NDAمیں دراڑ!نتیش کی رہنمائی میں چناو ¿ لڑنے سے انکار

بہار اسمبلی چناو¿ سے پہلے حکمراں این ڈی اے کو زبردست جھٹکا لگا ہے ۔کیوں کہ لوگ جن سکتی پارٹی نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار پر جم کر نکتہ چینی کی اور ان کی رہنمائی میں این ڈی اے کے ساتھ چناو¿ لڑنے سے انکار کر دیا حالانکہ پارٹی کا بھاجپا سے اتحاد قائم رہے گا ایل جی پی کی اتوار کو پارلیمانی بورڈ کی میٹنگ میں جے ڈی یو کے خلاف امیدوار اتارنے اور وزیراعظم نریندر مودی کا ہاتھ مضبوط کرنے والا پرستاو¿ پاس کیا ۔جس میں کہاگیا بہار فسٹ بہاری فسٹ کی پالیسی کے تحت پارٹی جے ڈی یو کے خلاف امیدوار اتارے گی ۔قومی سطح پر اور لوک سبھا چناو¿ میں بھاجپا کے ساتھ مضبوط گھٹھ بندھن بنا ہوا ہے ایل جے پی بھاجپا منی پور میں اس فارمولہ سے چناو¿ لڑ چکی ہے ۔سال 2017منی پو ر چناو¿ میں ایل جے پی نے بھاجپا سے الگ ہو کر چناو¿ لڑا تھا لیکن بعد میں وہ سرکار میں شامل ہو گئی لیکن اب ایل جے پی نے اکیلے بہار اسمبلی چناو¿ میں اترنے کا فیصلہ کیا ہے یہ پارٹی سن 2000میں وجو د میں آئی تھی اس کے پانچ سال بعد فروری 2005میں پہلی بار بہار اسمبلی چناو¿ میدان میں اتری تھی ۔اس چناو¿ میں ایل جے پی کا واضح طور سے کسی پارٹی سے اتحاد نہیں تھا ،لیکن کانگریس کے ساتھ تال میل ضرور تھا اس لئے دونوں پارٹیوں نے کئی سیٹوں پر ایک دوسرے کےخلاف امیدوار نہیں اتارے تھے جس کا فائدہ ایل جے پی کو ملا اور اس کے 178امیدواروںمیں سے 29کامیاب ہوئے تھے ۔اب تک کے اسمبلی چناو¿ میں یہ سب سے بڑی جیت تھی ۔2010میں آر جے ڈی کے ساتھ آئی ایل جے پی کے ساتھ اتحاد ہو گیا اور اس نے 75امیدوار میدان میں اتارے لیکن ایل جے پی کو محض 3سیٹوں پر کامیابی ملی وہیں 2015میں ایل جے پی این ڈی اے کے تحت 22سیٹوں پر چناو¿ لڑی اور اس کو محض 2سیٹوں پر ہی کامیابی ملی ۔2015میں جب ایل جے پی آر جے ڈی کے ساتھ تھی تو آر جے ڈی اور جے ڈی یو بہار کے مہا گٹھبندھن کی ریاست میں اچھی کامیابی ہوئی تھی تب ایل جے پی این ڈی اے کا حصہ تھی اس طرح دیکھیں تو دو اسمبلی انتخابات میں پارٹی کی پرفارمینس بہت اچھی نہیں رہی ۔چناو¿ میں جے ڈی یو کا تال میل رہا اور اسے بڑی کامیابی ملی اس بار ایل جے پی نے اپنے زور پر 143سیٹوں پر امیدوار اتارنے کی تیاری کر لی ہے ۔ایل جے پی نے یہ بھی فیصلہ کیا جہاں بھاجپا کے امیدوار ہوں گے وہاں وہ اپنا امیدوار نہیں کھڑ اکرے گی ایل جے پی کے این ڈی اے سے الگ ہونے کے بعد نئے تجزیہ میں جنتا دل یگ کے حصہ میں 122اور بھاجپا کے حصہ میں 121سیٹیں آئی ہیں ۔جے ڈی یو نے اپنے کوٹے سے جتن رام مانجھی کی جماعت ہم کو سیٹیں دے گی ۔ایل جے پی الگ چناو¿ لڑنے سے جے ڈی یو کو کوئی فرق نہیں پڑے گا جے ڈی یو کے نگراں صدر اشوک چودھری کا کہنا ہے کہ پتہ نہیں یہ کیسا اختلاف ہے نتیش کی وجہ سے ہی آپ لوک سبھا پہونچے اور چراغ پاسوان کو صاف صاف بتانا چاہیے کہ یہ غیر ضروری اختلاف کیا ہے ؟ ایل جے پی کے این ڈی اے سے باہر ہونے پر چناو¿ الگ سے لڑنے کے فیصلے تین سہہ رخی مقابلہ ہونے والاہے ۔اسمبلی چناو¿ میں اپوزیشن کو بڑی امید ہے ۔بڑی اپوزیشن جماعت آر جے ڈی اور کانگریس الرٹ پارٹیوں کا خیال ہے کہ پاسوان کی پارٹی این ڈ ی اے کے ووٹ توڑے گی اس سے انہیں بڑھت ملنے کا امکان بھی بڑھے گا ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟