آپ کا دامن تھام سکتے ہیں بہت سے دہلی بھاجپا نیتا!

بھاتیہ جنتا پارٹی کی دہلی یونٹ کی نئی ٹیم کافی قیاس آرائیوں کے بعد سامنے آگئی ہے ۔اس میں کوئی نیا چہرہ نہیں ہے اور مضبوط اور بڑے نیتا اپنے چہیتہ لوگوں کو جگہ دلانے میں پھر کامیاب ہو گئے ہیں اس بار ان لوگوں کو امید تھی کہ پارٹی نے کچھ بدلاو¿ آئے گا لیکن حالت وہیں کی وہیں رہی کچھ پرانے اور نئے چہروں کو ملا کرٹیم بنائی گئی ہے ۔پارٹی کی طرف سے اعلان شدہ آرٹ سکریٹریوں میں ایم سی ڈی نیتاو¿ ںکا بول بالا ہے اور نئی ٹیم میں ہار چکے کئی لیڈروں کو جگہ ملی ہے ۔بھاجپا کی نئی ٹیم میں مانا جارہا تھا کہ دہلی میں بھاجپا کے سب سے سرگرم لیڈوں میں سے ایک نیتا کپل مشرا کو تنظیم میں جگہ نہیں ملی۔اسی طرح بے حد تجربہ کار اور پارٹی کے لئے وقف نیتا راجیش بھاٹیا کو بھی جگہ نہیں ملی ہے ۔پرانی انجمن میں وہ جنرل سکریٹری تھے اس مرتبہ تنظیم میں زیادہ تر عہدے دار نوجوان ہیں بھاجپا کی حکمت عملی ہے کہ یوتھ نیتاو¿ں کے سہارے ہی ایم سی ڈی کو اقتدار میں برقرار رکھناچاہتی ہے حالانکہ جس طرح قیاس آرائیاں جاری تھی بھاجپا نے کوئی خاص نیا لیڈر شامل نہیں کیا ۔مشرقی دہلی کے مئیر رہے ہرش ملہوترا کا بھی جنرل سکریٹری کی دوڑ میں نام طے تھا۔چوں کہ وشو ہندو پریشد کے نگراں صدر آلوک کمار نے انہیں وقا ر کا اشو بنایا ہوا تھا اسی طرح نائب صدر کے عہدے پر 8نیتاو¿ں نام جڑے ہیں ان میں سے کوئی بھی ایسا نام نہیں جو لگے کہ وہ اپنے بل بوطے پر پارٹی کو مضبوط کر سکے ۔اسی طرح جنرل سکریٹی کے عہدے پر بھی اب نو نام ہیں وہ بھی کون کس کا ہے صاف نہیں ہے لیکن مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن بھی اپنے دو قریبی دوستوں کو اہم ترین عہدوں پر بٹھانے میں کامیاب رہے ہیں اسمبلی میں اپوزیشن کے لیڈر بھی اپنے لوگوں کو جگہ دلانے میں کامیاب رہے ۔دہلی بھاجپا نے کچھ نئے چہرے جوڑ کر ٹیم کا اعلان تو کردیا لیکن پچھلے کچھ برسوں سے بے توجہی جھیل رہے سابق کونسلروں کو ایک بار پھر مایوسی ہاتھ لگی ہے ۔ان کا ٹکٹ پچھلے چناو¿ میں تجربہ کے تحت کاٹا گیا تھا ۔کئی لوگ مسلسل تین بار چناو¿ جیتے لیکن ٹکٹ کٹنے کے بعد تنطیم میںبھی جگہ نہیں ملی ۔ذرائع کے مطابق بھاجپا کے قریب 25سابق کونسلر آپ کے رابطہ میں ہیں ۔اور ان میں سے آدھے تو دو سے تین مرتبہ کونسلر رہے ہیں اس لئے ان سابق کونسلروں کو ایم سی ڈی چناو¿ میں بھی ٹکٹ ملنے کی کوئی امید نہیں ہے ان نظر انداز لیڈروں کا کہنا ہے کہ بھاجپا کی نئی ٹیم مین کئی ایسے نام ہیں جو مسلسل چناو¿ ہارتے رہے ہیں پھر بھی انہیں پارٹی میں جگہ ملی ہے ۔اور اب نئی ٹیم میں شامل نئے چہروں کی کوئی بنیاد نہیں ہے ان لیڈروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ جان بوجھ کر ایک خاص طبقہ کے لوگوں اور سابق صدر کے نزدیکیوں کو نظر انداز کیا گیا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟