ہاتھرس کانڈ ،وومینس سکورٹی پر سرکار کی ساکھ پر بٹا!

بہار اسمبلی چناو¿ سے پہلے ہاتھرس اجتماعی بدفعلی معاملے نے بھاجپا کی بے چینی جہاں بڑھا دی ہے وہیں اپوزیشن کو چناو¿ سے پہلے ایک بڑا اشو ہاتھ لگ گیا ہے اپوزیشن اسے اتر پردیش سے لے کر دیش تک بڑا اشو بنانے کی کوشش میں ہے اس کا ارادہ یوگی سے لیکر مودی سرکار کو اس معاملے میں گھیرنا ہے ۔دراصل حالیہ برسوں کا ٹرینڈ دیکھیں تو وومینس سکیورٹی یا ریپ جیسے اشو پر سب سے زیادہ عوامی تحریکیں چلی ہیں پچھلے تین برسوں میں الگ الگ ریاستوں میں درجن بھر بڑے آندولن ہو چکے ہیں جس کا سیاسی اثر بھی صاف دیکھنے کو ملا یہی وجہ ہے کہ ہاتھرس کے بعد اپوزیشن جارحانہ طور سے آگے بڑھنے کی کوشش کررہی ہے ۔تو حکمراں بھاجپا نے حالات کی سنجیدگی کو سمجھتے ہوئے ڈیمج کنٹرول موڈ میں ہے ۔جہاںبھی ریپ کے خلاف تحریکیں چلی ہیں وہاں کی سرکارو ں کو دباو¿ میں آنا ہی پڑا ہے ۔بھاجپا کو ڈر ہے کہ ہاتھرس کا معاملہ چار سال پہلے حیدرآباد سینٹرل یونیورسٹی کی طالبہ روہت ویمولہ کی خودکشی معاملے کی طرح یہ بھی طول نا پکڑ لے لہذا متاثرہ کی موت کے بعد اب پی ایم مودی نے یوپی کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو سخت کاروائی کرنے کی ہدایت دی ہے ۔روہت ویمولہ کی طرح خودکشی کے معاملے کو سنبھالنے میں مودی سرکار اور بھاجپا کے ہاتھ پھول گئے تھے ۔دراصل ہاتھرس معاملے میں پولیس کی غیر انسانی حرکت اور سنگین لاپرواہی نظرآرہی ہے ۔متاثرہ کے رشتہ داروں سے بدتمیزی کرنے آدھی رات کو لڑکی کا انتم سنسکار ،دس دن بعد ملزمان کے خلاف آبروریزی کی دفعات لگانے کا معاملہ میڈیا اور شوشل میڈیا میں طول پکڑتا جارہا ہے ۔ناراضگی کی آگ آہستہ آہستہ بہار تک پہونچ گئی ہے ۔یہاں دلتوں کی آبادی 16فیصدی ہے ۔بھاجپا کو چنتا ہے ریاست کی دلت آبادی لوک سبھا اور اسمبلی کی کئی انتخابات میں این ڈی اے کے ساتھ کھڑی رہی ہے ۔حالانکہ اس معاملے نے اگر طول پکڑا تو اس طبقہ میں پھیلی ناراضگی کا اثر بھاجپا پر بھاری پڑ سکتا ہے ۔پارٹی کے سینئیر لیڈر کے مطابق دلت انجمنوں نے قومی سطح پر ایکتا رہی ہے یہ ہی وجہ ہے ویمولہ معاملے میں پارٹی کی بے حد مشقت کرنی پڑی تھی ۔دراصل قانون و نظام کے سوال پر مرکزی سرکار یوپی کو لیکر فکر مند رہی ہے خاص طور پر ممبرا سمبلی کلدیپ سینگر اور سابق مرکزی وزیر چنمیا آنند کے سبب ریاستی حکومت مخالفین کے نشانہ پر رہے ہیں ۔ریاست میں 2022میں اسمبلی چناو¿ ہیں اگر این سی آر کے اعداد شمار کے مطابق مہیلاو¿ں اور دلتوں کے خلاف یوپی دیش میں سب سے آگے ہے ۔اور مہیلاو¿ں کے خلاف کل جرائم میں اکیلے یو پی اے کی حصہ داری پندرہ فیصدی تھی ۔دیش بھر میں کل 405861جرائم ہوئے ان میں اکیلے 59853یوپی کے ہیں ۔یعنی دیش میں سال میں عورتوں کے خلاف جرائم کی وارداتوں میں 7.3فیصدی کا اضافہ ہوا ہے ۔وہیں یوپی میں اکیلے 14.7فیصدی اضافہ ہواہے ۔ہاتھر س معاملے میں بی جے پی اب پوری طرح ڈیمج کنٹرول میں آچکی ہے اگر دلت بہت زیادہ ناراض ہو گئے تو اس کا خمیازہ بی جے پی کو بھگتنا پڑ سکتا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟