود ساختہ ٹھیکیدار امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سنیچر کو 15.30 بجے اپنے شوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کئے ایک پوسٹ میں کیا تھا ۔ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ میں آپ دونوں کے ساتھ مل کر یہ پتہ لگانے کے لئے کام کروں گاکہ کیا کشمیر کے سلسلے میں کوئی حل نکالا جاسکتا ہے ۔بھارت اور پاکستان دونوں کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کرتے ہوئے ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ رات بھرچلی بات چیت میں امریکی ثالثی کا دعویٰ کیا ۔اور بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی ہو گئی ہے میں اسے جنگ بندی ہی کہوں گا کیوں کہ جنگ تو ہوئی نہیں جو تین چار دن چلی اسے لڑائی کہا جائے گا ۔دیش سوال پوچھ رہا ہے کیا صدر ٹرمپ کا دعویٰ صحیح ہے ۔اگر امریکہ نے جنگ بندی رکوانے میں کوئی رول نبھایا تو اس میں ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے ۔کیوں کہ ممکن ہے ٹرمپ کے پاس کوئی ایسی خفیہ جانکاری ہو جس سے پتہ لگتا ہو پاکستان نیوکلیائی ہتھیاروں کے استعمال کرنے کی تیار میں ہو ۔ہمیں اعتراض اس بات کا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کون ہوتے ہیں بھارت پاک جنگ بندی کا اعلان کرنے والے وہ بھی جب نہ تو بھارت کی طرف سے اور نہ ہی پاکستان کی طرف سے ایسا کوئی اعلان ہو ا پھر پورا دیش اس سے ناراض ہے کہ ٹرمپ کا یہ کہنا کہ میں دونوں دیشوں کے ساتھ بیٹھ کر کشمیر کا حل بھی نکلوانے کی کوشش کروں گا ۔اس کا کیا مطلب ہے بھارت نے کشمیر مسئلے پر امریکہ کی ثالثی قبول کر لی ہے ؟ بتا دیں کہ نا تو پردھان منتری مودی نے اپنے دیش کے نام خطاب میں اس پر کوئی صفائی دی اور نہ ہی بھارت سرکار نے کسی بھی سطح پر اس کی تردید کی ہے۔پچھلے کئی برسوں سے بھارت کا یہی موقف رہا ہے کہ یہ معاملہ علاقائی ہے جس میں کسی تیسرے ملک کے رول کی کوئی ضرورت نہیں ہوگی ۔شملہ معاہدے میں اس کا ساتھ ہی ذکر کیا گیا ۔بھارت سرکار کو اس بارے میں صفائی دینی ہوگی ۔ابھی یہ تنازعہ چل رہی رہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ دھمکیوں پر اتر آئے ہیں ۔انہوں نے پھر دعویٰ کیا بھارت اور پاکستان کے بیچ خطرناک ٹکراو¿ کو روکتے ہوئے جنگ بندی میں مدد کی تھی ۔ٹرمپ نے کہا ہم نے اس میں بہت مدد کی ۔میں نے دونوں ملکوں سے کہا اگر آپ لڑائی روکتے ہیں تو ہم تجارت کریں گے نہیں تو کچھ نہیں ۔ٹرمپ نے آگے کہا کہ اگر دونوں دیش جنگ بندی نہیں کرتے تو دونوں دیشوں سے ٹریڈ بند کردوں گا اور اگر وہ مانتے ہیں تو تجارت بڑھا دوں گا ۔انہوں نے آگے دعویٰ کیا کہ دونوں دیش مان گئے اور جنگ بندی کے لئے راضی ہو گئے ۔قابل ذکر ہے ٹرمپ کا یہ پوسٹ وزیراعظم نریندر مودی کے قوم کے نام خطاب سے ٹھیک ایک گھنٹے پہلے آیا ۔امریکی صدر کو لگتا ہے کہ اگر کوئی رائے نہیں پچھلے تین دن سے لگاتار بھارت کے خلاف پاکستان زہر اگل رہا ہے ۔سب سے افسوسناک بات یہ ہے کہ اتنا کچھ ہونے کے باوجود بھی بھارت نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے ۔بھارت کے سامنے یوکرین جیسے چھوٹے دیش کے وزیراعظم زیلنسکی نے وائٹ ہاو¿س کے اندر ہی ٹرمپ کو ہڑکا دیا تھا ۔اور بھی کئی دیشوں کے سربراہوں نے ٹرمپ کو منھ توڑ جواب دیا لیکن پتہ نہیں بھارت کی کیا مجبوری ہے کہ وہ ایک لفظ امریکہ کے خلاف نہیں نکلتا ۔رہا سوال بھارت - پاک جنگ رکوانے کا تو روس یوکرین جنگ بھی رکوا دیں اور اسرائیل اور حماس جنگ بھی رکواسکتے تھے ۔مان نہ مان میں تیرا مہمان۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

سیکس ،ویڈیو اور وصولی!