ممبران پارلیمنٹ و اسمبلی ممبروں کے خلاف بڑھتے جرائم کے معاملے !

دیش میں ماضی گزشتہ اور موجودہ ممبرا ن پارلیمنٹ و ممبران اسمبلی پر 4859جرائم کے مقدمے درج ہیں ان کی سماعت ہائی کورٹ کی نگرانی میں جلد پوری کرانے کی ضرورت ہے۔ سپریم کورٹ کو بتایا گیا کہ پچھلے دو سال میں موجودہ اور سابق ایم پی اور ممبران اسمبلی کے خلاف مجرمانہ معاملوں کی بڑھتی کی تعداد تیزی پر ہے ۔ ہائی کورٹ کے زریعے سخت نگرانی کی ضرورت ہے تاکہ مقدمے کا نپٹارہ ہوسکے ۔جسٹس وجے ہنساریہ کی بڑی عدالت میں داخل نئے رپورٹ کے مطابق ان ممبران کے خلاف 4859معاملے ہیں جب کی ان کی تعداد محض 2020میں 4442تھی ۔لیکن معاملوں کے لٹکے ہونے کہ وجہ سے مجرمانہ معاملوں میں اضافہ ہوا ہے اس لئے ہائی کورٹ کے ذریعے ان کی پابندی کے ساتھ نگرانی کی ضرورت ہے تاکہ مقدموں کا تیزی سے فیصلہ ہوسکے۔ جسٹس وجے ہنساریہ اور وکیل سنے لتا نے یہ رپورٹ بھاجپا نیتا اور وکیل اشونی اپادھیائے کی 2016سے دائر عرضی التو میں پڑی ہے اپادھیائے نے ایم اورممبران اسمبلی کے خلاف مجرمانہ معاملوں کے نپٹارے میں غیر ضروری کی دیری کی طرف توجہ مرکوز کراتے ہوئے ایک عرضی دائر کی ہے جس میں کچھ ہائی کورٹ عدالتوں سے مقدموں کی تیزی سے سماعت کے لئے ہر ایک ضلع میں شیشن اور مجسٹریٹ سطح پر اسپیشل عدالت کے قیام کے حق میں ہے رپورٹ کے مطابق کئی ہائی کورٹوں نے متعلقہ مقدموں کی سماعت ترجیہاتی بنیاد پر کرنے کی حمایت کی تھی ۔ سبھی عدالتوں نے بنیاد ی سہولیات کی کمی اور اس مد میں پیسے کی غیر فراہمی کی وجہ سے ویڈیو کانفرنس کی سہولت کے ساتھ ایک محفوظ گواہ نگراں سینٹر بنانے کی حمایت کی ہے رپورٹ میں کہا گیاہے کہ مرکز نے سی بی آئی ،ای ڈی ،دوسری مرکزی ایجنسیوں کے سامنے ان ممبران پارلیمنٹ اور ممبران اسمبلی کے خلاف مقدمے کی حالت اور مقدمہ چلانے کی اجازت کے التوا معاملوں کے بارے میں کوئی رپورٹ نہیں پیش کی ہے دہلی میں چار اسپیشل عدالتیں بنانے پر جو شیشن عدالت کی سطح پر اور ان میں 25مجسٹریٹ سطح پر 62معاملے التوا میں ہیں ان میں منی لانڈرنگ و کرپشن ،خاتمہ ایکٹ کے معاملے بھی شامل ہیں ہائی کورٹ یہاں چار عدالتیں بنانے پر غور کرہی ہے ۔ اب سوال یہ ہے جب قانون بنانے والوں پر ہی اتنے مقدمے چل رہے ہوں تو وہ دیش کی حفاظت خاک کریں گے؟ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟